مغزل
محفلین
[youtube]06wY0DxEFAI[/youtube]
ہم کہ اے دل سخن سراپا تھے
ہم لبوں پر نہیں رہے آباد
جانے کیا واقعہ ہوا کیوں لوگ
اپنے اندر نہیں رہے آباد
شہرِ دل میں عجب محلے تھے
ان میں اکثر نہیں رہے آباد
---------------------------
کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے
یہ تو آشوب ناک صورت ہے
انجمن میں یہ میری خاموشی
بردباری نہیں ہے وحشت ہے
تجھ سے یہ گاہ گاہ کا شکوہ
جب تلک ہے بسا غنیمت ہے
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت بڑی اذیت ہے
لوگ مصروف جانتے ہیں مجھے
یاں مرا غم ہی میری فرصت ہے
طنز پیرایہِ تبسم میں
اس تکلف کی کیا ضرورت میں
ہم نے دیکھا تو ہم نے یہ دیکھا
جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے
وار کرنے کو جانثار آئیں
یہ تو ایثار ہے عنایت ہے
گرمجو شی اور اس قدر کیا بات
کیا تمھیں مجھ سے کچھ شکایت ہے
اب نکل آؤ اپنے اندر سے
گھر میں سامان کی ضرورت ہے
ٓآج کا دن بھی عیش سے گزرا
سر سے پا تک بدن سلامت ہے
------------------------------
کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے
ترے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے
ترے بغیر مجھے چین کیسے پڑتا ہے
مرے بغیر تجھے نیند کیسے آتی ہے
------------------------------
منتیں ہیں خیال کی تیرے
خوب گزری ترے خیال کے ساتھ
میں نے اک زندگی بسر کردی
تیرے نادیدہ خدو خال کے ساتھ
------------------------------
ساری عقل و ہوش کی آسائشیں
تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں
کرلیا تھا میں نے عہدِ ترک ِ عشق
تم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں
------------------------------
دل میں جن کا نشان بھی نہ رہا
کیوں نہ چہروں پہ اب وہ رنگ کھلیں
اب تو خالی ہے روح جذبوں سے
اب بھی کیا ہم تپاک سے نہ ملیں
------------------------------
میرے اور اس کے درمیاں اب تو
صرف اک روبرو کا رشتہ ہے
ہائے وہ رشتہ ہائے خاموشی
اب فقط جستجو کا رشتہ ہے
جون ایلیا
مشاعرہ 87ء جشنِ خمار، امارات