منتظِر صاحب۔۔۔۔محفل میں خوش آمدید۔۔
پہلے تو میں اساتذہ کو ٹیگ کر دیتا ہوں
الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
بعد ازاں کچھ میری گزارشات بھی ہیں۔۔۔۔۔
پہلے شعر کا دوسرا مصرعہ خارج از بحر ہے، مرض بروزنِ فَعَل ہوتا ہے۔۔۔۔۔
دوسرا شعر کچھ تشنہ لگا۔۔۔۔۔۔کہاں ہو آئے؟
تیسرے شعر میں بھی تشنگی ہے، مصرعین میں ربط کا فقدان ہے۔
چوتھا شعر پھر خارج از وزن۔دوسرے مصرعے میں فتح فَعَل کے وزن پر باندھا جبکہ فتح فعل کے وزن پر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
پانچویں شعر میں نارسا کے بجائے کوئی اور لفظ لے آئیں تو بہتری ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔
کچھ متبادل میں تجویز کیے دیتا ہوں:
میرے غم کی دوا ہو گئی
دردِ دل سے شفا ہو گئی
آ گیا میں بھی مقتل سے دیکھ
یعنی رسم اک ادا ہو گئی
میں چلا موت کے پاس اب
زیست مجھ سے خفا ہو گئی
آپ کی طبیعت موزوں اور خیالات اچھے ہیں، ذرا سی مشق سے آپ فلکِ سخن پر ماہتاب بن کے چمکیں گے۔ انشا اللہ!