ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو (سعداللہ شاہ)

ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو
یہ بھی کافی نہیں‌ظالم کی پشیمانی کو

کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے
آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو

شیشہء شوق پہ تُو سنگِ ملامت نہ گرا
عکسِ گل رنگ ہی کافی ہے گراں جانی کو

تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دئیے ہیں‌تری آسانی کو

دامنِ چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی
دیکھ اے دوست مری بے سر و سامانی کو

ہاں مجھے خبط ہے سودا ہے جنوں ہے شاید
دے لو جو نام بھی چاہو مری نادانی کو

جس میں مفہوم ہو کوئی نہ کوئی رنگِ غزل
سعد جی آگ لگے ایسی زباں دانی کو

(سعداللہ شاہ)​
 

مغزل

محفلین
ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو
یہ بھی کافی نہیں‌ظالم کی پشیمانی کو

کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے
آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو

شیشہء شوق پہ تُو سنگِ ملامت نہ گرا
عکسِ گل رنگ ہی کافی ہے گراں جانی کو

تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دئیے ہیں‌تری آسانی کو

دامنِ چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی
دیکھ اے دوست مری بے سر و سامانی کو

ہاں مجھے خبط ہے سودا ہے جنوں ہے شاید
دے لو جو نام بھی چاہو مری نادانی کو

جس میں مفہوم ہو کوئی نہ کوئی رنگِ غزل
سعد جی آگ لگے ایسی زباں دانی کو

(سعداللہ شاہ)​

بہت شکریہ جناب ، غزل پیش کرنے کو ، عام سی روایتی غزل ہے ، پیش کش کے لیے شکریہ قبول کیجیے ۔

ایک شعر سنیں:

جتنی مشکل ہے مجھے اتنی ہی آسانی ہے
میرا سامان مری بے سرو سامانی ہے
(خورشید عالم، شاعر و صحافی ایکسپریس )
 

آصف شفیع

محفلین
کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے
آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو

شیشہء شوق پہ تُو سنگِ ملامت نہ گرا
عکسِ گل رنگ ہی کافی ہے گراں جانی کو

تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دئیے ہیں‌تری آسانی کو

دامنِ چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی
دیکھ اے دوست مری بے سر و سامانی کو

بہت خوب۔ بہت عمدہ غزل ہے۔ درج بالا اشعار تو نہایت متاثر کن ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں۔ واہ
دامنِ چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی
دیکھ اے دوست مری بے سر و سامانی کو

لیکن شاعر اپنا تخلص/ نام ہی غلط نظم کرتے ہیں۔ تعجب ہے۔
لیکن تعجن
 

فاتح

لائبریرین
عمران صاحب! سعد اللہ شاہ کی یہ خوبصورت غزل شریکِ محفل کرنے پر شکریہ۔

لیکن شاعر اپنا تخلص/ نام ہی غلط نظم کرتے ہیں۔ تعجب ہے۔
لیکن تعجن
اعجاز صاحب! میں کچھ سمجھا نہیں کہ کس طرح غلط نظم کرتے ہیں یہ اپنے تخلص یا نام کو؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے
آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو

تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دئیے ہیں‌تری آسانی کو

واہ واہ واہ
کیا ہی عمدہ اشعار ہیں
 
Top