ہم کے ٹھہرے پٹواری

سفید لٹھے کی تہبند......دو گھوڑا بوسکی کی گھیرے دار قمیض.... .....سر چٹو کی طرع صاف......کندھے پر دھرا طرح دار پٹکا.....اور..چم چم کرتی سہراب سائیکل کے ہینڈل سے جھولتا چرمی بستہ.....یہ لحیم شحیم شخص.....ہر 6 ماہ بعد ہمارے ڈیرے پر وارد ہوتا.....اور دیکھتے ہی دیکھتے ڈیرے کی پرسکون فضاء میں ہلچل مچ جاتی....بالکل وہی ہلچل جو میرے پرائمری سکول میں ADO صاحب کے دورے سے مچتی تھی- اس ناگہانی آفت پر میری پہلی پناہ ماں کی گود ہوتی اور میں سوندھی گود کے دریچوں سے چھپ چھپ کر اس دیوہیکل مخلوق کو دیکھتا...... گھر کی واحد رنگیلی چارپائی , سندھی کڑھائی والا تکیہ....اور جھالر والا کھیس صرف اس مہمان کی آمد پر ہی دکھائی دیتا- بعد میں یہ نوادرات جانے کہاں غائب کر دیئے جاتے.....ابو جی کا پھیکی مسکراہٹ سےاستقبال اور مہمان کے چہرے پر پھیلی رعونت آج بھی میرے ذہن پر نقش ہے - پھر نکلنا اسکے چرمی بیگ سے ایک بڑی کتاب کا کہ سائیز جس کا میرے "ب بکری" والے قاعدے سے بھی بڑا تھا....ابوجی کے ساتھ ..بحث و تمحیص.....ابو جی کے ماتھے پہ پسینہ.....پتا نہیں کیوں اس شخص کو دیکھ کر مجھے دادی اماں کی کہانی کا وہ " ظالم دیو" یاد آ جاتا جس کے آنے سے پہلے سرخ آندھی چلتی تھی...اور وہ "آدم بو .....آدم بو " کرتا ہوا روز ایک نئے شخص کو اٹھا کر لے جاتا تھا......

لڑکپن کی کسی منزل پر پہنچ کر مجھے پتا چلا کہ جو ظالم دیو ہر چھ ماہ بعد ہمارے ڈیرے سے ایک دیسی مرغا دبوچ کر لے جاتا ہے، اسے پٹواری کہتے ہیں

مسیں بھیگ رہیں تھیں کہ ایک دن ابو جی کے ساتھ زمیں کی فرد لینے یونین کونسل گیا.....وہ دن اور اگلے سات دن ہم باپ بیٹا پٹواری کی تلاش میں ہلکان ہو کے رہ گئے.....کبھی یونین کونسل کبھی کچہری...کبھی 6 والا اڈہ....تو کبھی لکڑمنڈی....آخر ایک دن ایک کھولی سے برآمد کیا.....زمین کی"فرد" لی جس پر سرکاری قیمت 2 روپے لکھی ہوئی تھی.....ہم نے جھٹ جیب سے دس روپے کا نوٹ نکال کر دیا اور بقایا 8 روپے کی آس میں اس کا تھوبڑا دیکھنے لگے.....ایک قہقہہ بلند ہوا....ابو جی نے شرمندہ مسکراہٹ سے کہا...بچہ ہے...اور جیب سے 200 روپیہ نکال پٹواری کی تلی پہ رکھ دیا.........!!!!

برسر روزگار ہوا اور کرہء ارض پر پہلے قطہء زمین کا مالک بنا تو ایک بار پھر پٹوار خانے میں تھا - اس بار وہ مجھ سے 5 ہزار روپے رشوت کا متمنی تھا- حالانکہ میرا کیس حبہ کا تھا نہ کہ انتقال کا جس کی سرکاری فیس 1500 روپے تھی- میں نے کہا میں ایک روپیہ نہیں دوں گا اور تحصیلدار سے شکایت کروں گا وہ بولا.......اسی بھڑوے کےلیے تو مانگ رہا ہوں....اس فقیر کے حصے میں تو 5 سو بھی نہیں آئے گا. مشرف کا دور تھا....میں 5 ہزار دے کر آگیا-

شیر شاہ سوری کے دور میں جنم لینے والے نظام پٹواری کی نوک پلک اکبر اعظم کے وزیر مالیات نے سنواری-1814 میں انگریز نے اسے معمولی ردو بدل کےساتھ جاری رکھا. ہندوستان میں اسے پٹیل کہا جاتا ہے اور پاکستان میں پٹواری اور اس کا کام مالیہ اور ملکیت کا حساب رکھنا ہے.انگریز نے 1857 کی جنگ آزادی میں اچھا اتحادی بننے کے صلے میں پنجاب پر عنایتوں کی بارش کی عائلی نظام انگڑائی لے کر کھڑا ہوا- "بدمعاش کسان" کو قابو کرنے کےلئے پٹواری ، نمبردار اور تھانیدار جیسے استحصالی بت کھڑے کیے گئے.......وقت کے ساتھ ساتھ پٹواری ایک ایسا دیو بن گیا کہ جس کے آمد پر ظلم کی سرخ آندھی چلتی اور وہ "پیسہ بو .....پیسہ بو..." کہتا ہوا ہر سائل کی جیب پر جھپٹتا اور ریزگاری کے سوا باقی کچھ نہ چھوڑتا-

بھارت نے 2005 میں پہلی بار پٹوار خانے کے بھوت کو سوفٹ ویئر ٹیکنالوجی کے ذریعہ قابو کیا اور PATIS یعنی پٹواری انفارمیشن سسٹم متعارف کرایا اور کامیابی سے زرعی علاقوں میں اس کی تنصیب کرائی-

ہمارے ہاں اس ظلم عظیم کا خاتمہ شہباز شریف صاحب کی شبانہ روز کوششوں سے ممکن ہوا- 2007 میں ورلڈ بینک کے تعاون سے LRMIS یعنی لینڈ ریفارمز انفارمیشن سسٹم کا آغاز کیا- 18 جون 2012 کو لاہور میں LRMIS کے پہلے دفتر کا افتتاع جناب شہباز شریف کے ہاتھوں ہوا- دسمبر 2013 تک پنجاب کے تمام 8000 پٹواری عملاً غیر فعال ہو چکے تھے- اس سال جولائی تک پنجاب کی 80 فیصد اراضی کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کا حصہ بن چکی ہے....اب آپ گھر بیٹھے بیٹھے LRMIS پر لاگ ان ہوں.....اور اپنی فرد حاصل کر سکتے ہیں- بشرطیکہ آپ کے پاس انٹرنیٹ اور کمپیوٹر پرنٹر موجود ہو ورنہ قریبی نیٹ کیفے تشریف لے جائیں-

اس کے برعکس خیبر پختونخواہ میں نہ صرف پٹوار خانہ پوری آن بان کے ساتھ موجود ہے بلکہ وہاں ابھی تک شیر شاہ سوری کے زمانے کی لینڈ ٹرمینالوجیز (جریب , کرم , اور زنجیر) بھی چل رہی ہیں...........!!!!!!

مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے متوالے جن کی حکومت خیبر پختونخواہ میں ہے، وہ دوسری پارٹی والوں کہ جن کی حکومت پنجاب میں ہے۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پٹواری کس خوشی میں کہتے ہیں.....!!!!!!!!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انجئینر ظفر اعوان
دوہا، قطر
 

arifkarim

معطل
مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے متوالے جن کی حکومت خیبر پختونخواہ میں ہے، وہ دوسری پارٹی والوں کہ جن کی حکومت پنجاب میں ہے۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پٹواری کس خوشی میں کہتے ہیں.....!!!!!!!!!!
اگر سمجھ آجاتی تو تحریک انصاف میں ہوتے؟ :)
 
Top