مغزل
محفلین
غزل
ہم ہی کیا روز و شب گزرتے ہیں
تیرے کوچے سے سب گزرتے ہیں
وہ بھی عالی نسب تھے جو گزرے
یہ بھی عالی نسب گزرتے ہیں
لوگ ہی لوگ بے شمار و قطار
چند اہلِ ادب گزرتے ہیں
دیکھنا ہے تو دیکھتے رہئے
کب وہ آتے ہےں کب گزرتے ہیں
یاد رکھتی ہے پھر اُنہیں دُنیا
جو نئے دے کے ڈھب گزرتے ہیں
اصل پر فرق کچھ نہیں پڑتا
ہیں عجب تو عجب گزرتے ہیں
غم گسارانِ بے چراغ و رِدا
ماتم و گریہ سب گزرتے ہیں
سرکشِ بے پناہ تھے شاہد
دیکھئے باادب گزرتے ہیں
شاہد حمید
ہم ہی کیا روز و شب گزرتے ہیں
تیرے کوچے سے سب گزرتے ہیں
وہ بھی عالی نسب تھے جو گزرے
یہ بھی عالی نسب گزرتے ہیں
لوگ ہی لوگ بے شمار و قطار
چند اہلِ ادب گزرتے ہیں
دیکھنا ہے تو دیکھتے رہئے
کب وہ آتے ہےں کب گزرتے ہیں
یاد رکھتی ہے پھر اُنہیں دُنیا
جو نئے دے کے ڈھب گزرتے ہیں
اصل پر فرق کچھ نہیں پڑتا
ہیں عجب تو عجب گزرتے ہیں
غم گسارانِ بے چراغ و رِدا
ماتم و گریہ سب گزرتے ہیں
سرکشِ بے پناہ تھے شاہد
دیکھئے باادب گزرتے ہیں
شاہد حمید