ہندوستانی اردو میڈیا اور تین نمازوں کے فتنہ کی تشہیر

باذوق

محفلین
ابھی حال ہی میں ہندوستان کے اردو اخبارات میں ترکی کے حوالے سے پانچ کے بجائے تین نمازوں کا فتنہ موضوع بحث رہا۔ حالانکہ عرب ممالک کے اخبارات میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ خود ترکی میں بھی کسی اخبار نے اس فتنے کے متعلق کچھ شائع نہیں کیا حتٰی کہ ترکی کے سب سے بڑے اخبار "زمان" نے بھی اس خبر کو اہمیت نہیں دی۔
تین نمازوں کی خبر ہندوستان میں سب سے پہلے ایک انگریزی اخبار نے دی تھی اور اس خبر پر ہندوستان کا اردو میڈیا غالباً اس قدر متوحش ہوا کہ اس نے ترکی کو "دارالکفر" بنا ڈالا۔
ہندوستان کے اردو میڈیا کو دوسرے ممالک پر ہرزہ سرائی کرنے سے قبل اپنے گھر کی خبر لینی چاہئے۔ یہ خبر غالباً انڈین اردو میڈیا کو نہیں پہنچی کہ :
کلکتہ میں ایک طرف جہاں پیٹ پالنے کے لیے دُرگا کی مورتیاں بنانے کا کام مسلمان کر رہے ہیں وہیں کم از کم ایک درجن مقامات پر مسلمان دُرگا پوجا کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ خالص مسلمانوں کی آبادی پر مشتمل ایک گاؤں میں تو دھوم دھام سے اس سال دیوالی بھی منائی گئی۔

تین نمازوں کا فتنہ کوئی نیا موضوع نہیں ہے۔ منکرینِ حدیث کی جانب سے چھوڑے گئے اس شوشے میں سب سے پہلے "عبداللہ چکڑالوی" کا نام آتا ہے۔
خود کو اہلِ قرآن کہلوانے والا یہ گروہ کہیں بھی ہو سکتا ہے۔ ہندوستان میں بھی اور پاکستان میں بھی ، مصر میں اور ترکی میں بھی۔ ایسے لوگوں کی ہرزہ سرائی پورے ملک یا پوری دنیا کے مسلمانوں پر صادق نہیں آ سکتی۔

تین نمازوں کی وکالت میں ہندوستان میں "میاں عبدالصمد بدایونی" اور پاکستان میں "غلام احمد پرویز" نے کئی کتابیں تحریر کیں۔
"غلام جیلانی برق" نے "دو اسلام ، دو قرآن" نامی کتاب لکھ کر صحیح احادیث کا ردّ کیا۔
اس کے جواب میں مولانا حسین احمد مدنی کے شاگرد "سرفراز خان صفدر" نے "صرف ایک قرآن" نامی کتاب لکھ کر تمام اعتراضات کا ردّ کیا تھا۔
پاکستان میں "ڈاکٹر عبدالودود" نے بھی اس فتنہ کو اٹھایا تھا مگر "مولانا مودودی" اور "مولانا افتخار بلخی" نے اس کا شافی جواب دیا۔

مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری (مرحوم) نے فتنۂ انکارِ حدیث کے ردّ میں ایک کتاب "انکارِ حدیث کیوں" لکھی تھی۔ اس کے جواب میں خود کو "مسلم بالقرآن" کہلوانے والے منکرِ حدیث "میاں عبدالصمد بدایونی" نے "انکارِ لہو الحدیث کیوں" نامی کتاب تحریر کی۔ اور انہی بدایونی صاحب نے "صلوٰۃ المرسلین" نامی کتاب بھی لکھی جس میں فرمایا کہ : مسلمان آج کل جو نماز پڑھتے ہیں وہ سرے سے غلط ہے۔

مولانا مودودی نے ایک کتاب "سنت کی آئینی حیثیت" تحریر فرمائی تو اسی منکرِ حدیث "میاں عبدالصمد بدایونی" نے 468 صفحات کی ایک کتاب "تحقیق حجتِ حدیث" لکھی۔
عبدالصمد بدایونی کی دونوں کتابیں "انکارِ لہو الحدیث کیوں" اور "تحقیق حجتِ حدیث" ، ہندوستان کے شہر بدایوں سے شائع ہوئیں۔
عباسیہ اسکول (مرادآباد ، ہندوستان) کے پرنسپل عزیز حسن (مرحوم) نے بھی فتنۂ انکارِ حدیث کے ردّ میں دو کتابیں تحریر کی تھیں : "سید الاولین و الآخرین" اور "فتنۂ انکارِ حدیث کا ردّ" !

پاکستان کے گوجرانوالہ میں بھی اس فتنے نے سر اٹھایا جہاں "اقیمو الصلوٰۃ" اور تطہیر الاسلام" نامی دو کتابیں منظرِ عام پر آئیں۔
ایک اور گروپ "خواجہ عباد اللہ اختر" کی قیادت میں ابھرا جس نے صرف دو وقت کی ہی نمازوں کی وکالت کی۔ معروف منکرِ حدیث غلام احمد پرویز کے مشہور مجلہ "طلوع اسلام" میں اس فکر کو جگہ دی گئی۔ "طلوع اسلام" کی اگست 1950ء کی اشاعت کے صفحہ نمبر 59 پر "خواجہ عباد اللہ اختر" نے لکھا کہ : نماز تو دو ہی وقت کی فرض ہے !
بالکل اسی طرح ایک اور گروپ "لاہوری" اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ وہ اپنا خود کا رسالہ "بلاغ القرآن" شائع کرتا تھا۔ جون 1967ء کی اشاعت اس گروپ نے ایک مضمون شائع کیا جس میں واضح طور پر لکھا گیا :
قرآن سے پانچ وقت کی نمازوں کا پتا نہیں چلتا لیکن ہم پانچ وقت کی ہی نماز پڑھتے ہیں !

ایک اطلاع یہ ہے کہ ہندوستانی شہر "بدایوں" کے محلہ "سرائے فقیر" سے آج بھی انکارِ حدیث کے موضوع پر کتابیں شائع ہوتی ہیں۔ اور دہلی میں "ملت" کے نام پر قائم پارلیمنٹ کے سربراہ بھی اسی گمراہ نظریہ انکارِ حدیث سے جڑے ہوئے ہیں اور گمراہ کن عنوانات سے اسلام کے نام پر اس نظریے کی تشہیر کر رہے ہیں۔

کاش کہ ہندوستان کے معتبر علماء ، کسی دوسرے ملک پر نکتہ چینی کرنے کے بجائے اپنے ہی گھر میں چلائی جانے والی ان گمراہ کن مہمات کی ردّ و قدح کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کریں۔

نوٹ :
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اردو روزنامہ "اردو نیوز" کے ہفتہ واری سپلیمنٹ "روشنی" کی 28۔ڈسمبر 2007ء کی اشاعت میں شامل دو مضامین کے اہم اقتباسات کے سہارے یہ تحریر ترتیب دی گئی ہے۔
 
عموماَ تین نمازوں کے لئے یہ آیت پیش کی جاتی ہے۔ بقایا دو نمازوں کا علم ہم کو [AYAH]30:18[/AYAH] سے ہوتا ہے۔

فجر، مغرب اور عشاء کی نماز کا حکم:
[AYAH]11:114[/AYAH] [ARABIC]وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّ۔يِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ[/ARABIC]
اور آپ دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کیجئے۔ بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے

اس آیت میں "طرفی النہار" سے مراد دن کے دو کنارے یا دو اطراف ہیں، جو کہ واضح طور پر فجر اور مغرب کی نشاندہی کرتے ہیں۔" زلفامن اللیل " سے مراد عشاء کی نماز لی جاتی ہے۔

ظہر اور عصر کی نماز کی تعلیم اور اسکاحکم:
[AYAH]30:18[/AYAH] [ARABIC]وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ[/ARABIC]
ترجمہ نمبر 1: اور اسی کے لیے ہے حمد آسمانوں میں اور زمین میں اور سہ پہر کو اور جب تم ظہر کرتے ہو۔
ترجمہ نمبر 2: اور ساری تعریفیں آسمانوں اور زمین میں اسی کے لئے ہیں اور (تم تسبیح کیا کرو) سہ پہر کو بھی (یعنی عصر کے وقت) اور جب تم دوپہر کرو (یعنی ظہر کے وقت)

بغور دیکھئے تو رسول صلعم کی ادائیگی فرض‌کی تمام سنتیں، جاریہ ہیں، جن پر مسلمان دل سے عمل پیرا ہیں، ان سنتوں کا مشاہدہ بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ قران منبع اصول ہے، منبع تفصیلات و جزیات سنت رسول۔
اس بابت مزید تفصیلات کے لئے دیکھئے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=171456&postcount=1

والسلام۔
 

طالوت

محفلین
باذوق میں جاننا چاہتا ہوں کہ پرویز احمد نے کونسی کتاب میں تین نمازیں پڑھنے کا کہا گیا یا تین نمازیں ثابت کی گئیں ؟
دوسرا اس کا موضوع "احادیث صحیحہ" کا رد کرنے والے ہیں یا تین نمازیں کیونکہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کا بھی آپ نے ذکر کیا مگر کہیں بھی ان کی کوئی بات تین نمازوں کے حوالے سے تحریر نہیں کی ۔
ازراہ کرم اگر ایسا ہے تو حوالے بھی تحریر فرمائیں ۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
مسلمانوں کو 1400 سال پرانے اختلافی مسائل سے فرصت ملے تو وہ 21 ویں صدی کے مسائل کے بارہ میں سوچیں! :(
 

ابن جمال

محفلین
ہندوستان کے معاملہ میں ہندوستانی اخبارات سے دلیل پیش کرنی چاہئے نہ کہ کسی خلیجی اخبار کے خبر سے۔ویسے بھی یہ معاملہ مدت ہوئی ختم اوردفن ہوچکاہے۔اس کو پھرسے کریدنے کی قطعاکوئی ضرورت نہیں۔رہ گئی ترکی کی بات تو ترکی میں جس طریقے سے اسلامی امور شعائر کے اظہارپر سرکاری پابندی ہے اس سے بہت بہتر ہندوستان ہے جہاں بہت حد تک مذہبی آزادی ہے۔
 

وجی

لائبریرین
ایک سوال اٹھتا ہے وہ یہ کہ حج کے موقعہ پر 9 ذلحج کو تین نمازیں پڑھی جاتی ہے
ظہرین جو کہ ظہر و عصر کی نماز کو ملا کر پڑھی جاتی ہے
اور مغربین جو کہ مغرب و عشاء کی نماز کو ملا کر پڑھی جاتی ہے
کیا یہاں سے تو تین نمازوں کے بارے میں روایت نہیں لی جاتی

دوسرا اکثر لوگ جو غیر مسلم ممالک میں رہتے ہیں اور بارہ بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی دیتے ہیں وہ بھی اس طرح تین نمازیں پڑھیتے ہیں کہ ان کو مجبوری ہے
اس بارے میں آپ لوگوں کا کیا خیال ہے ؟؟
 

دوست

محفلین
حج کے موقع پر تین نمازیں رخصت ہے نہ کہ تین نمازیں پورا سال پڑھنے کے لیے قابل تقلید مثال۔
 

باذوق

محفلین
ہندوستان کے معاملہ میں ہندوستانی اخبارات سے دلیل پیش کرنی چاہئے نہ کہ کسی خلیجی اخبار کے خبر سے۔ویسے بھی یہ معاملہ مدت ہوئی ختم اوردفن ہوچکاہے۔اس کو پھرسے کریدنے کی قطعاکوئی ضرورت نہیں۔رہ گئی ترکی کی بات تو ترکی میں جس طریقے سے اسلامی امور شعائر کے اظہارپر سرکاری پابندی ہے اس سے بہت بہتر ہندوستان ہے جہاں بہت حد تک مذہبی آزادی ہے۔
برادرم جمشید ابن جمال ! دفن ہوئے معاملے کو کون کریدنے کی ہمت کر رہا ہے؟ یہ تھریڈ تو دو سال پہلے پوسٹ ہوا تھا :)
اور یہ آپ کی شکایت بھی نہایت بیجا ہے کہ کسی ملک کے معاملے میں اسی ملک کے اخبارات سے دلیل پیش کرنی چاہئے۔ اگر یہ کوئی کلیہ ہے تو پھر ہر ملک کے معاملے میں بی بی سی یا سی این این کی خبروں کے حوالے دینا یار لوگ کبھی کا بند کر دیتے :)

طالوت :
یہ دراصل خبرنما دو مضامین تھے جن کے اقتباسات میں نے یہاں بطور تھریڈ لگائے تھے کوئی دو سال پہلے۔ ظاہر ہے جب میں نے خبر کو محض نقل کیا ہے تو آپ کے دونوں سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہوں۔ ویسے کوشش کروں گا کہ جو علمی ادارے یا شخصیات میرے علم میں ہیں ان سے معلوم کر کے حوالہ جات بھی یہاں دے سکوں۔
 

ساجد

محفلین
ہندوستان کے معاملہ میں ہندوستانی اخبارات سے دلیل پیش کرنی چاہئے نہ کہ کسی خلیجی اخبار کے خبر سے۔ویسے بھی یہ معاملہ مدت ہوئی ختم اوردفن ہوچکاہے۔اس کو پھرسے کریدنے کی قطعاکوئی ضرورت نہیں۔رہ گئی ترکی کی بات تو ترکی میں جس طریقے سے اسلامی امور شعائر کے اظہارپر سرکاری پابندی ہے اس سے بہت بہتر ہندوستان ہے جہاں بہت حد تک مذہبی آزادی ہے۔
جناب ، کچھ وضاحت فرمادیں کہ ترکی میں کس قسم کی پابندی ہے؟۔
 

سویدا

محفلین
اگر ہندوستان میں‌ایک غلط موضوع اگر چھڑ گیا تو کیا ضروری ہے کہ پاکستان میں‌بھی چھیڑا جائے
 

ابن جمال

محفلین
برادرم جمشید ابن جمال ! دفن ہوئے معاملے کو کون کریدنے کی ہمت کر رہا ہے؟ یہ تھریڈ تو دو سال پہلے پوسٹ ہوا تھا :)
اور یہ آپ کی شکایت بھی نہایت بیجا ہے کہ کسی ملک کے معاملے میں اسی ملک کے اخبارات سے دلیل پیش کرنی چاہئے۔ اگر یہ کوئی کلیہ ہے تو پھر ہر ملک کے معاملے میں بی بی سی یا سی این این کی خبروں کے حوالے دینا یار لوگ کبھی کا بند کر دیتے :)
میں تاریخ پر دھیان نہیں دے سکاکہ یہ پوسٹ دوسال کی طویل مدت پوری کرچکاہے اس کیلئے معذرت،
میرایہ کہنااصولی طورپر درست ہے کہ ہرواقعہ کے بارے میں اسی ملک کے اخبارات اورنیوز ایجنسیاں زیادہ قابل اعتماد ہوتی ہیں۔اس کے جواب میں آپ نے بی بی سی اورسی این ین کی مثال دے ڈالی۔
مثال دینے سے پہلے ذراغورکرتے۔بی بی سی یاسی این ین دونوں کانیٹ ورک عالمی ہے ہندوپاک کے اردواخبارات کی طرح محدود نہیں ہے۔بی بی سی کاباقاعدہ اردو ریڈیوہے اردومیں نیوز ویب سائٹ ہے۔جس سے اکثرخبریں اردو فورم پر لی جاتی ہیں اوراس کے علاوہ ہندوپاک کاوہ کون سامشہور شہر ہے جہاں اس کے نمائندے موجود نہ ہوں۔یہی حال سی این این کاہے۔ہندوستان میں باقاعدہ سی این ین کا نیوز چینل ہے جس نے ہندوستانی قانون کے مطابق ایک ہندوستانی نیوزکمپنی کے اشتراک سے اپناچینل کھولاہے اورہندوستان کے لگ بھگ ہر مشہور اورقابل ذکر شہر میں اس کے نمائندے موجود ہیں۔اگرہندوستان کے بارے میں پی ٹی وی کوئی خبردیتاہے اسی طرح دوردرشن پاکستان کے بارے میں کوئی خبرنشرکرتاہے تو وہ زیادہ قابل اعتبار نہین ہوگاکیونکہ وجہ توجانتے ہی ہیں
 

کعنان

محفلین
دوسرا اکثر لوگ جو غیر مسلم ممالک میں رہتے ہیں اور بارہ بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی دیتے ہیں وہ بھی اس طرح تین نمازیں پڑھیتے ہیں کہ ان کو مجبوری ہے

السلام علیکم بھائی صاحب

وہ غیر مسلم ممالک کے نام بتانا پسند کریں گے جہاں پر ڈیوٹی بارہ بارہ گھنٹے کی ہوتی ھے شائد ہمیں‌ بھی آپ کے ذریعے یہ جاننے کا موقع مل جائے۔

نماز پوری دنیا کے غیر مسلم ممالک میں 5 وقت کی آذان کے ساتھ 5 وقت ہی پڑھی جاتی ھے بھلے کام مسلم کے پاس کرو یا غیر مسلم کے پاس نماز پڑھنے کی کوئی ممانعت نہیں۔ ہاں اگر کسی کو کسی وجہ سے اپنی ڈیوٹی کی وجہ سے مشکل ھے تو وقت ملنے پر قضاء‌ ہر سکتی ھے مگر تعداد 5 سے کم نہیں.

والسلام
 

وجی

لائبریرین
یہ بات ابوظہبی میں پاکستانی مسجد کے امام قاری محمد حنیف ڈار صاحب نے خود جمعہ کے خطبے میں بتائی تھی کہ
انکو جاپان میں لوگوں نے بلوایا تھا اور وہاں فیکٹری میں کام کرنے والوں نے یہ بتایا تھا
اسکو علاوہ شارجہ میں ایک کڑھائی والی مشین کا کارخانہ تو میں اپنے والد کے ساتھ خود دیکھ کر آیا تھا جس میں بارہ بارہ گھنٹے کی شفٹ ڈیوٹی ہوتی تھی
یہ کارخانہ نیشنل پینٹ کے کارخانے کے ساتھ ہی ہے
 

کعنان

محفلین
یہ بات ابوظہبی میں پاکستانی مسجد کے امام قاری محمد حنیف ڈار صاحب نے خود جمعہ کے خطبے میں بتائی تھی کہ
انکو جاپان میں لوگوں نے بلوایا تھا اور وہاں فیکٹری میں کام کرنے والوں نے یہ بتایا تھا
اسکو علاوہ شارجہ میں ایک کڑھائی والی مشین کا کارخانہ تو میں اپنے والد کے ساتھ خود دیکھ کر آیا تھا جس میں بارہ بارہ گھنٹے کی شفٹ ڈیوٹی ہوتی تھی
یہ کارخانہ نیشنل پینٹ کے کارخانے کے ساتھ ہی ہے

السلام علیکم بھائی صاحب

آپ کی طرف سے ملی ہوئی معلومات جان کر خوشی ہوئی اس پر میں‌ مزید روشنی ڈال دیتا ہوں.

پوری دنیا میں ڈیوٹی ٹائم 8 گھنٹہ ھے۔

عرب ممالک کے ڈیوٹی آور

ابوظہبی میں‌‌‌‌‌ پرائیویٹ کمپنیوں میں آفس اور فیلڈ‌ میں ٹوٹل 9 گھنٹہ ڈیوٹی ٹائم ھے اس کے بیچ میں 1 گھنٹہ کھانے کی بریک اس کے پیسے نہیں ملتے۔ فیلڈ میں‌‌ لیبر لاء کے مطابق زیادہ سے زیادہ 3 گھنٹے اورٹائم۔ لیبر لاء کے مطابق ایک ہفتہ میں 6 دن کام کے لیگل 54 گھنٹے بنتے ہیں.

سیمی گورنمنٹ میں 8 گھنٹہ ڈٰوٹی ٹائم ھے کوئی اور ٹائم نہیں‌‌ ہاں کچھ سپلائی کمپنیوں کی طرف سے ایمپلائر بھی ہوتے ہیں‌‌ ان کے لئے اورٹائم ہوتا ھے

گورنمنٹ‌‌ میں 7 گھنٹہ ڈیوٹی ٹائم ھے۔ کوئی اور ٹائم نہیں۔


غیر مسلم ممالک کے ڈیوٹی آور

اس کے بعد جتنے بھی غیر مسلم ممالک ہیں وہاں‌ پر جو اللیگل امیگرینٹس ہوتے ہیں‌‌ ان کی مجبوری ہوتی ھے جو ان کو کام دیتے ہیں‌‌‌ وہ فکس سیلری ہوتی ھے مگر کام 12 گھنٹے لیا جاتا ھے کیونکہ یہ ان کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

غیر مسلم ممالک میں کمپنی/سیمی گورنمنٹ/گورنمنٹ‌ میں ڈیوٹی ٹائم 8 گھنٹے ہوتا ھے اور ہفتہ میں 5 دن میں 39 گھنٹہ کام کرنا ہوتا ھے، کچھ جگہ اورٹائم ہوتا ھے۔
کچھ کمپنیاں ایسی ہیں مثلاً سیکیورٹی جاب، ائرپورٹس وغیرہ وغیرہ وہاں‌‌‌ پر ڈیوٹی ٹائم 12 گھنٹہ ہوتا ھے مگر ایک ہفتہ میں 3 دن کام کرنا ہوتا ھے اور 4 دن چھٹی ہوتی ھے پھر اگلے ہفتہ 4 دن کام کرنا ہوتا ھے اور 3 دن چھٹی تو دو ہفتوں میں‌ 84 گھنٹے بنتے ہیں‌ اور ایک ہفتہ کی ایوریج کریں‌‌‌ تو 42 گھنٹے بنتے ہیں۔

غیر مسلم ممالک میں ظلم صرف اللیگل ایمیگرینٹس کے ساتھ ہوتا ھے

والسلام
 

طالوت

محفلین
باذوق:
آپ تو شاید وقت کی کمی کا شکار ہیں‌۔ مگر گزشتہ روز علامہ پرویز ایک مقالہ بنام اردو میں نماز نظر سے گزرا جس میں انھوں نے نہ صرف اردو میں نماز ادا کرنے کو بدلائل گمراہی قرار دیا بلکہ اس پراپگینڈے کی نفی بھی کر دی کہ وہ 3 نمازوں پر یقین رکھتے ہیں ۔

یہ اردو نیوز نامی اردو سعودی اخبار اور ان کا ہفتہ وار میگزین ، جانے کون لوگ انھیں چلاتے ہیں ۔ لفظی غلطیاں تو ہوتی ہیں ساتھ ہی ساتھ اچھی خاصی مضحکہ خیز غلطیاں بھی کر جاتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے اسلئے میں‌عرصے سے اس کا قاری نہیں۔
 

وجی

لائبریرین
السلام علیکم بھائی صاحب
آپ کی طرف سے ملی ہوئی معلومات جان کر خوشی ہوئی اس پر میں‌ مزید روشنی ڈال دیتا ہوں.
پوری دنیا میں ڈیوٹی ٹائم 8 گھنٹہ ھے۔
عرب ممالک کے ڈیوٹی آور
ابوظہبی میں‌‌‌‌‌ پرائیویٹ کمپنیوں میں آفس اور فیلڈ‌ میں ٹوٹل 9 گھنٹہ ڈیوٹی ٹائم ھے اس کے بیچ میں 1 گھنٹہ کھانے کی بریک اس کے پیسے نہیں ملتے۔ فیلڈ میں‌‌ لیبر لاء کے مطابق زیادہ سے زیادہ 3 گھنٹے اورٹائم۔ لیبر لاء کے مطابق ایک ہفتہ میں 6 دن کام کے لیگل 54 گھنٹے بنتے ہیں.
سیمی گورنمنٹ میں 8 گھنٹہ ڈٰوٹی ٹائم ھے کوئی اور ٹائم نہیں‌‌ ہاں کچھ سپلائی کمپنیوں کی طرف سے ایمپلائر بھی ہوتے ہیں‌‌ ان کے لئے اورٹائم ہوتا ھے
گورنمنٹ‌‌ میں 7 گھنٹہ ڈیوٹی ٹائم ھے۔ کوئی اور ٹائم نہیں۔

بھائی لگتا ہے آپ بہت بھولے ہیں خیر اس بھولے پن کا کچھ نہیں کیا جاسکتا
مجھے اتنا تو معلوم ہے کہ عالمی قوانین گھنٹوں کے بارے میں کیا کیا کہتے ہیں
مگر صاحب کیا کریں یہ ظالم دنیا ہے
اب عرب دنیا کی بات کی آپ نے اب میں کیا کہوں

آپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ عالمی قوانین کے مطابق اگر کسی علاقے کا درجہ حرارت 50 ڈگری سے بڑھ جائے یا پھر 50 ڈگری ہوجائے تو اس علاقے میں چھٹی دے دی جاتی ہے
ابوظہبی اور دیگر شہروں میں گرمیوں میں عموما 50 ڈگری ہوجاتا ہے مگرحکومت ہمیشہ 50 ڈگری سے کم ہی بتاتی ہے
اس کے علاوہ ان گرمیوں میں تعمیراتی جگہوں پر کام کرنے والوں کے لیئے صرف ایک گھنٹے کی چھٹی کا حکم ہوتا ہے
مگر اب کچھ حالات بہتر ہوئے ہیں انکے لیئے کہ بارہ بجے سے تین بجے تک انکو آرام کا وقت ملتا ہے

دوسری بات یہاں مزدورکی کیا حالت ہوتی ہے وہ آپ کو اکثر ویڈیو میں مل جائے گی


غیر مسلم ممالک کے ڈیوٹی آور
اس کے بعد جتنے بھی غیر مسلم ممالک ہیں وہاں‌ پر جو اللیگل امیگرینٹس ہوتے ہیں‌‌ ان کی مجبوری ہوتی ھے جو ان کو کام دیتے ہیں‌‌‌ وہ فکس سیلری ہوتی ھے مگر کام 12 گھنٹے لیا جاتا ھے کیونکہ یہ ان کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔
غیر مسلم ممالک میں کمپنی/سیمی گورنمنٹ/گورنمنٹ‌ میں ڈیوٹی ٹائم 8 گھنٹے ہوتا ھے اور ہفتہ میں 5 دن میں 39 گھنٹہ کام کرنا ہوتا ھے، کچھ جگہ اورٹائم ہوتا ھے۔
کچھ کمپنیاں ایسی ہیں مثلاً سیکیورٹی جاب، ائرپورٹس وغیرہ وغیرہ وہاں‌‌‌ پر ڈیوٹی ٹائم 12 گھنٹہ ہوتا ھے مگر ایک ہفتہ میں 3 دن کام کرنا ہوتا ھے اور 4 دن چھٹی ہوتی ھے پھر اگلے ہفتہ 4 دن کام کرنا ہوتا ھے اور 3 دن چھٹی تو دو ہفتوں میں‌ 84 گھنٹے بنتے ہیں‌ اور ایک ہفتہ کی ایوریج کریں‌‌‌ تو 42 گھنٹے بنتے ہیں۔
غیر مسلم ممالک میں ظلم صرف اللیگل ایمیگرینٹس کے ساتھ ہوتا ھے
والسلام
یہ کوئی ضروری نہیں کہ الیگل ایمیگرینٹس کے ساتھ ہی ایسا ہو
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم وجی بھائی

ایک عرصہ بعد گزر ہوا تو یہ مراسلہ سامنے آیا جو آپکی بات پر ادھارا رہ گیا شائد مجھے اس کا نوٹیفکیشن نہیں ملا۔ آج مکمل کر دیتا ہوں۔
بھولے پن والا زمانہ اب نہیں میرے بھائ۔ نہ آپ بھولے ہیں اور نہ میں اور نہ کوئی ہو۔

الامارات کا قانون ھے کہ اگر ٹیمپریچر 50 ڈگری ہو تو چھٹی دی جائے گی، مگر گورنمنٹ کبھی بھی ٹیمپریچر 49 سے زیادہ نہیں بتاتی کیونکہ عربیوں کو نقصان ہو گا۔ آٓپ اپنے گھر کے ٹیمپریچر سے چیک کر سکتے ہیں لیکن اس پر کوئی قانون نہیں ھے کہ آپ اسے ثابت کر سکیں نہیں تو خارج الدولۃ۔

ابوظہبی کے شہر میں جتنے بھی آفسیز ہیں ان میں دو قسم کے ڈیوتی ٹائم ہیں۔
صبح 8 سے 1 بجے تک - 1 سے 4 بجے تک بریک ٹائم اپنے اپنے گھروں میں جاؤ پھر ڈیوٹی 4 بجے 7 بجے تک مگر کچھ آفسیز 7 سے 9 بھی بجا دیتے ہیں ظالمانہ طور پر مگر پیسے 8 گھنٹے کے ہی ملتے ہیں۔

مصفع صناعیہ میں چاہے آفس ہو یا ٹیکنیکل فیلڈ یہاں کا ڈیوٹی ٹائم صبح 7 بجے سے لگاتار ساڑھے 3 اور 4 بجے تک کا ھے۔ اس کے بعد ٹیکنیکل فیلڈ والوں کے لئے اگر چاہیں تو اوور ٹائم۔

لیبر کورٹ کے مطابق جو ایگریمنٹ ہوتا ھے اس کے مطابق ڈیوٹی وقت 9 گھنٹہ لکھا ہوتا ھے جس میں 8 گھنٹہ کام کے اور ایک گھنٹہ آرام کا۔ اب کمپنی پر منحصر ھے کہ وہ ان کو کیسے تقسیم کرتی ھے۔

اگر آپ یہ بتانا پسند فرمائیں کہ آپ الامارات کی کونسی سٹیٹ میں ہیں تو میں آپ سے اسی کے مطابق بھی بات کر سکتا ہوں۔

بھائی مجھے ویڈیو کلپ دکھا کے کیا کرو گے مجھ سے کچھ بھی لکا چھپا نہیں۔

والسلام



بھائی لگتا ہے آپ بہت بھولے ہیں خیر اس بھولے پن کا کچھ نہیں کیا جاسکتا
مجھے اتنا تو معلوم ہے کہ عالمی قوانین گھنٹوں کے بارے میں کیا کیا کہتے ہیں
مگر صاحب کیا کریں یہ ظالم دنیا ہے
اب عرب دنیا کی بات کی آپ نے اب میں کیا کہوں

آپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ عالمی قوانین کے مطابق اگر کسی علاقے کا درجہ حرارت 50 ڈگری سے بڑھ جائے یا پھر 50 ڈگری ہوجائے تو اس علاقے میں چھٹی دے دی جاتی ہے
ابوظہبی اور دیگر شہروں میں گرمیوں میں عموما 50 ڈگری ہوجاتا ہے مگرحکومت ہمیشہ 50 ڈگری سے کم ہی بتاتی ہے
اس کے علاوہ ان گرمیوں میں تعمیراتی جگہوں پر کام کرنے والوں کے لیئے صرف ایک گھنٹے کی چھٹی کا حکم ہوتا ہے
مگر اب کچھ حالات بہتر ہوئے ہیں انکے لیئے کہ بارہ بجے سے تین بجے تک انکو آرام کا وقت ملتا ہے

دوسری بات یہاں مزدورکی کیا حالت ہوتی ہے وہ آپ کو اکثر ویڈیو میں مل جائے گی

یہ کوئی ضروری نہیں کہ الیگل ایمیگرینٹس کے ساتھ ہی ایسا ہو
 
Top