افضل حسین
محفلین
یعنی یہ گرمکھی اور شاہ مکھی جیسی اصطلاحیں صرف انڈیامیں ہی استعمال ہوتی ہیں.یقینا لیکن ہم اسے شاہ مکھی نہیں کہتے بلکہ عربی رسم الخط کہتے ہیں۔
یعنی یہ گرمکھی اور شاہ مکھی جیسی اصطلاحیں صرف انڈیامیں ہی استعمال ہوتی ہیں.یقینا لیکن ہم اسے شاہ مکھی نہیں کہتے بلکہ عربی رسم الخط کہتے ہیں۔
آج کل کسی بھی چیز کو خاص علاقے سے مخصوص تو نہیں کیا جا سکتا۔ ویب پر یہ اصطلاحیں عام استعمال ہوتی ہیں۔ کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ یہ اصطلاحیں آئی کہاں سے۔ ویسے پاکستان میں یہ اصطلاحیں بہت کم استعمال ہوتی ہیں۔ یہاں ان کے لیے ہندی رسم الخط (گور مکھی) اور عربی رسم الخط (شاہ مکھی) استعمال ہوتا ہے۔یعنی یہ گرمکھی اور شاہ مکھی جیسی اصطلاحیں صرف انڈیامیں ہی استعمال ہوتی ہیں.
دیوناگری خالص سنسکرت رسم الخط ہے اور بہت قدیم ہے۔ گرمکھی گجراتی تامل بنگالی ہندی سب اسی کی شاخیں ہیںبردرانِ کرام! گورمکھی کے بارے میں کم علمی (بلکہ غلط علمی) کی تصحیح کرانے کا بہت شکریہ۔ میں تو ا،ب،پ والے حروف سے لکھے رسم الخط کو گورمکھی جبکہ ہندی والے رسم الخط کو دیوناگری سمجھتا تھا۔ چلیں آج اس بابت بھی معلومات میں اضافہ ہو گیا۔
لیکن براہِ کرم اصل سوال کو تو نہ بھولیئے (میں نے اس کی عبارت میں ترمیم کر دی ہے)۔ امید ہے کہ جواب سے معلومات میں گراں قدر اضافہ ہو گا۔
اردو جہاں جہاں بھی استعمال ہوتی ہے چاہے پاکستان ہو، ہندوستان ہو، عرب ریاستیں ہوں، یورپ ہو یا امریکہ ہو صرف عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے (موبائیل اور کمپیوٹر کے رومن کو چھوڑیے وہ اور بات ہے)۔ تقسیم سے پہلے ہندوستان میں گاندھی جی نے کوشش کی تھی کہ اردو کا رسم الخط عربی سے بدل کر دیوناگری کر دیا جائے تا کہ یہ ہندوستان میں زیادہ پھیل سکے کیونکہ ہندی بولنے میں پہلے ہی اردو سے بہت قریب ہے لیکن رسم الخط میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اردو والوں کے مطابق اردو کا حسن عربی رسم الخط ہی میں ہے۔ آج بھی ہندوستان میں، ہندی بولنے میں اردو سے بہت قریب ہونے کے باوجود دیوناگری میں لکھی جاتی ہے جب کہ اردو عربی رسم الخط ہی میں لکھی جاتی ہے۔ اردو اخبارت، اردو کتب و رسائل و جراید وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں لکھے جاتے ہیں، پھر بھی ہندوستانی دوست بہتر بتا سکتے ہیں۔بردرانِ کرام! گورمکھی کے بارے میں کم علمی (بلکہ غلط علمی) کی تصحیح کرانے کا بہت شکریہ۔ میں تو ا،ب،پ والے حروف سے لکھے رسم الخط کو گورمکھی جبکہ ہندی والے رسم الخط کو دیوناگری سمجھتا تھا۔ چلیں آج اس بابت بھی معلومات میں اضافہ ہو گیا۔
لیکن براہِ کرم اصل سوال کو تو نہ بھولیئے (میں نے اس کی عبارت میں ترمیم کر دی ہے)۔ امید ہے کہ جواب سے معلومات میں گراں قدر اضافہ ہو گا۔
اردو جہاں جہاں بھی استعمال ہوتی ہے چاہے پاکستان ہو، ہندوستان ہو، عرب ریاستیں ہوں، یورپ ہو یا امریکہ ہو صرف عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے (موبائیل اور کمپیوٹر کے رومن کو چھوڑیے وہ اور بات ہے)۔ تقسیم سے پہلے ہندوستان میں گاندھی جی نے کوشش کی تھی کہ اردو کا رسم الخط عربی سے بدل کر دیوناگری کر دیا جائے تا کہ یہ ہندوستان میں زیادہ پھیل سکے کیونکہ ہندی بولنے میں پہلے ہی اردو سے بہت قریب ہے لیکن رسم الخط میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اردو والوں کے مطابق اردو کا حسن عربی رسم الخط ہی میں ہے۔ آج بھی ہندوستان میں، ہندی بولنے میں اردو سے بہت قریب ہونے کے باوجود دیوناگری میں لکھی جاتی ہے جب کہ اردو عربی رسم الخط ہی میں لکھی جاتی ہے۔ اردو اخبارت، اردو کتب و رسائل و جراید وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں لکھے جاتے ہیں، پھر بھی ہندوستانی دوست بہتر بتا سکتے ہیں۔
سنا تھا کہ اس بابت ن م راشد صاحب نے بھی مہم چلائی تھی۔ ایک ڈیڑھ عشرہ پہلے تک وہ بات ٹھیک بھی لگتی تھی کہ انٹرنیٹ اور گوگل وغیرہ زبانِ فرنگ کے محتاج لگتے تھے۔ تاہم یونیکوڈ وغیرہ کی آمد کے بعد رومن اردو کی ضرورت نہیں رہی۔پاکستان میں جنرل ایوب کے زمانے میں صرف ایوانوں کی حد تک ایک آئیڈیا ابھرا تھا کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی رومن کر دیا جائے تا کہ زمانے کے ساتھ ہم قدم ہو جائے لیکن وہ خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا تھا۔
ہندی اردو بولنے میں قریبا ایک ہی ہے۔ دیوناگری میں لکھ سکتے ہیںانڈیا میں بھی وقتافوقتا اردو کو دیوناگری رسم الخط میں لکھنے کی باتیں سننےمیں آتی ہیں.
بہت حیرت ہوتی تھی کہ ایوب کے زمانہ میں پاکستان اتنا ترقی یافتہ کیوں تھا۔ اسوقت ایوانوں میں ترقی پسند لوگ جو موجود تھے۔پاکستان میں جنرل ایوب کے زمانے میں صرف ایوانوں کی حد تک ایک آئیڈیا ابھرا تھا کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی رومن کر دیا جائے تا کہ زمانے کے ساتھ ہم قدم ہو جائے لیکن وہ خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا تھا
محفل کے گاندھی جی زیک کافی عرصہ سے اردو رسم الخط نستعلیق سے نسخ کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن کوئی خاص کامیابی نہیں ملیلیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اردو والوں کے مطابق اردو کا حسن عربی رسم الخط ہی میں ہے۔ آج بھی ہندوستان میں، ہندی بولنے میں اردو سے بہت قریب ہونے۔
کیا دیوناگری خطوط میں بھی ایسا ہے یا وہاں سب چلتا ہے؟نستعلیق کو لے کرکچھ زیادہ شدت پسندی نہیں پائی جاتی ہمارے یہاں-
دیوناگری کا کوئی نستعلیق فونٹ ہے یا نہیں اس متعلق علم نہیں ہے.کیا دیوناگری خطوط میں بھی ایسا ہے یا وہاں سب چلتا ہے؟
حیرت ہے کون سے ترقی پسند تھے۔ واضح رہے کہ "ترقی پسند" ایک باقاعدہ اصطلاح تھی (اور اب بھی ہے) ہندوستان پاکستان میں، ترقی پسند مطلب سب کی نظروں میں "سُرخا"بہت حیرت ہوتی تھی کہ ایوب کے زمانہ میں پاکستان اتنا ترقی یافتہ کیوں تھا۔ اسوقت ایوانوں میں ترقی پسند لوگ جو موجود تھے۔
نستعلیق رسم الخط ہی عربی زبان کا ہے یا اُن زبانوں کا جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہیں جیسے فارسی، اردو، پنجابی وغیرہ۔دیوناگری کا کوئی نستعلیق فونٹ ہے یا نہیں اس متعلق علم نہیں ہے.
ترقی پسند کا لغوی مطلب progressive ہے۔ پاکستان میں ترقی پسند، سیکولر، لبرل سب بیچارے کم مذہبی ہونے کی وجہ ان میں سے کسی ایک کیٹیگری کا شکار ہو جاتے ہیںحیرت ہے کون سے ترقی پسند تھے۔ واضح رہے کہ "ترقی پسند" ایک باقاعدی اصطلاح تھی (اور اب بھی ہے) ہندوستان پاکستان میں، ترقی پسند مطلب سب کی نظروں میں "سُرخا"
شکریہ عارف کریم صاحبحیرت ہے کون سے ترقی پسند تھے۔ واضح رہے کہ "ترقی پسند" ایک باقاعدی اصطلاح تھی (اور اب بھی ہے) ہندوستان پاکستان میں، ترقی پسند مطلب سب کی نظروں میں "سُرخا"
جی جی، دراصل ہندوستان میں تقسیم سے پہلے ایک ادبی تحریک چلی تھی، ترقی پسند کے نام سے۔ سارے ترقی پسند یا آپ کے الفاظ میں پروگریسو ادیب اُس کے رکن بن گئے تھے۔ اردو ادب کے بڑے بڑے ناموں کا ساتھ رہا ہے اس تحریک کے ساتھ۔ چونکہ اُس زمانے میں ترقی پسند وں کا باوا آدم سوویت یونین تھا سو پاکستانی ترقی پسند ادیب سوادِ اعظم کے متعوب ہو گئے تھے اور حکومتی ایوان کہ اُس وقت مغرب نواز تھے اور رجعت پسند کہلاتے تھے سو ان دونوں کا آپس میں بیر تھا۔ترقی پسند کا لغوی مطلب progressive ہے۔ پاکستان میں ترقی پسند، سیکولر، لبرل سب بیچارے کم مذہبی ہونے کی وجہ ان میں سے کسی ایک کیٹیگری کا شکار ہو جاتے ہیں