ہندوستان میں اردو زبان کی ایک چھوٹی سی جهلک

محمد وارث

لائبریرین
یعنی یہ گرمکھی اور شاہ مکھی جیسی اصطلاحیں صرف انڈیامیں ہی استعمال ہوتی ہیں.
آج کل کسی بھی چیز کو خاص علاقے سے مخصوص تو نہیں کیا جا سکتا۔ ویب پر یہ اصطلاحیں عام استعمال ہوتی ہیں۔ کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ یہ اصطلاحیں آئی کہاں سے۔ ویسے پاکستان میں یہ اصطلاحیں بہت کم استعمال ہوتی ہیں۔ یہاں ان کے لیے ہندی رسم الخط (گور مکھی) اور عربی رسم الخط (شاہ مکھی) استعمال ہوتا ہے۔
 

یاز

محفلین
بردرانِ کرام! گورمکھی کے بارے میں کم علمی (بلکہ غلط علمی) کی تصحیح کرانے کا بہت شکریہ۔ میں تو ا،ب،پ والے حروف سے لکھے رسم الخط کو گورمکھی جبکہ ہندی والے رسم الخط کو دیوناگری سمجھتا تھا۔ چلیں آج اس بابت بھی معلومات میں اضافہ ہو گیا۔
لیکن براہِ کرم اصل سوال کو تو نہ بھولیئے (میں نے اس کی عبارت میں ترمیم کر دی ہے)۔ امید ہے کہ جواب سے معلومات میں گراں قدر اضافہ ہو گا۔
 

arifkarim

معطل
بردرانِ کرام! گورمکھی کے بارے میں کم علمی (بلکہ غلط علمی) کی تصحیح کرانے کا بہت شکریہ۔ میں تو ا،ب،پ والے حروف سے لکھے رسم الخط کو گورمکھی جبکہ ہندی والے رسم الخط کو دیوناگری سمجھتا تھا۔ چلیں آج اس بابت بھی معلومات میں اضافہ ہو گیا۔
لیکن براہِ کرم اصل سوال کو تو نہ بھولیئے (میں نے اس کی عبارت میں ترمیم کر دی ہے)۔ امید ہے کہ جواب سے معلومات میں گراں قدر اضافہ ہو گا۔
دیوناگری خالص سنسکرت رسم الخط ہے اور بہت قدیم ہے۔ گرمکھی گجراتی تامل بنگالی ہندی سب اسی کی شاخیں ہیں
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بردرانِ کرام! گورمکھی کے بارے میں کم علمی (بلکہ غلط علمی) کی تصحیح کرانے کا بہت شکریہ۔ میں تو ا،ب،پ والے حروف سے لکھے رسم الخط کو گورمکھی جبکہ ہندی والے رسم الخط کو دیوناگری سمجھتا تھا۔ چلیں آج اس بابت بھی معلومات میں اضافہ ہو گیا۔
لیکن براہِ کرم اصل سوال کو تو نہ بھولیئے (میں نے اس کی عبارت میں ترمیم کر دی ہے)۔ امید ہے کہ جواب سے معلومات میں گراں قدر اضافہ ہو گا۔
اردو جہاں جہاں بھی استعمال ہوتی ہے چاہے پاکستان ہو، ہندوستان ہو، عرب ریاستیں ہوں، یورپ ہو یا امریکہ ہو صرف عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے (موبائیل اور کمپیوٹر کے رومن کو چھوڑیے وہ اور بات ہے)۔ تقسیم سے پہلے ہندوستان میں گاندھی جی نے کوشش کی تھی کہ اردو کا رسم الخط عربی سے بدل کر دیوناگری کر دیا جائے تا کہ یہ ہندوستان میں زیادہ پھیل سکے کیونکہ ہندی بولنے میں پہلے ہی اردو سے بہت قریب ہے لیکن رسم الخط میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اردو والوں کے مطابق اردو کا حسن عربی رسم الخط ہی میں ہے۔ آج بھی ہندوستان میں، ہندی بولنے میں اردو سے بہت قریب ہونے کے باوجود دیوناگری میں لکھی جاتی ہے جب کہ اردو عربی رسم الخط ہی میں لکھی جاتی ہے۔ اردو اخبارت، اردو کتب و رسائل و جراید وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں لکھے جاتے ہیں، پھر بھی ہندوستانی دوست بہتر بتا سکتے ہیں۔

پاکستان میں جنرل ایوب کے زمانے میں صرف ایوانوں کی حد تک ایک آئیڈیا ابھرا تھا کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی رومن کر دیا جائے تا کہ زمانے کے ساتھ ہم قدم ہو جائے لیکن وہ خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا تھا۔
 

یاز

محفلین
اردو جہاں جہاں بھی استعمال ہوتی ہے چاہے پاکستان ہو، ہندوستان ہو، عرب ریاستیں ہوں، یورپ ہو یا امریکہ ہو صرف عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے (موبائیل اور کمپیوٹر کے رومن کو چھوڑیے وہ اور بات ہے)۔ تقسیم سے پہلے ہندوستان میں گاندھی جی نے کوشش کی تھی کہ اردو کا رسم الخط عربی سے بدل کر دیوناگری کر دیا جائے تا کہ یہ ہندوستان میں زیادہ پھیل سکے کیونکہ ہندی بولنے میں پہلے ہی اردو سے بہت قریب ہے لیکن رسم الخط میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اردو والوں کے مطابق اردو کا حسن عربی رسم الخط ہی میں ہے۔ آج بھی ہندوستان میں، ہندی بولنے میں اردو سے بہت قریب ہونے کے باوجود دیوناگری میں لکھی جاتی ہے جب کہ اردو عربی رسم الخط ہی میں لکھی جاتی ہے۔ اردو اخبارت، اردو کتب و رسائل و جراید وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں لکھے جاتے ہیں، پھر بھی ہندوستانی دوست بہتر بتا سکتے ہیں۔

بہت شکریہ وارث بھائی۔

پاکستان میں جنرل ایوب کے زمانے میں صرف ایوانوں کی حد تک ایک آئیڈیا ابھرا تھا کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی رومن کر دیا جائے تا کہ زمانے کے ساتھ ہم قدم ہو جائے لیکن وہ خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا تھا۔
سنا تھا کہ اس بابت ن م راشد صاحب نے بھی مہم چلائی تھی۔ ایک ڈیڑھ عشرہ پہلے تک وہ بات ٹھیک بھی لگتی تھی کہ انٹرنیٹ اور گوگل وغیرہ زبانِ فرنگ کے محتاج لگتے تھے۔ تاہم یونیکوڈ وغیرہ کی آمد کے بعد رومن اردو کی ضرورت نہیں رہی۔
 

فاتح

لائبریرین
شاہد رضا خان صاحب، معلوماتی روابط دینے پر شکریہ۔
ایک چھوٹی سی بات عرض کرتا چلوں کہ اردو کی بورڈ پر یک چشمی ہ کے لیے انگریزی کی "o" کی کلید اور دو چشمی ھ کے لیے "h" استعمال کریں ورنہ کہا نا اور کھانا یا کہلایا اور کھلایا میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
پاکستان میں جنرل ایوب کے زمانے میں صرف ایوانوں کی حد تک ایک آئیڈیا ابھرا تھا کہ ترکی کی طرح اردو کا رسم الخط بھی رومن کر دیا جائے تا کہ زمانے کے ساتھ ہم قدم ہو جائے لیکن وہ خیال اپنی موت آپ ہی مر گیا تھا
بہت حیرت ہوتی تھی کہ ایوب کے زمانہ میں پاکستان اتنا ترقی یافتہ کیوں تھا۔ اسوقت ایوانوں میں ترقی پسند لوگ جو موجود تھے۔
 

arifkarim

معطل
لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اردو والوں کے مطابق اردو کا حسن عربی رسم الخط ہی میں ہے۔ آج بھی ہندوستان میں، ہندی بولنے میں اردو سے بہت قریب ہونے۔
محفل کے گاندھی جی زیک کافی عرصہ سے اردو رسم الخط نستعلیق سے نسخ کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن کوئی خاص کامیابی نہیں ملی :)
وجہ وہی ہے جو اصل گاندھی کے وقت میں تھی۔ اردو کا "حسن"
 
آخری تدوین:

افضل حسین

محفلین
محفل کے گاندھی جی زیک کافی عرصہ سے اردو رسم الخط نستعلیق سے نسخ کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن کوئی خاص کامیابی۔ نہیں ملی :)
وجہ وہی ہے جو اصل گاندھی کے وقت میں تھی۔ اردو کا "حسن"
نستعلیق کو لے کرکچھ زیادہ شدت پسندی نہیں پائی جاتی ہمارے یہاں-
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت حیرت ہوتی تھی کہ ایوب کے زمانہ میں پاکستان اتنا ترقی یافتہ کیوں تھا۔ اسوقت ایوانوں میں ترقی پسند لوگ جو موجود تھے۔
حیرت ہے کون سے ترقی پسند تھے۔ واضح رہے کہ "ترقی پسند" ایک باقاعدہ اصطلاح تھی (اور اب بھی ہے) ہندوستان پاکستان میں، ترقی پسند مطلب سب کی نظروں میں "سُرخا" :)
 

arifkarim

معطل
حیرت ہے کون سے ترقی پسند تھے۔ واضح رہے کہ "ترقی پسند" ایک باقاعدی اصطلاح تھی (اور اب بھی ہے) ہندوستان پاکستان میں، ترقی پسند مطلب سب کی نظروں میں "سُرخا" :)
ترقی پسند کا لغوی مطلب progressive ہے۔ پاکستان میں ترقی پسند، سیکولر، لبرل سب بیچارے کم مذہبی ہونے کی وجہ ان میں سے کسی ایک کیٹیگری کا شکار ہو جاتے ہیں :)
 

فاتح

لائبریرین
حیرت ہے کون سے ترقی پسند تھے۔ واضح رہے کہ "ترقی پسند" ایک باقاعدی اصطلاح تھی (اور اب بھی ہے) ہندوستان پاکستان میں، ترقی پسند مطلب سب کی نظروں میں "سُرخا" :)
شکریہ عارف کریم صاحب

arifkarim یاد رہے کہ آپ سے مخاطب نہیں ہوں میں۔ "لغوی لغوی" کھیل رہے ہیں نا آپ تو وارث صاحب عارف (جاننے والے) بھی ہیں اور کریم (کرم فرما) بھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ترقی پسند کا لغوی مطلب progressive ہے۔ پاکستان میں ترقی پسند، سیکولر، لبرل سب بیچارے کم مذہبی ہونے کی وجہ ان میں سے کسی ایک کیٹیگری کا شکار ہو جاتے ہیں :)
جی جی، دراصل ہندوستان میں تقسیم سے پہلے ایک ادبی تحریک چلی تھی، ترقی پسند کے نام سے۔ سارے ترقی پسند یا آپ کے الفاظ میں پروگریسو ادیب اُس کے رکن بن گئے تھے۔ اردو ادب کے بڑے بڑے ناموں کا ساتھ رہا ہے اس تحریک کے ساتھ۔ چونکہ اُس زمانے میں ترقی پسند وں کا باوا آدم سوویت یونین تھا سو پاکستانی ترقی پسند ادیب سوادِ اعظم کے متعوب ہو گئے تھے اور حکومتی ایوان کہ اُس وقت مغرب نواز تھے اور رجعت پسند کہلاتے تھے سو ان دونوں کا آپس میں بیر تھا۔

اب ان اصطلاحات کے مطلب بدل چکے ہیں یا اصطلاحیں خود ہی بدل چکی ہیں، اب مغرب نواز لبرل، آزاد و روشن خیال وغیرہ ہیں، دوسری طرف بنیاد پرست، شدت پسند وغیرہ وغیرہ ۔
 
Top