اشرف علی بستوی
محفلین
جنتر منتر پر راشٹر ماتا ' کا درجہ حاصل کرنے کے لیے دھرنا دیتی گا ئیں
وقت اشاعت: Thursday 17 March 2016 04:32 pm IST
جنتر منتر سے ابو انس
روزانہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں پہونچنے والے مظاہرین برسوں سے دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو جنتر منتر کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں
نئی دہلی : (ایشیا ٹائمز) یہ تصویر کسی گئو شالہ کی نہیں ہے بلکہ یہ گائیں' اچھے دن' کی امید میں 29 فروری سے جنتر منتر پر دھرنے پر ہیں ،ان کا مطالبہ ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ انہیں 'راسٹر ماتا 'کا درجہ دیا جائے ۔ دراصل یہ مقام طویل عرصے سے خالی تھا 1947 میں ملک کو 'راشٹر پتا' تو مل گئے تھے لیکن 'راشٹر ماتا ' کی اسامی مسلسل خالی تھی لیکن موقع ملتے ہی اپنی مقبولیت کے پیش نظرموقع کو غنیمت سمجھ کر گایوں نے یہ مطالبہ کر ڈالا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مودی حکومت گایوں کے مطالبے پر کیا رخ اختیار کرتی ہے ،ویسے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر گایوں نے صبر و تحمل سے کام لیا اور اپنے مطالبے پر جمی رہیں تو ایک نہ ایک دن مودی سرکار ان کا مطالبہ ضرور پورا کر ے گی ۔
یہ مطالبہ بھکتوں کی ٹیم بھارتیہ گئو کرانتی منچ نے ' گائے کو راشٹر ماتا بنوانے چلو جنتر منتر " کے نعرے کے ساتھ کیا ہے ، منچ کا مطالبہ ہے کہ گائے کو راشٹر ماتا تسلیم کیا جائے ۔ گائے کی وزارت تشکیل دی جائے۔ دس سال کی عمر تک ہر بچے کو مفت گائے کا دودھ پلایا جائے ۔غیر ملکی گایوں پر پابندی لگے ، گئو کشی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے ۔
تھوڑا آگے بڑھے تو ہماری ملاقات اکھل بھارتیہ جوتا مارو بریگیڈ کے صدر مچھیندر ناترھ سوریہ ونشی سے ہوئی یہ صاحب گزشتہ 9 سال سے بدعنوانی اور رشوت خوری کے خلاف غیر معینہ مدت تک کے لیے دھرنے پر ہیں ۔
ان کے ہی بغل میں Silent Fast Unto Death کا بینر نظر آیا قریب جا کر دیکھا تو وہاں کوئی موجود نہیں تھا خالی بستر بند اور ایک مقفل صندوق کا دیدار ہوا ، شاید کہ دھرنا دینے والا اپنے انجام کار کو پہونچ گیا ۔
قابل غور بات یہ ہے کہ دہلی کے جنتر منتر کی تعمیر یوں تو راجہ سوائی جے سنگھ دوم نے 1724 میں فلکیات کے ریسرچ کے لیے کرایا تھا ، یہی اس کی اصل پہچان تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جنتر منتر کی یہ پہچان معدوم ہوکر رہ گئی روزانہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں پہونچنے والے مظاہرین اور یہاں برسوں سے دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو اس عمارت کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں ہے ، وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک مظاہرہ گاہ ہے جہاں لوگ اپنے مطالبات کو لیکر مظاہرہ کرتے ہیں ۔ راجستھا ن سے آئے سنیل پرتاپ سینی کہتے ہیں کہ ، "جی ہم تو گئو ماتا کو راشٹر ماتا کا درجہ دلانے آئے ہیں ہم کو نہیں معلوم کہ یہاں اور کیا ہوئے ہے "
غور طلب ہے کہ گزشتہ برس یہاں سے نیپال کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے بھی مظا ہرے ہوچکے ہیں تہاڑ جیل میں بند عصمت دری کے ملزم آسارام باپو اور بد نام زمانہ بابا سنت رام پال کی رہائی کی آوازیں بلند ہوتی رہتی ہیں ، کبھی کبھی یہ آوازیں منظم ہو کر دھرنے و مظاہرے کی شکل اختیار کر لیتی ہیں فی الحال بابا سنت رام کی رہائی کا مطالبہ جاری ہے ۔
ریاٹائرڈ فوجیوں کی جانب سے جاری ون رینک ون پینشن کا مطالبہ اب بھی جاری ہے اور لوگ دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن میڈیا کی توجہ نہ ہونے کے باعث اب یہ دھرنا موضوع بحث نہٰں ہے ۔ اور اب اس دھرنے میں بظاہر وہ زور اور جوش بھی نہیں دکھائی دے رہا ہے ۔
روزانہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں پہونچنے والے مظاہرین برسوں سے دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو جنتر منتر کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں
نئی دہلی : (ایشیا ٹائمز) یہ تصویر کسی گئو شالہ کی نہیں ہے بلکہ یہ گائیں' اچھے دن' کی امید میں 29 فروری سے جنتر منتر پر دھرنے پر ہیں ،ان کا مطالبہ ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ انہیں 'راسٹر ماتا 'کا درجہ دیا جائے ۔ دراصل یہ مقام طویل عرصے سے خالی تھا 1947 میں ملک کو 'راشٹر پتا' تو مل گئے تھے لیکن 'راشٹر ماتا ' کی اسامی مسلسل خالی تھی لیکن موقع ملتے ہی اپنی مقبولیت کے پیش نظرموقع کو غنیمت سمجھ کر گایوں نے یہ مطالبہ کر ڈالا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مودی حکومت گایوں کے مطالبے پر کیا رخ اختیار کرتی ہے ،ویسے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر گایوں نے صبر و تحمل سے کام لیا اور اپنے مطالبے پر جمی رہیں تو ایک نہ ایک دن مودی سرکار ان کا مطالبہ ضرور پورا کر ے گی ۔
یہ مطالبہ بھکتوں کی ٹیم بھارتیہ گئو کرانتی منچ نے ' گائے کو راشٹر ماتا بنوانے چلو جنتر منتر " کے نعرے کے ساتھ کیا ہے ، منچ کا مطالبہ ہے کہ گائے کو راشٹر ماتا تسلیم کیا جائے ۔ گائے کی وزارت تشکیل دی جائے۔ دس سال کی عمر تک ہر بچے کو مفت گائے کا دودھ پلایا جائے ۔غیر ملکی گایوں پر پابندی لگے ، گئو کشی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے ۔
تھوڑا آگے بڑھے تو ہماری ملاقات اکھل بھارتیہ جوتا مارو بریگیڈ کے صدر مچھیندر ناترھ سوریہ ونشی سے ہوئی یہ صاحب گزشتہ 9 سال سے بدعنوانی اور رشوت خوری کے خلاف غیر معینہ مدت تک کے لیے دھرنے پر ہیں ۔
ان کے ہی بغل میں Silent Fast Unto Death کا بینر نظر آیا قریب جا کر دیکھا تو وہاں کوئی موجود نہیں تھا خالی بستر بند اور ایک مقفل صندوق کا دیدار ہوا ، شاید کہ دھرنا دینے والا اپنے انجام کار کو پہونچ گیا ۔
قابل غور بات یہ ہے کہ دہلی کے جنتر منتر کی تعمیر یوں تو راجہ سوائی جے سنگھ دوم نے 1724 میں فلکیات کے ریسرچ کے لیے کرایا تھا ، یہی اس کی اصل پہچان تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جنتر منتر کی یہ پہچان معدوم ہوکر رہ گئی روزانہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں پہونچنے والے مظاہرین اور یہاں برسوں سے دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو اس عمارت کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں ہے ، وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک مظاہرہ گاہ ہے جہاں لوگ اپنے مطالبات کو لیکر مظاہرہ کرتے ہیں ۔ راجستھا ن سے آئے سنیل پرتاپ سینی کہتے ہیں کہ ، "جی ہم تو گئو ماتا کو راشٹر ماتا کا درجہ دلانے آئے ہیں ہم کو نہیں معلوم کہ یہاں اور کیا ہوئے ہے "
غور طلب ہے کہ گزشتہ برس یہاں سے نیپال کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے بھی مظا ہرے ہوچکے ہیں تہاڑ جیل میں بند عصمت دری کے ملزم آسارام باپو اور بد نام زمانہ بابا سنت رام پال کی رہائی کی آوازیں بلند ہوتی رہتی ہیں ، کبھی کبھی یہ آوازیں منظم ہو کر دھرنے و مظاہرے کی شکل اختیار کر لیتی ہیں فی الحال بابا سنت رام کی رہائی کا مطالبہ جاری ہے ۔
ریاٹائرڈ فوجیوں کی جانب سے جاری ون رینک ون پینشن کا مطالبہ اب بھی جاری ہے اور لوگ دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن میڈیا کی توجہ نہ ہونے کے باعث اب یہ دھرنا موضوع بحث نہٰں ہے ۔ اور اب اس دھرنے میں بظاہر وہ زور اور جوش بھی نہیں دکھائی دے رہا ہے ۔