ہندی کویتائیں۔ کیتکی بھارتیہ

عندلیب

محفلین
بخار
تیرا پیار
ایک بخار ہی تو تھا
کل تک تھا
آج اتر گیا
تم اور میں
کبھی بنے ہی نہ تھے
ایک دوجے کے لیے
تم،تم تھے
اور
میں، میں
جو کبھی ہم نہ بن پائے
تم، تم ہی رہ گئے
میں، میں ہی رہ گئی
تم پورب تھے
تو میں پچھم
تم اُتر تھے
تو میں دکھن
اسی لیے تو محسوس ہوتا تھا
کہ ملے ہوئے ہیں
لیکن در حقیقت نہیں

ندی کے دو کناروں کی طرح
ساتھ ساتھ چلتے جانا
اجنبیوں کی طرح
شاید
یہی ہماری قسمت ہے
پُل چاہ کر بھی ہمیں ایک نہیں کرسکتے
اور میں چاہ کر بھی
کوئی نیا راستہ نہیں چن سکتی
۔۔۔۔
ترجمہ: اقبال حسن آزاد
 

عندلیب

محفلین
بوجھ

ہاتھوں کی مہندی
آنکھوں کا کاجل
کلائیوں کی چوڑیاں
پیروں کی پائل
ماتھے کی بندیا
اور ہونٹوں کی مسکان
باندھ کر
دور پھینک آئی ہوں
من کا بوجھ
کافی ہلکا ہوگیا ہے
 
Top