یہ ہم جیسے بھولے عوام کو “مطمئن” کرنے کی ایک کوشش ہے۔مگر کل کسی چینل پرآکر اعتزاز احسن نے قران حکیم کی تین سورتیں روانی سے زبانی سنا ئی ہیں ۔ سورۃ کوثر ، سورۃ التین اور تیسری سورۃ کا نام مجھے یاد نہیں آرہا ۔ بہر حال اللہ کریم ہم سب پر اپنا خاص کرم فرمائے (آمین )
یہ تو اللہ کا فرمان ہے نا کہ جیسی قوم ویسے رہنما۔ چاہے ہم چنیں یا نہ چنیں کیا اللہ پاک نے نیک قوم پر کبھی برے حکمران مسلط کئے؟انا للہ وانا الیہ راجعون
ویسے اس میں “حیرت” والی کوئی بات نہیں ہے۔ رحمٰن ملک ہوں یا اعتزاز احسن، ان کے صرف نام ہی مسلمانوں والے ہیں، وگرنہ ان کی ذاتی زندگی میں اسلامی تعلیمات کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں ملتا۔ یہ ہم مسلمانوں کا “قصور” ہے کہ ہم ایسے لوگوں کا اپنا نمائندہ اور حکمران چُن لیتے ہیں۔
اسے چاہئے تھا کہ سورہ اخلاص کی تصحیح کر کے آتا ۔یہ ہم جیسے بھولے عوام کو “مطمئن” کرنے کی ایک کوشش ہے۔
غزنوی بھائی یہ بھول اور چُوک نہیں ہے۔۔۔بھول چوک انسان سے ہی ہوتی ہے۔۔۔ بخش دو گر خطا کرے کوئی
پھر کیا ہے؟ بھول چوک کیا ہوتی ہے؟غزنوی بھائی یہ بھول اور چُوک نہیں ہے۔۔۔
غزنوی بھائی ، سورۃ اخلاص وہ واحد سورت ہے جو ہر پڑھے لکھے اور ان پڑھ مسلمان (چاہے وہ عورت ہو یا مرد، بوڑھا ہویا بچہ) کویاد ہوتا ہے۔ اب ایک ایسی سورت بھی اتنے بڑے قانونی ماہر کو ازبر نہیں تو اسے کیا کہا جاسکتا ہے؟پھر کیا ہے؟ بھول چوک کیا ہوتی ہے؟
آصف بھائی، بات انسان کے نسیان کی ہورہی ہے(انسان اور نسیان پر غور کیجئے)۔ اعتزاز احسن تو محض ایک وکیل ہے، یہاں تو فنِ قرات کے سب سے بڑے امام کے بارے میں بھی تاریخ کہتی ہے کہ سورہ فاتحہ کی تلاوت کے دوران بھول گئے تھے (سورہ اخلاص کی نسبت سورہ فاتحہ کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ وہ واحد سورت ہے جو ہر مسلمان کو ہر نماز کے دوران لازماّ پڑھنا ہوتی ہے)۔ بندہ بشر سے ایسی خظاؤں کا صدور عین ممکن ہے، البتہ فرشتوں سے یہ گمان رکھنا عبث ہے۔غزنوی بھائی ، سورۃ اخلاص وہ واحد سورت ہے جو ہر پڑھے لکھے اور ان پڑھ مسلمان (چاہے وہ عورت ہو یا مرد، بوڑھا ہویا بچہ) کویاد ہوتا ہے۔ اب ایک ایسی سورت بھی اتنے بڑے قانونی ماہر کو ازبر نہیں تو اسے کیا کہا جاسکتا ہے؟
ایسے شخص سے اسلام کی بالادستی کی توقع رکھنا عبث نہیں تو کیا ہے؟ بھول چُوک کے پیمانے پر اگر اس حرکت کو پرکھا جائے تو یہ ایک سنگین ترین غلطی ہے۔(یہ جواب دوستانہ مزاج میں لکھاگیا ہے)۔