لگتا ہے سمجھ میں آ گیاجی ہاں، اس کو پھر سے راز بنا دیا گیا ہے۔
مجھے بعد میں خیال آیا کہ اس کو یہاں سے ہٹا ہی دینا چاہیے۔
ہاں بچت ہو گئی پھر بھی۔ شکر کریں فلم کا نام ممی تھا۔ مما، مومو یا مم نہیں تھا نہیں تو اور بھی کملیکشنز پیدا ہوتیاس پر تو فلموں کے ماہرین شہزاد وحید حسیب نذیر گِل کے تبصرے کا انتظار رہے گا
اس پر تو فلموں کے ماہرین شہزاد وحید حسیب نذیر گِل کے تبصرے کا انتظار رہے گا
آپس کی بات ہے میں نے بھی جب پہلی بار ممی فلم کا سنا تھا تو میرا خیال تھا کہ یہ کوئی ماں کی ممتا سے بھرپور کہانی ہوگئی لیکن وہاں تو ماجرا ہی الٹ نکلا۔ایک بار دوستوں کے ساتھ کچھ فلمی گپ شپ چل رہی تھی
کہ ایک صاحب بولے آپ کا فلمی ٹیسٹ اتنا اچھا ہے تو مجھے بھی کوئی اچھی سی فلم بتائیں
(فلم "دی ممی " تب نئی نئی ریلیز ہوئی تھی) تو میں نے دی ممی دیکھنے کا مشورہ دیا اور ساتھ ہی کافی تعریف بھی کر دی
دو دن بعد جب ان سے ٹاکرا ہوا تو وہ تو مجھے دیکھتے ہی شروع ہو گئے
" نہ آپ کو فلمیں دیکھنے کی تمیز ہے اور نہ انگریزوں کو فلم بنانے کی۔ ارے کیا خاک فلم بنائیں گے جبکہ انہیں تو فلم کا ٹھیک سے نام بھی نہیں رکھنا آتا۔
غضب خدا کا، فلم کا نام ہے ممی اور پوری فلم میں ماں کا کہیں ذکر ہی نہیں۔ صرف مردے ہی زندہ ہوتے رہے"
ساتھ ہی ایک مفت مشورے سے بھی نوازا " کہ ذرا آپ انڈین فلم "بیٹا" تو دیکھیں، پھر پتا چلے"
اس مراسلے میں آپ نے دو غلطیاں کی ہیںاس پر تو فلموں کے ماہرین شہزاد وحید حسیب نذیر گِل کے تبصرے کا انتظار رہے گا
عجیب بات ہے آپ نے مجھے ٹیگ کیا پھر بھی مجھے اطلاع نامہ موصول نہیں ہوا یہ تو ایسے ہی آوارہ گردی کرتے ادھر آ نکلا وگرنہاس پر تو فلموں کے ماہرین شہزاد وحید حسیب نذیر گِل کے تبصرے کا انتظار رہے گا
اس مراسلے میں آپ نے دو غلطیاں کی ہیں
پہلی یہ کہ آپ نے مجھے فلموں کا ماہر کہا ۔ویسے آپ نے مجھے کب سے فلموں کا ماہر سمجھنا شروع کر دیا
میں تو ابھی فلموں کی دنیا میں" نابالغ" بچہ ہوں۔
اور دوسری بڑی غلطی یہ کی ہے کہ میرے جیسے بندہ جو ابھی فلموں کی دنیا میں نیا نیا گھسا ہے کو شہزاد وحید جیسے مہان نکتہ چیں، خردہ بیں،خردہ گیر، حرف گیر ،نقاد،تبصرہ نگار کے ساتھ ملا دیا
تاریخ آپ کو کبھی معاف نہیں کریگی
آپ کا مطلب 9 جون 2012 سے ہی ہے ناں، یا ہر ماہ کی 9 تاریخ یا ہر سال کی 9 جون؟
ہنس بیتی کی بجائے کسی اور مراسلہ میں میرے متعلق ایسے خیالات کا اظہار کیا گیا ہوتا تو سیریس نوٹس لیتا میںاس مراسلے میں آپ نے دو غلطیاں کی ہیں
پہلی یہ کہ آپ نے مجھے فلموں کا ماہر کہا ۔ویسے آپ نے مجھے کب سے فلموں کا ماہر سمجھنا شروع کر دیا
میں تو ابھی فلموں کی دنیا میں" نابالغ" بچہ ہوں۔
اور دوسری بڑی غلطی یہ کی ہے کہ میرے جیسے بندہ جو ابھی فلموں کی دنیا میں نیا نیا گھسا ہے کو شہزاد وحید جیسے مہان نکتہ چیں، خردہ بیں،خردہ گیر، حرف گیر ،نقاد،تبصرہ نگار کے ساتھ ملا دیا
تاریخ آپ کو کبھی معاف نہیں کریگی
ہنس بیتی کی بجائے کسی اور مراسلہ میں میرے متعلق ایسے خیالات کا اظہار کیا گیا ہوتا تو سیریس نوٹس لیتا میں
ہاہاہہاہاہہاہا۔ہنس بیتی کی بجائے کسی اور مراسلہ میں میرے متعلق ایسے خیالات کا اظہار کیا گیا ہوتا تو سیریس نوٹس لیتا میں
اب آپ کہاں جاب کر رہے ہیں؟ہنس بیتی کے ضمن میں بیشمار واقعات ہیں۔۔۔ سرِ دست ایک بات یاد آرہی ہے۔
جب میں جدّہ میں جاب کر رہا تھا تو میرے روم میٹ ایک بٹ صاحب تھے۔ نہایت ظریف بلکہ ستم ظریف اور خوش مزاج آدمی تھے۔ انکا تعلق اندرون شہر لاہور سے تھا۔۔یعنی نور علیٰ نور۔
ایک مرتبہ میں کمرے میں اپنے کپڑے استری کر رہا تھا اور اپنی عادت کے ہاتھوں مجبور ہوکر ساتھ میں کچھ گنگنا بھی رہا تھا (واضح ہو کہ دو مواقع ایسے ہیں یعنی استری کرتے ہوئے اور شطرنج کھیلتے ہوئے، جب میں لاشعوری طور پر مسلسل کچھ نہ کچھ گنگناتے رہنے کی عادت کے ہاتھوں مجبور ہوں)۔۔۔ چنانچہ مختلف کپڑوں کے ساتھ ساتھ مختلف گانے گنگنائے جارہے تھے، اور بٹ صاحب خاموشی کے ساتھ سگریٹ پر سگریٹ پئے چلے جارہے تھے۔۔ آخرکار جب میرے ہونٹوں پرر رفیع صاحب کا ایک مشہور گیت "میری کہانی بھولنے والے تیرا جہاں آباد رہے" آیا اور میں بڑے انہماک سے یہ گیت گاتے گاتے اور استری کرتے کرتے جب اس مقام پر پہنچا کہ "میرے گیت سنے دنیا نے مگرررررررر، میرا درد کوئی نہ جان سکا"۔۔۔ ۔تو اچانک بٹ صاحب یوں گویا ہوئے:
" تے پاء جی، گھوڑے ہسپتال جانا سی۔۔۔ "
پھر اسکے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
واضح ہو کہ لاہور میں واقع وٹرنری ہاسپٹل( جانوروں کا ہسپتال) کو عرفِ عام میں گھوڑا ہسپتال بھی کہا جاتا ہے