طالش طور
محفلین
میرے دل پر وہ لگاتا ہے جو کاری ضربیں
یوں لگے روح تلک میری وہ پھیلی ضربیں
میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں
آخری ضرب سے گر توڑ دیا وہ پتھر
تم نہ بے سود سمجھنا مری پہلی ضربیں
مجھ کو مارے گی جو مجنون سمجھ کر دنیا
ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں
نہ گناہوں کا مرے ایسے ازالہ ہو گا
مجھ کو محشر میں بھی درکار ہیں بھاری ضربیں
ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائی ضربیں
یوں لگے روح تلک میری وہ پھیلی ضربیں
میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں
آخری ضرب سے گر توڑ دیا وہ پتھر
تم نہ بے سود سمجھنا مری پہلی ضربیں
مجھ کو مارے گی جو مجنون سمجھ کر دنیا
ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں
نہ گناہوں کا مرے ایسے ازالہ ہو گا
مجھ کو محشر میں بھی درکار ہیں بھاری ضربیں
ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائی ضربیں
آخری تدوین: