ہنوز زندگی تلخ کا مزہ نہ ملا - یگانہ چنگیزی

شمشاد

لائبریرین
ہنوز زندگی تلخ کا مزہ نہ ملا
کمال صبر ملا صبر آزما نہ ملا

مری بہار و خزاں جس کے اختیار میں تھی
مزاج اُس دل بے اختیار کا نہ ملا

امید وار رہائی قفس بدوش چلے
جہاں اشارہ توفیقِ غائبانہ ملا

ہوا کے دوش پہ جاتا ہے کاروانِ نفس
عدم کی راہ میں کوئی پیادہ پا نہ ملا

امید و بیم نے مارا مجھے دوراہے پر
کہاں کے دیر و حرم؟ گھر کا راستا نہ ملا

بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
وہ بد نصیب جسے بختِ نارسا نہ ملا

نگاہِ یاسؔ سے ثابت ہے سعئ لاحاصل
خدا کا ذکر تو کیا بندہ خدا نہ ملا
(یگانہ چنگیزی)
 

طارق شاہ

محفلین
ہنوز زندگی تلخ کا مزہ نہ ملا


ہنوز زندگیِ تلخ کا مزہ نہ مِلا
کمالِ صبر مِلا ، صبر آزما نہ مِلا

مِری بہار و خزاں جس کے اِختیار میں تھی
مِزاج اُس دِلِ بے اِختیار کا نہ مِلا

امید وارِ رہائی قفس بدوش چلے
جہاں اشارۂ توفیقِ غائبانہ مِلا


ہَوا کے دوش پہ جاتا ہے کاروانِ نفس
عدم کی راہ میں کوئی پیادہ پا نہ مِلا

ہزار ہاتھ اُسی جانب ہے منزلِ مقصُود
دلیلِ راہ کا غم کیا ، مِلا مِلا نہ مِلا

بس ایک نقطۂ فرضی کا نام ہے کعبہ
کسی کو مرکزِ تحقیق کا پتہ نہ مِلا

اُمید و بیم نے مارا مجھے دوراہے پر
کہاں کے دیر و حرم ، گھر کا راستا نہ مِلا

خوشا نصیب، جسے فیضِ عشقِ شورانگیز
بقدر ظرف مِلا ، ظرف سے سوا نہ مِلا

سمجھ میں آگیا جب عُذرِ فِطرتِ مجبُور
گناہ گارِ ازل کو نیا بہانہ مِلا

بجُز ارادہ پرستی خُدا کو کیا جانے
وہ بد نصیب جسے بختِ نارسا نہ مِلا

نگاہِ یاسؔ سے ثابت ہے سعیِ لاحاصل
خُدا کا ذکر تو کیا ، بندۂ خُدا نہ مِلا

یاس یگانہ چنگیزی
سبحان الله
کیا بات ہے صاحب انتخاب کی
تشکر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :):)
 
آخری تدوین:
Top