ہوئی جب سے امّت ہے یوں پارا پارا---برائے اصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
-----------
فعولن فعولن فعولن فعولن
ہوئی جب سے امّت ہے یوں پارا پارا
اُٹھا رعب دنیا سے سارا ہمارا
--------
ہوئے دور رب سے خطا کم نہیں ہے
جو یہ ساتھ چھوٹا ہوئے بے سہارا
-----------
کبھی راج اپنا تھا آدھے جہاں پر
مگر آج کھاتے ہیں لے کر ادھارا
------------
سکھاتے تھے دنیا کو ہم سحر خیزی
ہوا آج آرام ہم کو ہے پیارا
---------
ملے ہم کو رہبر فراست سے خالی
ہمیں لے کے ڈوبا ہے ذہنی خسارا
-----------
ہمیں سوچنا ہے ہوا ہے یہ کیونکر
بنے کیوں ہیں حاکم یہود و نصارا
------------
خدا کی نظر میں جو مغضوب ٹھہرے
انہیں دوست اپنا نہ سمجھو خدارا
----------
ترے دل میں ارشد رہے یاد رب کی
یہی مشکلوں میں ہے تیرا سہارا
-----------------
 

الف عین

لائبریرین
ہوئی جب سے امّت ہے یوں پارا پارا
اُٹھا رعب دنیا سے سارا ہمارا
-------- پہلا مصرع روانی چاہتا ہے

ہوئے دور رب سے خطا کم نہیں ہے
جو یہ ساتھ چھوٹا ہوئے بے سہارا
----------- کون؟ فاعل کا نام و نشان نہیں، دور رب میں تنافر بھی ہے

کبھی راج اپنا تھا آدھے جہاں پر
مگر آج کھاتے ہیں لے کر ادھارا
------------ ادھارا کوئی لفظ نہیں

سکھاتے تھے دنیا کو ہم سحر خیزی
ہوا آج آرام ہم کو ہے پیارا
--------- سحر بمعنی جادو؟ جس طرح تلفظ یو رہا ہے وہ تو جادو کے ہی نعنی میں ہے، بمعنی صبح ح مفتوح ہے، دوسرا مصرع ویسا ہی روانی کے لیے رو رہا ہے

ملے ہم کو رہبر فراست سے خالی
ہمیں لے کے ڈوبا ہے ذہنی خسارا
----------- دو الگ الگ باتیں، آپسی ربط کا فقدان

ہمیں سوچنا ہے ہوا ہے یہ کیونکر
بنے کیوں ہیں حاکم یہود و نصارا
------------ ہمارے حاکم؟ اگر کسی کے بھی حاکم بنے ہیں تو ہمیں فکر کی ضرورت؟ روانی بھی اچھی نہیں

خدا کی نظر میں جو مغضوب ٹھہرے
انہیں دوست اپنا نہ سمجھو خدارا
---------- درست

ترے دل میں ارشد رہے یاد رب کی
یہی مشکلوں میں ہے تیرا سہارا
----------------- تھیک
 
الف عین
محمّد احسن سمیع راحل؛
------
(جو اشعار درست نہیں تھے ان کی اصلاح)
--------
گروہوں میں بٹ کر ہوئے پارا پارا
اُٹھا رعب دنیا سے سارا ہمارا
-------- یا
نہیں آج پہلے سا وہ بھائی چارہ
گیا رعب دنیا پہ جو تھا ہمارا
-----------
ہوئے دور رب سے خطا کم نہیں ہے
اسی نے کیا ہے ہمیں بے سہارا
--------

کبھی راج اپنا تھا آدھے جہاں پر
مگر اب ہے قرضوں پہ اپنا گزارا

ذہن تھے توانا سحر خیز جب تھے
ہوا آج آرام ہم کو ہے پیارا
---------

ملے ہم کو رہبر فراست سے خالی
ہمیں ان کے ذہنی خسارے نے مارا
-----------

ہمیں سوچنا ہے ہوا ہے یہ کیونکر
ہیں کیوں ہم سے آگے یہود و نصارا
---------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تصحیح، میں نے لکھا تھا
"سکھاتے تھے دنیا کو ہم سحر خیزی
ہوا آج آرام ہم کو ہے پیارا
--------- سحر بمعنی جادو؟ جس طرح تلفظ یو رہا ہے وہ تو جادو کے ہی نعنی میں ہے، بمعنی صبح ح مفتوح ہے، دوسرا مصرع ویسا ہی روانی کے لیے رو رہا ہے"
کہنا یہ تھا کہ سحر بمعنی صبح میں ح مفتوح ہے، کہیں یہ مراد نہ لے لیں کہ 'صبح' میں ح مفتوح ہے، درست تلفظ میں تو ب اور ح دونوں ساکن ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
گروہوں میں بٹ کر ہوئے پارا پارا
اُٹھا رعب دنیا سے سارا ہمارا
-------- یا
نہیں آج پہلے سا وہ بھائی چارہ
گیا رعب دنیا پہ جو تھا ہمارا
----------- پہلا متبادل اچھا ہے اور درست

ہوئے دور رب سے خطا کم نہیں ہے
اسی نے کیا ہے ہمیں بے سہارا
-------- دور رب کا تنافر تو دور نہیں ہوا! فاعل اب بھی واضح نہیں، کس کی خطا؟ اسی رب کی طرف اشارہ ہے؟ واضح نہیں

کبھی راج اپنا تھا آدھے جہاں پر
مگر اب ہے قرضوں پہ اپنا گزارا
... ٹھیک

ذہن تھے توانا سحر خیز جب تھے
ہوا آج آرام ہم کو ہے پیارا
--------- ذہن کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، دوسرا مصرع مجہول بیانیہ ہے

ملے ہم کو رہبر فراست سے خالی
ہمیں ان کے ذہنی خسارے نے مارا
----------- درست

ہمیں سوچنا ہے ہوا ہے یہ کیونکر
ہیں کیوں ہم سے آگے یہود و نصارا
--------- ٹھیک
 

الف عین

لائبریرین
خدا سے ہمارا تعلّق ہے چھوٹا
یہ دوری ہے جس نے کیا بے سہارا
یہ تو میں سمجھ نہیں سکا بہر حال اسے نکال دیں
 
Top