شیرازخان
محفلین
ہواؤں کی قیادت میں بکھرنا چاہتا ہوں میں
ہوا ہوں زرد اندر سے سو گرنا چاہتا ہوں میں
کسی گہرے سے کنویں میں مسلسل جا رہا ہوں میں
اور ضد ہے اونچائی سے اترنا چاہتا ہوں میں
مری ہستی کے پنجرے سے رہائی پھر نہ پا جائے
تکبر کے مکمل پَر کترنا چاہتا ہوں میں
کبھی اپنے ہی ہونے کے کیے دعوعےتھے جو میں نے
سبھی دعووں سے اب اپنے مکرنا چاہتا ہوں میں
کہیں پردیس کی مٹی خصوصیت بدل نہ دے
فقط اپنے ہی گملے میں سنورنا چاہتا ہوں میں
ہوئے جذبات اب مردہ مرے شیراز کیوں سارے
کبھی بھی کچھ نہیں کرتا جو کرنا چاہتا ہوں میں
الف عین
ہوا ہوں زرد اندر سے سو گرنا چاہتا ہوں میں
کسی گہرے سے کنویں میں مسلسل جا رہا ہوں میں
اور ضد ہے اونچائی سے اترنا چاہتا ہوں میں
مری ہستی کے پنجرے سے رہائی پھر نہ پا جائے
تکبر کے مکمل پَر کترنا چاہتا ہوں میں
کبھی اپنے ہی ہونے کے کیے دعوعےتھے جو میں نے
سبھی دعووں سے اب اپنے مکرنا چاہتا ہوں میں
کہیں پردیس کی مٹی خصوصیت بدل نہ دے
فقط اپنے ہی گملے میں سنورنا چاہتا ہوں میں
ہوئے جذبات اب مردہ مرے شیراز کیوں سارے
کبھی بھی کچھ نہیں کرتا جو کرنا چاہتا ہوں میں
الف عین