ہوائیں۔۔۔!

گلیلیو ایک سائنسدان تھا۔ اس نے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ اگر ہوا کادباؤ یاموجودگی نہ ہو تو کششِ ثقل یعنی زمین کی کشش کی قوت کی وجہ سے ہلکی اور بھاری ہر شے ایک ہی وقت میں زمین پر گرے گی، پیسا کے لیننگ ٹاور سے کچھ پتھر گرائے۔ اس کا یہ تجربہ ایسے چیمبرز میں بالکل درست ثابت ہوا جہاں سے کسی بھی قسم کے ہوائی دباؤ کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔ ان تجربات کی ویڈیوز یوٹیوپ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
ہوائیں ہماری سماجی زندگی میں بھی بالکل ایسی ہی اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ معاشرے میں ہمارا وزن اور راہ متعین کرتی ہیں۔ ان کی سمت ہمارے خلاف ہو تو زندگی کا ایک بڑا حصہ خود کو سیدھا رکھنے، اور اپنی نیت کی درستی کے ثبوت میں لگ جاتا ہے۔ یہ ہمارے ساتھ ہوں تو "ہوا کے دوش پہ سوار" ہم چند سالوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، جان پہچان بنالیتے ہیں، اتنے تعلقات بناتے اور اسباب اکٹھے کرلیتے ہیں کہ اگلی دہائیوں تک پرسکون رہ سکیں، بہتر زندگی گزار سکیں اور اپنی منزل کی جانب بنا رکے، بڑھتے چلے جائیں۔ ہر سیلف میڈ آدمی کو ان ہواؤں سے پوری طاقت سے ٹکرانا پڑتا ہے، خواہ اس راہ میں اس کے پر ٹوٹیں یا اوندھے منھ گرے۔ یہ اس کا حوصلہ پست نہیں کرتیں، اسے اونچی پرواز عطا کرتی ہیں۔ بشرطیکہ اس کے عزم و استقلال میں کوئی کمی نہ ہو۔ اردو شعرا نے ہواؤں پر بہت سے بامعنی اور خوبصورت اشعار کہے ہیں۔ ان میں سے چند اشعار آپ احباب کی نذر!
محمد خرم یاسین۔
Dr.Muhammad Khurram Yasin@

ہوا خفا تھی مگر اتنی سنگ دل بھی نہ تھی
ہمیں کو شمع جلانے کا حوصلہ نہ ہوا
قیصر جعفری
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
سید صادق حسین
چراغ گھر کا ہو محفل کا ہو کہ مندر کا
ہوا کے پاس کوئی مصلحت نہیں ہوتی
وسیم بریلوی
خوشبو کو پھیلنے کا بہت شوق ہے مگر
ممکن نہیں ہواؤں سے رشتہ کئے بغیر
بسمل سعیدی
ہوا چلی تو کوئی نقش معتبر نہ بچا
کوئی دیا کوئی بادل کوئی شجر نہ بچا
کیفی سنبھلی
اشعار ریختہ سے اکٹھے کیے گئےہیں۔
 
۔۔
ہوائیں
گلیلیو ایک سائنسدان تھا۔ اس نے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ اگر ہوا کادباؤ یاموجودگی نہ ہو تو کششِ ثقل یعنی زمین کی کشش کی قوت کی وجہ سے ہلکی اور بھاری ہر شے ایک ہی وقت میں زمین پر گرے گی، پیسا کے لیننگ ٹاور سے کچھ پتھر گرائے۔ اس کا یہ تجربہ ایسے چیمبرز میں بالکل درست ثابت ہوا جہاں سے کسی بھی قسم کے ہوائی دباؤ کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔ ان تجربات کی ویڈیوز یوٹیوپ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
ہوائیں ہماری سماجی زندگی میں بھی بالکل ایسی ہی اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ معاشرے میں ہمارا وزن اور راہ متعین کرتی ہیں۔ ان کی سمت ہمارے خلاف ہو تو زندگی کا ایک بڑا حصہ خود کو سیدھا رکھنے، اور اپنی سَمت کی درستی کے ثبوت میں لگ جاتا ہے۔ یہ ہمارے ساتھ ہوں تو "ہوا کے دوش پہ سوار" ہم چند سالوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، جان پہچان بنالیتے ہیں، اتنے تعلقات بناتے اور اسباب اکٹھے کرلیتے ہیں کہ اگلی دہائیوں تک پرسکون رہ سکیں، بہتر زندگی گزار سکیں اور اپنی منزل کی جانب بنا رکے، بڑھتے چلے جائیں۔ ہر سیلف میڈ آدمی کو ان ہواؤں سے پوری طاقت سے ٹکرانا پڑتا ہے، خواہ اس راہ میں اس کے پر ٹوٹیں یا اوندھے منھ گرے۔ یہ اس کا حوصلہ پست نہیں کرتیں، اسے اونچی پرواز عطا کرتی ہیں۔ بشرطیکہ اس کے عزم و استقلال میں کوئی کمی نہ ہو۔ اردو شعرا نے ہواؤں پر بہت سے بامعنی اور خوبصورت اشعار کہے ہیں۔ ان میں سے چند اشعار آپ احباب کی نذر ہیں:
 
آخری تدوین:
Top