ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ہوائے مہر ومحبت سوادِ جاں سے چلے
فصیلِ درد گرائے جہاں جہاں سے چلے
ہوا ہے شہر میں دستورِ مصلحت کا نفاذ
کوئی تو رسمِ جنوں بزمِ عاشقاں سے چلے
وصال و ہجر کے موسم گزرچکے ہیں سبھی
سو آج ہم بھی تری بزمِ امتحاں سے چلے
وہ مرحلے تری جانب جو طے کئے تھے کبھی
بُھلا کے ہم تری خاطر لو درمیاں سے چلے
فرازِ دار ، نشیبِ چمن ، حصارِ جنوں
یہ سلسلے تری جانب کہاں کہاں سے چلے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اپریل ۱۹۹۹
فصیلِ درد گرائے جہاں جہاں سے چلے
ہوا ہے شہر میں دستورِ مصلحت کا نفاذ
کوئی تو رسمِ جنوں بزمِ عاشقاں سے چلے
وصال و ہجر کے موسم گزرچکے ہیں سبھی
سو آج ہم بھی تری بزمِ امتحاں سے چلے
وہ مرحلے تری جانب جو طے کئے تھے کبھی
بُھلا کے ہم تری خاطر لو درمیاں سے چلے
فرازِ دار ، نشیبِ چمن ، حصارِ جنوں
یہ سلسلے تری جانب کہاں کہاں سے چلے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اپریل ۱۹۹۹