عمر سیف
محفلین
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
اب اس کی مرضی
کہ وہ خزاں کو بہار لکھ دے
بہار کو انتظار لکھ دے
سفر کی خواہش کو واہموں کے عذاب سے ہمکنار لکھ دے
وفا کے رستوں پہ چلنے والوں
کی قسمتوں میں غبار لکھ دے
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
ہوا کی مرضی کہ وصل موسم میں
ہجر کو حصہ دار لکھ دے
محبتوں میں گزرنے والی رُتوں کو ناپائیدار لکھ دے
شجر کو کم سایہ دار لکھ دے
ہوا کو لکھنا سکھانے والوں
ہوا کو لکھنا جو آگیا ہے ۔۔۔!!!
اب اس کی مرضی
کہ وہ خزاں کو بہار لکھ دے
بہار کو انتظار لکھ دے
سفر کی خواہش کو واہموں کے عذاب سے ہمکنار لکھ دے
وفا کے رستوں پہ چلنے والوں
کی قسمتوں میں غبار لکھ دے
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
ہوا کی مرضی کہ وصل موسم میں
ہجر کو حصہ دار لکھ دے
محبتوں میں گزرنے والی رُتوں کو ناپائیدار لکھ دے
شجر کو کم سایہ دار لکھ دے
ہوا کو لکھنا سکھانے والوں
ہوا کو لکھنا جو آگیا ہے ۔۔۔!!!