ہوتا جو میرے بس میں ، تجھ کو میں بھول جاتا ----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع راحل؛
@سیّد عاطف علی
---------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
ہوتا جو میرے بس میں ، تجھ کو میں بھول جاتا
تیرے لئے میں خود کو ، مجنوں نہ یوں بناتا
--------
لیکن یہ دل ہی اپنا ، میرے نہیں ہے بس میں
تیرے سوا کسی کو ، کیسے میں دل میں لاتا
----------
طعنے کبھی نہ سنتا دنیا جو دے رہی ہے
دنیا جو کہہ رہی ہے اس کو ہی مان جاتا
-------------
جاتا نہ دور مجھ سے ، دل میں اگر تھی چاہت
میرے ہی پاس رہتا ، میرا ہی گھر بساتا
---------------------
میرا قصور کیا تھا ، اتنا بتا دے مجھ کو
میں بے وفا جو ہوتا ، سینے سے کیوں لگاتا
--------
ہوتا اگر بھروسہ ، اُس پر تجھے جو پورا
ارشد سے پھر کبھی تُو ، اپنے نہ غم چھپاتا
----------
 

الف عین

لائبریرین
میں سوچ رہا تھا کہ اس عرصے میں خلیل بھائی دیکھ لیں تو میرا کام کم ہو جائے!
ہوتا جو میرے بس میں ، تجھ کو میں بھول جاتا
تیرے لئے میں خود کو ، مجنوں نہ یوں بناتا
-------- ٹھیک

لیکن یہ دل ہی اپنا ، میرے نہیں ہے بس میں
تیرے سوا کسی کو ، کیسے میں دل میں لاتا
---------- پہلے مصرع میں 'بس میں نہیں ہے میرے' شاید بہتر ہو

طعنے کبھی نہ سنتا دنیا جو دے رہی ہے
دنیا جو کہہ رہی ہے اس کو ہی مان جاتا
------------- مسلسل غزل ہے کیا؟ دنیا دونوں مصرعوں میں اچھا نہیں لگتا یا تو پہلے مصرع میں 'جو لوگ دے رہے ہیں' یا دوسرے مصرعے میں 'جو لوگ کہہ رہے ہیں' بہتر ہو گا

جاتا نہ دور مجھ سے ، دل میں اگر تھی چاہت
میرے ہی پاس رہتا ، میرا ہی گھر بساتا
--------------------- فاعل واضح نہیں، غور کرنے پر ہی معلوم ہوتا ہے کہ 'وہ' ہے، ورنہ محض گرامر کے لحاظ سے' میں' بھی ہو سکتا ہے،
وہ چاہتا جو مجھ کو، مجھ سے نہ دور جاتا
کر دیں

میرا قصور کیا تھا ، اتنا بتا دے مجھ کو
میں بے وفا جو ہوتا ، سینے سے کیوں لگاتا
-------- یہ لگتا ہے کہ زبردستی کا شعر ہے.، نکال دو اسے

ہوتا اگر بھروسہ ، اُس پر تجھے جو پورا
ارشد سے پھر کبھی تُو ، اپنے نہ غم چھپاتا
---------- بھروسہ کے ساتھ ہی پورا لانے سے روانی بہتر ہو گی شاید دوسرا ٹکڑا بھی 'اس پر جو تجھ کو ہوتا' بہتر یو گا
 
وہ چاہتا جو مجھ کو، مجھ سے نہ دور جاتا
میرے ہی پاس رہتا ، میرا ہی گھر بساتا

طعنے کبھی نہ سنتا دنیا جو دے رہی ہے
جو لوگ کہہ رہے ہیں ، اس کو ہی مان جاتا
-----------
لیکن یہ دل ہی اپنا ، بس میں نہیں ہے میرے
تیرے سوا کسی کو ، کیسے میں دل میں لاتا
-----------
پورا اگر بھروسہ اس پر جو تجھ کو ہوتا
ارشد سے پھر کبھی تُو ، اپنے نہ غم چھپاتا
 
Top