فاخر
محفلین
غزل
فاخر
پھولوں میں یہ مہکی ہوئی خوشبو ہے کہ تم ہو
مجھ پر کوئی چھایا ہوا جادُو ہے کہ تم ہو
الفاظ ادا ہوں کبھی لب سے جو تمہارے
ہوتا ہے گماں مجھ کو کہ اُردو ہے کہ تم ہو
اے جانِ غزل میرے تخیل کے اُفق پر
روشن سا چمکتا ہوا جگنو ہے کہ تم ہو
حافظؔ کی غزل ہو کہ اسد ؔکا ہو بیاں تم
بتلاؤ کہ بلبل کی یہ کوکو ہے کہ تم ہو
زُہرہ ہو عطارِد ہو کہ مہوش ہو سراپا
آفاق میں تاباں کوئی مہرو ہے کہ تم ہو
تم راگ ہو دیپک کا، کہ ملہار کی لَے ہو
ہر ساز میں پنہاں کوئی جادو ہے کہ تم ہو
فاخر کا ہو دکھڑا کہ کوئی شام حزیں ہو
آنکھوں سے یہ ٹپکا ہوا آنسو ہے کہ تم ہو
فاخر
نوٹ : دیپک اور ملہار موسيقي كا ايك راگ ہے
فاخر
پھولوں میں یہ مہکی ہوئی خوشبو ہے کہ تم ہو
مجھ پر کوئی چھایا ہوا جادُو ہے کہ تم ہو
الفاظ ادا ہوں کبھی لب سے جو تمہارے
ہوتا ہے گماں مجھ کو کہ اُردو ہے کہ تم ہو
اے جانِ غزل میرے تخیل کے اُفق پر
روشن سا چمکتا ہوا جگنو ہے کہ تم ہو
حافظؔ کی غزل ہو کہ اسد ؔکا ہو بیاں تم
بتلاؤ کہ بلبل کی یہ کوکو ہے کہ تم ہو
زُہرہ ہو عطارِد ہو کہ مہوش ہو سراپا
آفاق میں تاباں کوئی مہرو ہے کہ تم ہو
تم راگ ہو دیپک کا، کہ ملہار کی لَے ہو
ہر ساز میں پنہاں کوئی جادو ہے کہ تم ہو
فاخر کا ہو دکھڑا کہ کوئی شام حزیں ہو
آنکھوں سے یہ ٹپکا ہوا آنسو ہے کہ تم ہو
فاخر
نوٹ : دیپک اور ملہار موسيقي كا ايك راگ ہے
آخری تدوین: