حسیب نذیر گِل
محفلین
حسن نثار پچھلے چند دنوں سے خلافِ معمول کافی زبردست کالم لکھ رہے ہیں
قسط نمبر 1
يہ ايسے اہرام ہيں جن کي بنياديں نمک کي ہيں، يہ ايسے جنگجو ہيں جن کے گھوڑے حنوط شدہ يعني مردہ، جن کي کمانيں کنير کي شاخوں سے بنائي گئي ہيں اور تير مہندي کي شاخوں سے تراشے گئے، ان کي ڈھاليں تربوز کي کھاليں اور زرہ بکتر قرباني کے جانوروں کي کھالوں سے تيار ہوئي ہے، ان کے نيزے بيد کي لچک دار لکڑي سے گھڑ ے گئے اور تلواريں پاپولر نامي درخت سے بنوائي گئي ہيں جس کي لکڑي عموماً خلال اور ماچس کي تيلياں بنانے کے لئے استعمال ہوتي ہے اور يہ آکٹوپس کي غلامي سے نجات چاہتے ہيں?
يہ دراصل کچھ ايسا ”مائنڈ سيٹ“ ہے جن کي عقليں بہت چھوٹي ليکن زبانيں بہت لمبي ہيں? ان کي بودي بڑھکيں سن کر مجھے وہ کيوٹ سا چوہاياد آتا ہے جو غلطي سے شراب کے ڈرم ميں گر گيا اور ڈبکياں کھانے لگا کہ اتفاقاً بروري کے کسي ملازم کي نظر پڑ گئي تو اس نے ”انساني ہمدردي“ کے تحت اس کي زندگي بچانے کے لئے اسے دم سے پکڑ کر باہر پھينک ديا? کچھ دير بعد چوہے کو تھوڑي سي ہوش آئي تو وہ جھومتا جھامتا اپنے گھرکي طرف روانہ ہوا? رستے ميں اسے ايک وحشي جنگلي بلي دکھائي دي جو گہري نيند سو رہي تھي? نشے ميں دھت چوہے نے حقارت سے خونخوار بلي کو ديکھا اور پھر ٹھڈا مارتے ہوئے چلايا…
”اٹھ نرگس! شير گجر تيرا مجرا سننے آيا ہے“
انہيں اصل کہاني کي سمجھ ہي نہيں آرہي کہ امريکہ اور
امريکن تو خود ”مظلوم ترين“مخلوق ہيں? يہ نہيں جانتے کہ امريکہ ميں تو سفيد امريکن بھي ”وائٹ نيگرو“ سے زيادہ کچھ نہيں کيونکہ امريکہ کي ”سپر پاوري“ کے پيچھے دست ستم، دست علم اور دست ہنر کسي اور کا ہے جو دنياميں اسي تناسب سے ہيں جس تناسب سے آٹے ميں نمک اور دھرتي پر خشکي ہوتي ہے? اشارہ ميرايہوديت کي طرف نہيں کہ عام يہودي بھي معصوم ہے? ميرا اشارہ صيہونيت کي طرف ہے جس نے ساري جديددنيا کو اپنے شکنجے اور پنجے ميں اس طرح جکڑ رکھا ہے کہ وہ بيچاري پھڑپھڑا بھي نہيں سکتي? کياجہالت کے يہ امام جانتے ہيں کہ عصر حاضر کا سياسي اور مالياتي نظام کس نے ”ايجاد“ اوروضع کيا؟ اور وہي اسے کنٹرول کر رہے ہيں?
جن کم بختوں کو مرض کا ہي علم نہيں وہ علاج خاک کريں گے? دشمن مغرب ميں تم مشرق ميں ڈھونڈ رہے ہو، دشمن اوپر تم پاتال ميں ڈھونڈ رہے ہو، دشمن مکمل اندھيرے ميں تم روشني ميں ٹامک ٹوئياں مار رہے ہو? صيہونيوں کے ”پروٹوکولز“ ہي پڑھ لو ظالمو! اور اس کھيل کي وہ تاريخ جو ريکارڈ پرموجود ہے کہو تو ميں ”خلاصہ“ پيش کروں؟ اول تو تم نے پڑھنا نہيں دوم يہ کہ تم نے سمجھنا نہيں کہ دلوں دماغوں پر مہريں ثبت ہوچکيں ليکن پھر بھي ميں ”ڈھيٹ ابن ڈھيٹ ابن ڈھيٹ“ تھوڑي سي کوشش ضرور کروں گا کہ شايد… شايد… شايد قبوليت کي کوئي گھڑي ہو اور نہ بھي ہو توکم از کم آئندہ نسليں تو جان سکيں گي کہ ان کے تمام ايلڈرز فارغ اور جاہل نہيں تھے کہ ميں تواکثر بولتا اور لکھتا بھي صرف ان کے لئے ہوں جوابھي نہ سن سکتے ہيں نہ پڑھ سکتے ہيں کہ ان کي سماعتيں اوربصارتيں ابھي بچپن کے مرحلہ ميں ہيں?
ميں نہيں جانتا کہ جہالت کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوتي ہے سو اس کي بھي خبر نہيں کہ اس کا جواب کہاں سے شروع کرکے کہاں ختم کرنا ہے بہرحال… بہت دور کي بات نہيں جب دنيا کے بيشتر دروازے يہوديوں پر بند کرديئے گئے اور شايد يہي وہ لمحہ تھا جب ان ميں سے ايک اقليت نے پوري دنيا سے انتقام لينے کا فيصلہ کيا ليکن شمشير نہيں تدبير کے بل بوتے پر وہي ”تدبير“ جس کي طرف اقبال? يہ کہتے ہوئے اشارہ کرتاہے:
دين کافر ”فکر و تدبير“ جہاد
دين ملاّ في سبيل اللہ فساد
ايک بار پھر عرض ہے کہ ان کا ”انتقام“ سمجھنے کے لئے يہ کتابچہ پڑھنا ضروري ہوگا:
"Protocols of the meetings of the elders of zion"
اسے پڑھنے سے بہت سا بخار بھي اتر جائے گا اور دماغ سے بہت قسم کے جالے بھي اتر جائيں گے? يہ خفيہ دستاويز پہلي بار دنياکے سامنے پروفيسر نائيلس (Nilus)کي وجہ سے آئي جو روس کے آرتھوڈوکس چرچ کے پادري تھے? انہوں نے پہلي بار روسي زبان ميں اس کا ترجمہ 1905 ميں کيا? بقول پروفيسر نائيلس کہ ”پروٹوکولز“ مختلف خفيہ ميٹنگز کے منٹس (minutes) نہيں بلکہ ان کے بارے ميں ايک رپورٹ ہے? بالشويک انقلاب پر نائيلس کو ترجمہ کے جرم ميں نہ صرف گرفتار اور قيد کيا گيا بلکہ اسے ٹارچر بھي کيا گيا? ”پروٹوکولز“ کے پہلے انگريزي مترجم کا نام تھا Victor e Marsden جو برطانوي ہونے کے ساتھ ساتھ ”مارننگ پوسٹ“ کا نمائندہ بھي تھا? وہ کئي سال روس ميں تعينات رہا اور اس کي بيوي بھي روسي تھي? بالشويک انقلاب کے بعد يہ کتابچہ روسي مہاجرين کے ذريعے نارتھ امريکہ اور جرمني پہنچا?
”پروٹوکولز“ بنيادي طور پر دنيا پہ قبضہ کا بليوپرنٹ تھا اور ہے کہ پہلے مرحلہ ميں عيسائيت اور دوسرے مرحلہ ميں مسلمانوں کو کيسے مغلوب کرنا ہے? دنيا کے تقريباً ہر بڑے حادثہ، سانحہ، واقعہ، جنگ، Slumps، انقلاب، Cost of living ميں اضافہ اور unrest کے پيچھے يہي شيطاني منصوبہ کارفرما ہے اور آج تک کاميابي سے جاري و ساري ہے?
ہنري فورڈ کا ايک انٹرويو جو 17فروري 1921 ميں "New York World" کے اندر شائع ہوا ميں اس آٹوموبيل جينئس نے ”پروٹوکول“ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا:
"The only statement I care to make about the protocols is that they fit in with what is going on. they are sixteen years old and they have fitted the world situation up to this time.|
مصيبت يہ ہے کہ مسلمانوں کے اصل حريف سائبيريا سے زيادہ ٹھنڈے اور سمندروں سے زيادہ گہرے ہيں جبکہ يہ کوئلے کي طرح گرم (جو فوراً راکھ ہوجاتا ہے) ہيں اور انہوں نے نہانے والے ٹب کو ہي سمندر سمجھا ہوا ہے?
بشکریہ: جنگ 20 جولائی 2012
قسط نمبر 1
يہ ايسے اہرام ہيں جن کي بنياديں نمک کي ہيں، يہ ايسے جنگجو ہيں جن کے گھوڑے حنوط شدہ يعني مردہ، جن کي کمانيں کنير کي شاخوں سے بنائي گئي ہيں اور تير مہندي کي شاخوں سے تراشے گئے، ان کي ڈھاليں تربوز کي کھاليں اور زرہ بکتر قرباني کے جانوروں کي کھالوں سے تيار ہوئي ہے، ان کے نيزے بيد کي لچک دار لکڑي سے گھڑ ے گئے اور تلواريں پاپولر نامي درخت سے بنوائي گئي ہيں جس کي لکڑي عموماً خلال اور ماچس کي تيلياں بنانے کے لئے استعمال ہوتي ہے اور يہ آکٹوپس کي غلامي سے نجات چاہتے ہيں?
يہ دراصل کچھ ايسا ”مائنڈ سيٹ“ ہے جن کي عقليں بہت چھوٹي ليکن زبانيں بہت لمبي ہيں? ان کي بودي بڑھکيں سن کر مجھے وہ کيوٹ سا چوہاياد آتا ہے جو غلطي سے شراب کے ڈرم ميں گر گيا اور ڈبکياں کھانے لگا کہ اتفاقاً بروري کے کسي ملازم کي نظر پڑ گئي تو اس نے ”انساني ہمدردي“ کے تحت اس کي زندگي بچانے کے لئے اسے دم سے پکڑ کر باہر پھينک ديا? کچھ دير بعد چوہے کو تھوڑي سي ہوش آئي تو وہ جھومتا جھامتا اپنے گھرکي طرف روانہ ہوا? رستے ميں اسے ايک وحشي جنگلي بلي دکھائي دي جو گہري نيند سو رہي تھي? نشے ميں دھت چوہے نے حقارت سے خونخوار بلي کو ديکھا اور پھر ٹھڈا مارتے ہوئے چلايا…
”اٹھ نرگس! شير گجر تيرا مجرا سننے آيا ہے“
انہيں اصل کہاني کي سمجھ ہي نہيں آرہي کہ امريکہ اور
امريکن تو خود ”مظلوم ترين“مخلوق ہيں? يہ نہيں جانتے کہ امريکہ ميں تو سفيد امريکن بھي ”وائٹ نيگرو“ سے زيادہ کچھ نہيں کيونکہ امريکہ کي ”سپر پاوري“ کے پيچھے دست ستم، دست علم اور دست ہنر کسي اور کا ہے جو دنياميں اسي تناسب سے ہيں جس تناسب سے آٹے ميں نمک اور دھرتي پر خشکي ہوتي ہے? اشارہ ميرايہوديت کي طرف نہيں کہ عام يہودي بھي معصوم ہے? ميرا اشارہ صيہونيت کي طرف ہے جس نے ساري جديددنيا کو اپنے شکنجے اور پنجے ميں اس طرح جکڑ رکھا ہے کہ وہ بيچاري پھڑپھڑا بھي نہيں سکتي? کياجہالت کے يہ امام جانتے ہيں کہ عصر حاضر کا سياسي اور مالياتي نظام کس نے ”ايجاد“ اوروضع کيا؟ اور وہي اسے کنٹرول کر رہے ہيں?
جن کم بختوں کو مرض کا ہي علم نہيں وہ علاج خاک کريں گے? دشمن مغرب ميں تم مشرق ميں ڈھونڈ رہے ہو، دشمن اوپر تم پاتال ميں ڈھونڈ رہے ہو، دشمن مکمل اندھيرے ميں تم روشني ميں ٹامک ٹوئياں مار رہے ہو? صيہونيوں کے ”پروٹوکولز“ ہي پڑھ لو ظالمو! اور اس کھيل کي وہ تاريخ جو ريکارڈ پرموجود ہے کہو تو ميں ”خلاصہ“ پيش کروں؟ اول تو تم نے پڑھنا نہيں دوم يہ کہ تم نے سمجھنا نہيں کہ دلوں دماغوں پر مہريں ثبت ہوچکيں ليکن پھر بھي ميں ”ڈھيٹ ابن ڈھيٹ ابن ڈھيٹ“ تھوڑي سي کوشش ضرور کروں گا کہ شايد… شايد… شايد قبوليت کي کوئي گھڑي ہو اور نہ بھي ہو توکم از کم آئندہ نسليں تو جان سکيں گي کہ ان کے تمام ايلڈرز فارغ اور جاہل نہيں تھے کہ ميں تواکثر بولتا اور لکھتا بھي صرف ان کے لئے ہوں جوابھي نہ سن سکتے ہيں نہ پڑھ سکتے ہيں کہ ان کي سماعتيں اوربصارتيں ابھي بچپن کے مرحلہ ميں ہيں?
ميں نہيں جانتا کہ جہالت کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوتي ہے سو اس کي بھي خبر نہيں کہ اس کا جواب کہاں سے شروع کرکے کہاں ختم کرنا ہے بہرحال… بہت دور کي بات نہيں جب دنيا کے بيشتر دروازے يہوديوں پر بند کرديئے گئے اور شايد يہي وہ لمحہ تھا جب ان ميں سے ايک اقليت نے پوري دنيا سے انتقام لينے کا فيصلہ کيا ليکن شمشير نہيں تدبير کے بل بوتے پر وہي ”تدبير“ جس کي طرف اقبال? يہ کہتے ہوئے اشارہ کرتاہے:
دين کافر ”فکر و تدبير“ جہاد
دين ملاّ في سبيل اللہ فساد
ايک بار پھر عرض ہے کہ ان کا ”انتقام“ سمجھنے کے لئے يہ کتابچہ پڑھنا ضروري ہوگا:
"Protocols of the meetings of the elders of zion"
اسے پڑھنے سے بہت سا بخار بھي اتر جائے گا اور دماغ سے بہت قسم کے جالے بھي اتر جائيں گے? يہ خفيہ دستاويز پہلي بار دنياکے سامنے پروفيسر نائيلس (Nilus)کي وجہ سے آئي جو روس کے آرتھوڈوکس چرچ کے پادري تھے? انہوں نے پہلي بار روسي زبان ميں اس کا ترجمہ 1905 ميں کيا? بقول پروفيسر نائيلس کہ ”پروٹوکولز“ مختلف خفيہ ميٹنگز کے منٹس (minutes) نہيں بلکہ ان کے بارے ميں ايک رپورٹ ہے? بالشويک انقلاب پر نائيلس کو ترجمہ کے جرم ميں نہ صرف گرفتار اور قيد کيا گيا بلکہ اسے ٹارچر بھي کيا گيا? ”پروٹوکولز“ کے پہلے انگريزي مترجم کا نام تھا Victor e Marsden جو برطانوي ہونے کے ساتھ ساتھ ”مارننگ پوسٹ“ کا نمائندہ بھي تھا? وہ کئي سال روس ميں تعينات رہا اور اس کي بيوي بھي روسي تھي? بالشويک انقلاب کے بعد يہ کتابچہ روسي مہاجرين کے ذريعے نارتھ امريکہ اور جرمني پہنچا?
”پروٹوکولز“ بنيادي طور پر دنيا پہ قبضہ کا بليوپرنٹ تھا اور ہے کہ پہلے مرحلہ ميں عيسائيت اور دوسرے مرحلہ ميں مسلمانوں کو کيسے مغلوب کرنا ہے? دنيا کے تقريباً ہر بڑے حادثہ، سانحہ، واقعہ، جنگ، Slumps، انقلاب، Cost of living ميں اضافہ اور unrest کے پيچھے يہي شيطاني منصوبہ کارفرما ہے اور آج تک کاميابي سے جاري و ساري ہے?
ہنري فورڈ کا ايک انٹرويو جو 17فروري 1921 ميں "New York World" کے اندر شائع ہوا ميں اس آٹوموبيل جينئس نے ”پروٹوکول“ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا:
"The only statement I care to make about the protocols is that they fit in with what is going on. they are sixteen years old and they have fitted the world situation up to this time.|
مصيبت يہ ہے کہ مسلمانوں کے اصل حريف سائبيريا سے زيادہ ٹھنڈے اور سمندروں سے زيادہ گہرے ہيں جبکہ يہ کوئلے کي طرح گرم (جو فوراً راکھ ہوجاتا ہے) ہيں اور انہوں نے نہانے والے ٹب کو ہي سمندر سمجھا ہوا ہے?
بشکریہ: جنگ 20 جولائی 2012