ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم
پہنچے ترے حضور میں کیا کیا لٹا کے ہم

کوہِ گرانِ عشق تری رفعتوں کی خیر!
دامن میں تیرے آگئے تیشہ گنوا کے ہم

ہم پیش کیا کریں اُسے کشکول کے سوا
وہ ذات بے نیاز ہے ، بھوکے سدا کے ہم

نادم ہیں کر کے چہرۂ قرطاس کو سیاہ
ناموسِ حرف اوجِ قلم سے گرا کے ہم

ہم لوگ ہیں ظہیرؔ اُسی اک خیال کے
نکلے نہ جس خیال سے اک بار جا کے ہم


ظہیر احمد ۔۔۔۔۔ ۔۔ ۲۰۱۲​
 
لاجواب۔
بہت عمدہ غزل ظہیر بھائی۔
ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم
پہنچے ترے حضور میں کیا کیا لٹا کے ہم

کوہِ گرانِ عشق تری رفعتوں کی خیر!
دامن میں تیرے آگئے تیشہ گنوا کے ہم

ہم پیش کیا کریں اُسے کشکول کے سوا
وہ ذات بے نیاز ہے ، بھوکے سدا کے ہم

نادم ہیں کر کے چہرۂ قرطاس کو سیاہ
ناموسِ حرف اوجِ قلم سے گرا کے ہم

ہم لوگ ہیں ظہیرؔ اُسی اک خیال کے
نکلے نہ جس خیال سے اک بار جا کے ہم
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لاجواب۔
بہت عمدہ غزل ظہیر بھائی۔
نوازش!! بہت شکریہ تابش بھائی !
ہم لوگ ہیں ظہیرؔ اُسی اک خیال کے
نکلے نہ جس خیال سے اک بار جا کے ہم

واہ!! چہ خوب!!
بہت بہت شکریہ! اللہ ذوق سلامت رکھے !
تابش بھائی، آپ کو مقطع کا صرف پہلا مصرع پسند آیا؟؟ :)
آپ کی یہ بات خاصی دوڑ دھوپ کے بعد سمجھ میں آئی ۔ :):):)
 

نمرہ

محفلین
نادم ہیں کر کے چہرۂ قرطاس کو سیاہ
ناموسِ حرف اوجِ قلم سے گرا کے ہم

کیا انکسار ہے اس قدر خوبصورت طرز تحریر پر!
 

نمرہ

محفلین
یعنی کہ اب اپنے آپ کو لو کوالٹی کا شاعر کہنے کے لیے بھی پہلے ہائی کوالٹی کا شاعر ہونا پڑتا ہے!! مجھ جیسے لوگوں کے لیے تو کوئی جگہ ہی نہیں رہی شاعری کے میدان میں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نادم ہیں کر کے چہرۂ قرطاس کو سیاہ
ناموسِ حرف اوجِ قلم سے گرا کے ہم

کیا انکسار ہے اس قدر خوبصورت طرز تحریر پر!
یہ حقیقت ہے نمرہ صاحبہ ! جب بھی بڑے شاعروں کا کلام پڑھتا ہوں اپنا کہا ہیچ معلوم ہوتا ہے ۔ بس تک بندی ہی کہہ لیجئے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یعنی کہ اب اپنے آپ کو لو کوالٹی کا شاعر کہنے کے لیے بھی پہلے ہائی کوالٹی کا شاعر ہونا پڑتا ہے!! مجھ جیسے لوگوں کے لیے تو کوئی جگہ ہی نہیں رہی شاعری کے میدان میں۔
آپ کا یہ مراسلہ بعد میں پڑھا ۔
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ ہر اُس حرف کی قدر و قیمت اپنی جگہ مسلم ہے جو سچا ہو ۔ ویسے بھی شعر و ادب کی حیثیت اس کے سیاق و سباق یعنی اس کے عہد سے متعین ہوتی ہے ۔ جو بات میر و غالب کہہ گئے وہ اب نہیں کہی جاسکتی ۔ اور جو بات فیض اور افتخار عارف کہہ رہے ہیں وہ اُس زمانے میں نہیں کہی جاسکتی تھی ۔
 

نمرہ

محفلین
آپ کا یہ مراسلہ بعد میں پڑھا ۔
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ ہر اُس حرف کی قدر و قیمت اپنی جگہ مسلم ہے جو سچا ہو ۔ ویسے بھی شعر و ادب کی حیثیت اس کے سیاق و سباق یعنی اس کے عہد سے متعین ہوتی ہے ۔ جو بات میر و غالب کہہ گئے وہ اب نہیں کہی جاسکتی ۔ اور جو بات فیض اور افتخار عارف کہہ رہے ہیں وہ اُس زمانے میں نہیں کہی جاسکتی تھی ۔
یہ تو ذرا از راہ تفنن تھا مگر درست کہہ رہے ہیں آپ اور میں نے خود بھی تجربے سے یہی سیکھا ہے کہ اگر انسان اہنے فن کا سیدھا اساتذہ سے موازنہ کرے تو اس کا نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ لکھنا ترک کر دیا جائے لیکن آخرکار ہم لکھتے اس لیے ہیں کہ ہم لکھنا چاہتے ہیں، اس لیے تھوڑا ہی کہ کسی کی برابری کریں
 

فہد اشرف

محفلین
کیا ہی خوبصورت غزل ہے ظہیر بھائی۔
بار بار پڑھنے کو دل چاہ رہا ہے اگر کتاب کی صورت میں ہاتھ آ جائے تو ہی شاید تشنگی مٹے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا ہی خوبصورت غزل ہے ظہیر بھائی۔
بار بار پڑھنے کو دل چاہ رہا ہے اگر کتاب کی صورت میں ہاتھ آ جائے تو ہی شاید تشنگی مٹے۔
بہت بہت شکریہ فہد! نوازش!! اللہ آپ کو دین و دنیا میں کامرانی عطا فرمائے ۔ فہد بھائی ، کتاب چھپوانے کا تو کبھی خیال بھی ذہن میں نہیں آیا اور نہ کبھی آئے گا ۔ البتہ استادِ محترم الف عین صاحب نے ای بک بنانے کی پیشکش عرصہ دراز سے کی ہوئی ہے ۔ کچھ تو مصروفیت اور کچھ میری سستی کہ اب تک تمام چیزیں ایک جگہ جمع نہ کرپایا ۔ شاید عنقریب مکمل ہو ہی جائے ۔ آپ کو ضرور اطلاع دوں گا ۔
 

فہد اشرف

محفلین
بہت بہت شکریہ فہد! نوازش!! اللہ آپ کو دین و دنیا میں کامرانی عطا فرمائے ۔ فہد بھائی ، کتاب چھپوانے کا تو کبھی خیال بھی ذہن میں نہیں آیا اور نہ کبھی آئے گا ۔ البتہ استادِ محترم الف عین صاحب نے ای بک بنانے کی پیشکش عرصہ دراز سے کی ہوئی ہے ۔ کچھ تو مصروفیت اور کچھ میری سستی کہ اب تک تمام چیزیں ایک جگہ جمع نہ کرپایا ۔ شاید عنقریب مکمل ہو ہی جائے ۔ آپ کو ضرور اطلاع دوں گا ۔
منتظر رہوں گا اور آج ہی سے شکر گزار ہوں اس عنایت کا جو آپ ای بک کا لنک دیتے وقت کریں گے۔
 
ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم
پہنچے ترے حضور میں کیا کیا لٹا کے ہم
واہ ،عمدہ
کوہِ گرانِ عشق تری رفعتوں کی خیر!
دامن میں تیرے آگئے تیشہ گنوا کے ہم
سبحان اللہ ،بہت خوب
ہم پیش کیا کریں اُسے کشکول کے سوا
وہ ذات بے نیاز ہے ، بھوکے سدا کے ہم
بے شک ،بے مثال لاجواب
نادم ہیں کر کے چہرۂ قرطاس کو سیاہ
ناموسِ حرف اوجِ قلم سے گرا کے ہم
زبردست ، اللہ کریم عاجزی قبول کرے۔آمین
ہم لوگ ہیں ظہیرؔ اُسی اک خیال کے
نکلے نہ جس خیال سے اک بار جا کے ہم
بہت شاندار ،کیا بات ہے ۔
میں تو فہد بھائی سے متفق ہوں،ہر شعرمیں کشش ہے جو اپنی جانب کھینچتا ہے۔
آپ کو بہت مبارک باد ،قبول فرمائے۔
 
Top