ہونٹ پہ انگلی رکھ لے دیدۂِ نم سے سچا کوئی نہیں ٭ راحیل فاروق

ہونٹ پہ انگلی رکھ لے دیدۂِ نم سے سچا کوئی نہیں
دل کی محرم آنکھ ہے اور محرم سے سچا کوئی نہیں

آپ سے جھوٹا کوئی نہیں اور ہم سے سچا کوئی نہیں
عشق بھی سچا ہو گا لیکن غم سے سچا کوئی نہیں

ان کو کیا معلوم کمر کس بوجھ سے ٹوٹی جاتی ہے
تیرے کاتب جھوٹے ہیں آدم سے سچا کوئی نہیں

مایا ہے سب دھوکا ہے سب پھندا ہے سب جھانسا ہے
پرلے درجے کے جھوٹے عالم سے سچا کوئی نہیں

زخمی کو سمجھاؤ ہر درمان دوا کب ہوتا ہے
زخم بھی سچے ہوں گے مگر مرہم سے سچا کوئی نہیں

کانٹے دکھی ہیں کلیاں کس دھوکے میں آ کر کھل اٹھیں
وقت سے جھوٹا کوئی نہیں موسم سے سچا کوئی نہیں

آنکھ ملا کر بات نہیں کی آج تک اس نے مجھ سے کبھی
سچ یہ ہے راحیلؔ مرے ہمدم سے سچا کوئی نہیں

راحیل فاروق​
 
Top