مغزل
محفلین
غزل
ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر
جائیں گے کس طرف کو لوگ شہر بھی جل گیا تو پھر
عشق کے بھید کھول دوں تیری طرح جو بول دوں
وہ جو میں جس کا راز ہوں اس کو برا لگا تو پھر
عشق میں سرکشی نہیں عشق عطا ہے یار کی
عشق دراصل ہے سکون سچا اگر ہوا تو پھر
دنیا میں تجھ کو چھوڑ کر محو ہوں اپنے آپ میں
تیری طرف بھی آؤں گا وقت اگر ملا تو پھر
دنیا تو اک حجاب ہے اور حجاب اٹھ چکا
اصل میں صرف ایک اہے پردہ اگر اٹھا تو پھر
دیکھ چکا ہوں غور سے جان چکا ہوں کون ہے
تجھ کو پتہ بتاؤں گا حکم کبھی ملا تو پھر
ندیم بھابھا
ہونے کے منتظر تو ہیں کچھ بھی نہیں ہوا تو پھر
جائیں گے کس طرف کو لوگ شہر بھی جل گیا تو پھر
عشق کے بھید کھول دوں تیری طرح جو بول دوں
وہ جو میں جس کا راز ہوں اس کو برا لگا تو پھر
عشق میں سرکشی نہیں عشق عطا ہے یار کی
عشق دراصل ہے سکون سچا اگر ہوا تو پھر
دنیا میں تجھ کو چھوڑ کر محو ہوں اپنے آپ میں
تیری طرف بھی آؤں گا وقت اگر ملا تو پھر
دنیا تو اک حجاب ہے اور حجاب اٹھ چکا
اصل میں صرف ایک اہے پردہ اگر اٹھا تو پھر
دیکھ چکا ہوں غور سے جان چکا ہوں کون ہے
تجھ کو پتہ بتاؤں گا حکم کبھی ملا تو پھر
ندیم بھابھا