ہوک سی اٹھی دل میں آنسوؤں نے شہ پائی - آفاق صدیقی

راجہ صاحب

محفلین
ہوک سی اٹھی دل میں آنسوؤں نے شہ پائی
دیکھ اے غم دوراں پھر کسی کی یاد آئی
بے کھلی کلی دل کی بے کھلے ہی مرجھائی
تم کہاں تھے گلشن میں جب نئی بہار آئی
اب کسے گراں گزرے کاررواں کی رسوائی
راہبر تماشا ہیں' راہرو تماشائی
صبح کے اجالوں پر چھا گیا اندھیرا سا
یاسفید آنچل پر تیری زلف لہرائی
غم گسار گردانیں کس کو مورد الزام
حیف میری بے تابی ہائے تیری خود رائی
دل کے ایک گوشے میں تیرے پیار کی حسرت
جیسے شہر خوباں میں کوئی شام تنہائی
کون' ہاں وہی آفاق' جانتے ہیں ہم اس کو
ہوشیار' دیوانہ' باشعور' سودائی​
 

wahab49

محفلین
شکریہ راجہ صاحب۔ مجھے یہ شعر بہت اچھا لگا

صبح کے اجالوں پر چھا گیا اندھیرا سا
یاسفید آنچل پر تیری زلف لہرائی​
 

راجہ صاحب

محفلین
السلام علیکم
امریکن اور وہاب بھائی
پسندیدگی کا شکریہ :p
امید ہے آپ آئیندہ بھی حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے
 
Top