با ادب
محفلین
ہوں گرفتارِ الفت ِ صیاد
دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے .....
اس گلوبل ولیج میں آپ جو جی میں آئے کیجیے کہ
چار دن کی زندگی ہے
کھا لے پی جی لے
اور مزہ زندگی کا
ہر قسم کے نعرے سلوگن آپکو سننے کو ملیں گے ...
جو جو زندگی کو کھیل تماشہ جان کے جینا چاہتے ہیں انکی حوصلہ افزائی کے لیے بے شمار لوگ ٹپک پڑتے ہیں جو آپ کے ہر الٹے سیدھے اونگے بونگے کام کو اتنا سراہتے ہیں کہ آپ خود کو ایسی اعلیٰ و ارفٰع ہستی سمجھنے لگتے ہیں جیسی نہ تو پہلے کبھی وجود میں آئی نہ آنے کا امکان ہے ...
سر کے بل کھڑے ہو کے سیلفی بنوائیے ہزاروں لائکس اور بے شمار واؤ کمنٹس پائیے ...
کوئی خدا لگتی کہے کہ اس فضول کام سے کتنے نفلوں کا ثواب ہوا .. ثواب بھی جانے دیجیے آپکے اس کام سے انسانیت کو کتنا فائدہ ہوا کیونکہ اب مذہب ِ انسانیت کا دور دورہ ہے تو بات بھی اسی حوالے سے کی جانی چاہیے. . . .
آپ جتنے مرضی فضول لطیفے لکھیے ... بونگی بات لکھ کے ارشاد فرمائیے ٹیگ یور فرینڈ ...
یا کہیں بھی وقت کا ضیاع کیجیے موج مستی کھل کھیل کھیلیے ... آپ سے اگر کوئی کام شعائر اسلام کے خلاف ہوتا ہے تو ڈرئیے مت آپکے سپورٹرز ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ... وہ ایسی ایسی تاویل گھڑ لائیں گے کہ شیاطین بھی ورطہ حیرت میں غوطے کھاتے پھریں گے کہ یہ دماغِ شاہی تو ہمارے پاس بھی نہیں تھا ... بلکہ شاید اب تو شیطانوں نے حیران ہونا بھی چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ تو کب کا صاحبِ اولاد ہوچکا ہے ...
آپ عمومی دنیا میں اور فیس بکی دنیا میں آزاد ہیں آپ پہ کوئی بندش نہیں ... لیکن رکیے اس آزادی کی ایک قیمت ہے ...
وہ قیمت بہت زیادہ نہیں.فقط اتنی ہے کہ لب گو تیرے آزاد ہیں لیکن.ان.آزاد لبوں سے اسلام اسلام نہیں کرنا ...
اسلام پہ مرضی ہے عمل کرو یا نہ کرو ہم نہیں روکتے لیکن عمل.کو خود تک رکھو اسکا گلوبل ولیج میں تذکرہ مت کرنا ... ارے ارے ملا کو جوش کیوں آرہا ہے وہ نمازیں.پڑھاتا رہے اسے کوئی نہیں روکتا بس اسکا پرچار نہ کرے امت کو یکجائی کا درس نہ دے اور چیخ چیخ کے شعائر اسلام کی بات نہ کرے سنت کو زندہ کرنے کے نعرے مت لگائے ... اور پیارے ملا بھائی کیوں خود کو دق کرتے ہو پانچ وقت نماز پڑھاؤ لگے رہو بس بولنا مت .... اور بولو بھی تو انٹرٹینمنٹ کی بات کرو چار دن کی زندگی ہے کھا لے پی لے موج اڑا ...
یہ قیمت ادا کرو اور گلوبل ولیج میں.کھل کے جیو ...
آپ مسلمان ہیں آپکے فیس بک پہ لاکھوں فالوورز موجود ہو سکتے ہیں اگر آپ نے مذکورہ بالا قیمت ادا کر دی ہے تو لیکن ..
اگر غلطی سے بھی آپکو یاد آگیا کہ ہم دین کی ایک آدھ بات کر کے دیکھتے ہیں آج ..
تو ایک چھوٹا سا اسٹیٹس لگائیے اور چند ہی لمحوں میں آپکی وال پہ وہ وہ لوگ موجود ہونگے جنکو آپ نے خواب میں بھی نہیں دیکھا ہوگا ...
اب وہ گب تک آپکے خلاف مورچہ سنبھال کے آپکو دق کیئے رکھیں گے جب تک آپ کان پکڑ کے توبہ نہ کر ڈالیں کہ بھائی یہ رہا اسلام طاق پہ دھرااب مجھے.معاف فرما دو ...
یا پھر مجاھد بن کر آخری.لمحے تک جہاد فرماتے رہیں ...اب تو اگر آپ جہادی ہیں تو ہر روز نئی کھیپ نئے خیال.کے ساتھ آئے گی آپکو لا یعنی گفتگو میں الجھا الجھا کے بحث کو ایسی ہوا دے گی کہ آپ اشتعال میں آجائیں اور وہ اپنے مقاصد پورے کر کے قاری کے ذہن کو اس اہم نکتے سے ہٹا کر آپکے ترش روئیے میں الجھا ڈاالیں ...
گھبرائیے مت یہ مقابلے باز ٹام ' جیک ' ڈیوڈ اور مائیکل نہیں ہیں یہ مقابلے باز شکیل ' جمیل 'عدیل' وقار 'سائرہ شکیلہ ہوتے ہیں .. وہ بھی تو کلمہ گو ہیں آپ اکیلے ٹھیکے دار نہیں ہیں ...
آپ ساری عمر بیٹھ کر پانی پیتے رہیں لیکن دانشور بن کہ یہ نہیں کہنا کہ بیٹھ کے پانی پینا سنت نبوی ہے اور اسے اسی نیت سے پیا جائے ...
اب گلوبل.ولیج کاایک نمائندہ اسی بات کے سائنسی پہلو بتائے گا ...
دوسرا آپکا مضحکہ اڑائے گا کہ مسلم امہ پہ آفتیں ٹوٹی پڑی ہیں انکو پانی بیٹھ کے اور کھڑے ہو کے پینے کی پڑی ہے ..
تیسرا دانشور تاویل لائے گا کہ اگر آپ جلدی.میں ہیں تو کھڑے ہو کے پینے میں بھی کوئی.مضائقہ نہیں ہے دین میں سختی نہیں
چوتھا عقلمند آپکو آپکے کردہ ناکردہ گناہ یاد دلا کے عار دلائے گا کہ اپنی فلاں فلاں حرکت دیکھو اور سنتوں کی بات کرنا دیکھو ..
اب اس بحث کو اتنا الجھایا جائے گا اتنا الجھایا جائے گا کہ پانی کے گلاس سے شروع ہوئی بات کو تیسری جنگ عظیم پہ لا کے منطبق کرے گا ...
غرض یہ وہ حربے ہیں جو آپکی نفسیات کے ساتھ کھیل کر آپکو اپنے منہ سے غلط کہلوا دیتے ہیں ...اور اگر آپ ان حربوں سے بفضل ربی کامیابی سے نکل آئے تو اگلا حربہ آپکی ذات پہ حملہ ہوتا ہے ... جب تک آپکو شیطان.ملعون نہ ثابت کر دیا جائے وہ چین لینے والے نہیں ... انسان کو مایوس کر ڈالو اسکا اعتماد اپنی ذات سے ختم.کر دو اب وہ انسان نہیں رہا وہ بندر بن جائے گا جو آپکی ڈگڈگی کا تابع ہوگا ..
بچہ جمہورا ...
کھڑا ہوگیا
گھوم جا اب
وہ گھوم گیا
چل ناچ دکھا
وہ ناچ پڑا
اب بس کر دے
وہ پتھر کا بت
اور وہ ہمیں یہی تو بنانا چاہتے ہیں ... یہی انکا ہپناٹائزر ہے ... یہ سوشل.میڈیا تمھارے کھیل کا.میدان نہیں یہ انکی گھات ہے
دیکھو مگر مچھ کون ہے ..
شیر کہاں ہیں ...
کتے کون ہیں
بلیاں کتنی
چوہوں کو گن لو
ہر ایک کا الگ پنجرہ ہے ..
وہ سب کو پکڑ پکڑ کر وہاں اکھٹے کرتے جا رہے ہیں ...
کتوں کو سدھاتے رہتے ہیں
بلیوں کو لبھاتے رہتے ہیں
شیروں کو قید رکھ کر انکی دھاڑ دبالیتے ہیں ...
جو ہاتھ نہ آئیں انکے لیے اس جنگل میں طرح طرح کے گھات ہیں.
وہ اچھے شکاری ہیں ..
انھیں شکار کھیلنا آتا ہے ..
وہ شکار کے فن سے واقف ہیں ..
انھیں شکارکا لطف لینا بھی آتا ہے ...
آپ نے وہ شکاری دیکھے ہونگے جو شکار کو دوڑا دوڑا کے تھکاتے ہیں اور جب وہ.تھک کے چور ہوجائیں تب انھیں مار گراتے ہیں ...
ایسے شکاری گھاگ اور اذیت پسند ہوتے ہیں جب تک شکار میں اذیت کا عنصر نہ ہو انھیں لطف نہیں آتا
سمجھنے کی ضرورت فقط اتنی ہے کہ اب بھی خواب غفلت سے جاگنے کی ضرورت ہے ....ہمیں.ہمیشہ عیاشی کا انجکشن.لگا کے سلا دیا جاتا ہے وہ عیاشی چاہے ذہنی ہو روحانی ہو یا جسمانی ہو ...
آپ اپنے مقصد سے جیسے بھی ڈی ٹریک ہونگے وہ ان تمام حربوں کو.آزمائہیں گے .....
سیدھی راہ پہ چلنا آسان کہاں ...راستے میں موڑ ہیں کھائیاں ہیں رنگ برنگ الجھا دینے والے کھیل تماشے ہیں ... ایک بار آپکے قدم سیدھے راستے سے ذیلی راستے پہ مڑ گئے تو منزل.آپ سے دور ہو جائے گی اب جتنے موڑ مڑتے جائیں گے اتنا خود کو.منزل سے دور کریں گے ....
ایک.مسافر وہ ہوتا ہے جو ذرا دور تک.جا کے لوٹ آتا ہے ایک وہ جو آگے تک.جا کے واپسی کے سفر کی کھٹنائیاں جھیلنے میں کئی سال لگا دیتا ہے ...اور ایک وہ جو واپسی کی راہ بھول.جاتا ہے اور کسی گہری کھائی میں جا گرتا ہے ...
زندگی کا مقصد کھیل تماشہ ہر گز نہیں ... جزاک اللہ ...
( اب ہم نے گھات لگا دی ہے دیکھیے کون کون ٹپکتا ہے)
از.سمیرا امام
دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے .....
اس گلوبل ولیج میں آپ جو جی میں آئے کیجیے کہ
چار دن کی زندگی ہے
کھا لے پی جی لے
اور مزہ زندگی کا
ہر قسم کے نعرے سلوگن آپکو سننے کو ملیں گے ...
جو جو زندگی کو کھیل تماشہ جان کے جینا چاہتے ہیں انکی حوصلہ افزائی کے لیے بے شمار لوگ ٹپک پڑتے ہیں جو آپ کے ہر الٹے سیدھے اونگے بونگے کام کو اتنا سراہتے ہیں کہ آپ خود کو ایسی اعلیٰ و ارفٰع ہستی سمجھنے لگتے ہیں جیسی نہ تو پہلے کبھی وجود میں آئی نہ آنے کا امکان ہے ...
سر کے بل کھڑے ہو کے سیلفی بنوائیے ہزاروں لائکس اور بے شمار واؤ کمنٹس پائیے ...
کوئی خدا لگتی کہے کہ اس فضول کام سے کتنے نفلوں کا ثواب ہوا .. ثواب بھی جانے دیجیے آپکے اس کام سے انسانیت کو کتنا فائدہ ہوا کیونکہ اب مذہب ِ انسانیت کا دور دورہ ہے تو بات بھی اسی حوالے سے کی جانی چاہیے. . . .
آپ جتنے مرضی فضول لطیفے لکھیے ... بونگی بات لکھ کے ارشاد فرمائیے ٹیگ یور فرینڈ ...
یا کہیں بھی وقت کا ضیاع کیجیے موج مستی کھل کھیل کھیلیے ... آپ سے اگر کوئی کام شعائر اسلام کے خلاف ہوتا ہے تو ڈرئیے مت آپکے سپورٹرز ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ... وہ ایسی ایسی تاویل گھڑ لائیں گے کہ شیاطین بھی ورطہ حیرت میں غوطے کھاتے پھریں گے کہ یہ دماغِ شاہی تو ہمارے پاس بھی نہیں تھا ... بلکہ شاید اب تو شیطانوں نے حیران ہونا بھی چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ تو کب کا صاحبِ اولاد ہوچکا ہے ...
آپ عمومی دنیا میں اور فیس بکی دنیا میں آزاد ہیں آپ پہ کوئی بندش نہیں ... لیکن رکیے اس آزادی کی ایک قیمت ہے ...
وہ قیمت بہت زیادہ نہیں.فقط اتنی ہے کہ لب گو تیرے آزاد ہیں لیکن.ان.آزاد لبوں سے اسلام اسلام نہیں کرنا ...
اسلام پہ مرضی ہے عمل کرو یا نہ کرو ہم نہیں روکتے لیکن عمل.کو خود تک رکھو اسکا گلوبل ولیج میں تذکرہ مت کرنا ... ارے ارے ملا کو جوش کیوں آرہا ہے وہ نمازیں.پڑھاتا رہے اسے کوئی نہیں روکتا بس اسکا پرچار نہ کرے امت کو یکجائی کا درس نہ دے اور چیخ چیخ کے شعائر اسلام کی بات نہ کرے سنت کو زندہ کرنے کے نعرے مت لگائے ... اور پیارے ملا بھائی کیوں خود کو دق کرتے ہو پانچ وقت نماز پڑھاؤ لگے رہو بس بولنا مت .... اور بولو بھی تو انٹرٹینمنٹ کی بات کرو چار دن کی زندگی ہے کھا لے پی لے موج اڑا ...
یہ قیمت ادا کرو اور گلوبل ولیج میں.کھل کے جیو ...
آپ مسلمان ہیں آپکے فیس بک پہ لاکھوں فالوورز موجود ہو سکتے ہیں اگر آپ نے مذکورہ بالا قیمت ادا کر دی ہے تو لیکن ..
اگر غلطی سے بھی آپکو یاد آگیا کہ ہم دین کی ایک آدھ بات کر کے دیکھتے ہیں آج ..
تو ایک چھوٹا سا اسٹیٹس لگائیے اور چند ہی لمحوں میں آپکی وال پہ وہ وہ لوگ موجود ہونگے جنکو آپ نے خواب میں بھی نہیں دیکھا ہوگا ...
اب وہ گب تک آپکے خلاف مورچہ سنبھال کے آپکو دق کیئے رکھیں گے جب تک آپ کان پکڑ کے توبہ نہ کر ڈالیں کہ بھائی یہ رہا اسلام طاق پہ دھرااب مجھے.معاف فرما دو ...
یا پھر مجاھد بن کر آخری.لمحے تک جہاد فرماتے رہیں ...اب تو اگر آپ جہادی ہیں تو ہر روز نئی کھیپ نئے خیال.کے ساتھ آئے گی آپکو لا یعنی گفتگو میں الجھا الجھا کے بحث کو ایسی ہوا دے گی کہ آپ اشتعال میں آجائیں اور وہ اپنے مقاصد پورے کر کے قاری کے ذہن کو اس اہم نکتے سے ہٹا کر آپکے ترش روئیے میں الجھا ڈاالیں ...
گھبرائیے مت یہ مقابلے باز ٹام ' جیک ' ڈیوڈ اور مائیکل نہیں ہیں یہ مقابلے باز شکیل ' جمیل 'عدیل' وقار 'سائرہ شکیلہ ہوتے ہیں .. وہ بھی تو کلمہ گو ہیں آپ اکیلے ٹھیکے دار نہیں ہیں ...
آپ ساری عمر بیٹھ کر پانی پیتے رہیں لیکن دانشور بن کہ یہ نہیں کہنا کہ بیٹھ کے پانی پینا سنت نبوی ہے اور اسے اسی نیت سے پیا جائے ...
اب گلوبل.ولیج کاایک نمائندہ اسی بات کے سائنسی پہلو بتائے گا ...
دوسرا آپکا مضحکہ اڑائے گا کہ مسلم امہ پہ آفتیں ٹوٹی پڑی ہیں انکو پانی بیٹھ کے اور کھڑے ہو کے پینے کی پڑی ہے ..
تیسرا دانشور تاویل لائے گا کہ اگر آپ جلدی.میں ہیں تو کھڑے ہو کے پینے میں بھی کوئی.مضائقہ نہیں ہے دین میں سختی نہیں
چوتھا عقلمند آپکو آپکے کردہ ناکردہ گناہ یاد دلا کے عار دلائے گا کہ اپنی فلاں فلاں حرکت دیکھو اور سنتوں کی بات کرنا دیکھو ..
اب اس بحث کو اتنا الجھایا جائے گا اتنا الجھایا جائے گا کہ پانی کے گلاس سے شروع ہوئی بات کو تیسری جنگ عظیم پہ لا کے منطبق کرے گا ...
غرض یہ وہ حربے ہیں جو آپکی نفسیات کے ساتھ کھیل کر آپکو اپنے منہ سے غلط کہلوا دیتے ہیں ...اور اگر آپ ان حربوں سے بفضل ربی کامیابی سے نکل آئے تو اگلا حربہ آپکی ذات پہ حملہ ہوتا ہے ... جب تک آپکو شیطان.ملعون نہ ثابت کر دیا جائے وہ چین لینے والے نہیں ... انسان کو مایوس کر ڈالو اسکا اعتماد اپنی ذات سے ختم.کر دو اب وہ انسان نہیں رہا وہ بندر بن جائے گا جو آپکی ڈگڈگی کا تابع ہوگا ..
بچہ جمہورا ...
کھڑا ہوگیا
گھوم جا اب
وہ گھوم گیا
چل ناچ دکھا
وہ ناچ پڑا
اب بس کر دے
وہ پتھر کا بت
اور وہ ہمیں یہی تو بنانا چاہتے ہیں ... یہی انکا ہپناٹائزر ہے ... یہ سوشل.میڈیا تمھارے کھیل کا.میدان نہیں یہ انکی گھات ہے
دیکھو مگر مچھ کون ہے ..
شیر کہاں ہیں ...
کتے کون ہیں
بلیاں کتنی
چوہوں کو گن لو
ہر ایک کا الگ پنجرہ ہے ..
وہ سب کو پکڑ پکڑ کر وہاں اکھٹے کرتے جا رہے ہیں ...
کتوں کو سدھاتے رہتے ہیں
بلیوں کو لبھاتے رہتے ہیں
شیروں کو قید رکھ کر انکی دھاڑ دبالیتے ہیں ...
جو ہاتھ نہ آئیں انکے لیے اس جنگل میں طرح طرح کے گھات ہیں.
وہ اچھے شکاری ہیں ..
انھیں شکار کھیلنا آتا ہے ..
وہ شکار کے فن سے واقف ہیں ..
انھیں شکارکا لطف لینا بھی آتا ہے ...
آپ نے وہ شکاری دیکھے ہونگے جو شکار کو دوڑا دوڑا کے تھکاتے ہیں اور جب وہ.تھک کے چور ہوجائیں تب انھیں مار گراتے ہیں ...
ایسے شکاری گھاگ اور اذیت پسند ہوتے ہیں جب تک شکار میں اذیت کا عنصر نہ ہو انھیں لطف نہیں آتا
سمجھنے کی ضرورت فقط اتنی ہے کہ اب بھی خواب غفلت سے جاگنے کی ضرورت ہے ....ہمیں.ہمیشہ عیاشی کا انجکشن.لگا کے سلا دیا جاتا ہے وہ عیاشی چاہے ذہنی ہو روحانی ہو یا جسمانی ہو ...
آپ اپنے مقصد سے جیسے بھی ڈی ٹریک ہونگے وہ ان تمام حربوں کو.آزمائہیں گے .....
سیدھی راہ پہ چلنا آسان کہاں ...راستے میں موڑ ہیں کھائیاں ہیں رنگ برنگ الجھا دینے والے کھیل تماشے ہیں ... ایک بار آپکے قدم سیدھے راستے سے ذیلی راستے پہ مڑ گئے تو منزل.آپ سے دور ہو جائے گی اب جتنے موڑ مڑتے جائیں گے اتنا خود کو.منزل سے دور کریں گے ....
ایک.مسافر وہ ہوتا ہے جو ذرا دور تک.جا کے لوٹ آتا ہے ایک وہ جو آگے تک.جا کے واپسی کے سفر کی کھٹنائیاں جھیلنے میں کئی سال لگا دیتا ہے ...اور ایک وہ جو واپسی کی راہ بھول.جاتا ہے اور کسی گہری کھائی میں جا گرتا ہے ...
زندگی کا مقصد کھیل تماشہ ہر گز نہیں ... جزاک اللہ ...
( اب ہم نے گھات لگا دی ہے دیکھیے کون کون ٹپکتا ہے)
از.سمیرا امام