ہو رہے ہیں عہدوپیماں کچھ نیاز و ناز سے - محسن امرتسری

کاشفی

محفلین
غزل
(محسن امرتسری)

ہو رہے ہیں عہدوپیماں کچھ نیاز و ناز سے
دل کا محسن اب خدا حافظ ہے بزمِ راز میں

انتہا بیتاب ہو کر آگئی آغاز میں
سر کا جُھکنا تھا کہ دل پہنچا حریمِ ناز میں

دل میں کچھ ہے اور زباں پر کچھ ،کہاں سے ہو اثر
ساز ہم آہنگ ہوں تو سوز ہو آواز میں

فرقِ ناقوس و اذاں نقصِ سماعت ہی تو ہے
میں تو سنتا ہوں وہی آواز ہر آواز میں

کیفِ مے یکساں ہے لیکن ظرف وجہِ اختلاف
بیقراری دل میں ہے ، شوخی ہے چشمِ ناز میں

کائناتِ خفتہ میں ہے شانِ بیداری ہنوز
کارکن ہے فطرتِ خاموش ہر انداز میں

ہاں سُنا اے مطربِ غم نغمہ ہائے سرمدی
عشرتِ محسن ہے پنہاں بس اِسی آواز میں
 

کاشفی

محفلین
غزل
(محسن امرتسری)
ہورہے ہیں عہدوپیماں کچھ نیاز و ناز میں
دل کا محسن اب خدا حافظ ہے بزمِ راز میں
انتہا بیتاب ہو کر آگئی آغاز میں
سر کا جُھکنا تھا کہ دل پہنچا حریمِ ناز میں
دل میں کچھ ہے اور زباں پر کچھ، کہاں سے ہو اثر
ساز ہم آہنگ ہوں تو سوز ہو آواز میں
فرقِ ناقوس و اذاں نقصِ سماعت ہی تو ہے
میں تو سنتا ہوں وہی آواز ہر آواز میں
کیفِ مے یکساں ہے لیکن ظرف وجہِ اختلاف
بیقراری دل میں ہے شوخی ہے چشمِ ناز میں
کائناتِ خفتہ میں ہے شانِ بیداری ہنوز
کارکن ہے فطرتِ خاموش ہر انداز میں
ہاں سُنا اے مطربِ غم نغمہ ہائے سرمدی
عشرتِ محسن ہے پنہاں بس اسی آواز میں
 
Top