ہو مبارک خس و خاشاکِ گلستاں ہونا

عادتِ غم ہی تو مشکل کا ہے آساں ہونا
ہے جراحت کی دوا غرقِ نمک داں ہونا

ہو مبارک خس و خاشاکِ بیابانوں کو
آتشِ پا سے مری سروِ چراغاں ہونا

اپنی پلکوں سے چکیدہ ہو تو اچھا ہے مگر
اوجِ خوں ہے حدفِ دشنہء مژگاں ہونا

جنسِ آرام و فنا ہیچ ہے ، لیتے ورنہ
ہے گراں ہم پہ ان اجزا کا پریشاں ہونا

اٹھ گیا دہر سے سن کر قم عیسیٰ ، تھا فقط
میرا ممکن کسی اعجاز سے بے جاں ہونا

یاد تجھ کو ہے، صدا سن کے مرے مرنے کی
سازِ ہستی کا بھی انگشت بدنداں ہونا

باغبانی ہو بہ خونناب تو کیا مشکل ہے
ایک ریحان سے صحرا کا گلستاں ہونا
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ریحان میاں !! کیا اچھی کاوش ہے !! بس کچھ باتوں کو دیکھ لیجئے ۔

ہو مبارک خس و خاشاکِ بیابانوں کو
یہ مصرع لسانی طور پر درست نہیں ۔ فارسی اضافت یہاں نہیں لگے گی ۔ خس و خاشاکِ بیاباں تو درست ہے لیکن خس و خاشاکِ بیابانوں درست نہیں ۔

اوجِ خوں ہے حدفِ دشنہء مژگاں ہونا
اس شعر میں حدف کو ہدف کرلیجئے ۔

جنسِ آرام و فنا ہیچ ہے ، لیتے ورنہ
ہے گراں ہم پہ ان اجزا کا پریشاں ہونا

یہ شعر مہمل ہے ۔

ا ٹھ گیا دہر سے سن کر قم عیسیٰ ، تھا فقط
میرا ممکن کسی اعجاز سے بے جاں ہونا

دہر سے اٹھنا اور بے جاں ہونا ایک ہی بات ہے ۔ اس کے علاوہ اس میں سخت تعقید ہے ۔ نثری ترتیب تو یوں ہوگی : میرا بے جاں ہونا فقط کسی اعجاز سے ممکن تھا ۔

یاد تجھ کو ہے، صدا سن کے مرے مرنے کی
سازِ ہستی کا بھی انگشت بدنداں ہونا


مرنے کی صدا چہ معنی؟! مرنے کی خبر تو ہوسکتی ہے ۔ یاد تجھ کو ہے تو یہاں سراسر بھرتی کا ہے بلکہ شعر کا مطلب بھی خبط کر رہا ہے ۔

باغبانی ہو بہ خونناب تو کیا مشکل ہے
ایک ریحان سے صحرا کا گلستاں ہونا


مقطع اچھا ہے ۔ تخلص کا استعمال اچھا کیا ہے ۔
 
بہت خوب ریحان میاں !! کیا اچھی کاوش ہے !! بس کچھ باتوں کو دیکھ لیجئے ۔

ہو مبارک خس و خاشاکِ بیابانوں کو
یہ مصرع لسانی طور پر درست نہیں ۔ فارسی اضافت یہاں نہیں لگے گی ۔ خس و خاشاکِ بیاباں تو درست ہے لیکن خس و خاشاکِ بیابانوں درست نہیں ۔

اوجِ خوں ہے حدفِ دشنہء مژگاں ہونا
اس شعر میں حدف کو ہدف کرلیجئے ۔

جنسِ آرام و فنا ہیچ ہے ، لیتے ورنہ
ہے گراں ہم پہ ان اجزا کا پریشاں ہونا

یہ شعر مہمل ہے ۔

ا ٹھ گیا دہر سے سن کر قم عیسیٰ ، تھا فقط
میرا ممکن کسی اعجاز سے بے جاں ہونا

دہر سے اٹھنا اور بے جاں ہونا ایک ہی بات ہے ۔ اس کے علاوہ اس میں سخت تعقید ہے ۔ نثری ترتیب تو یوں ہوگی : میرا بے جاں ہونا فقط کسی اعجاز سے ممکن تھا ۔

یاد تجھ کو ہے، صدا سن کے مرے مرنے کی
سازِ ہستی کا بھی انگشت بدنداں ہونا


مرنے کی صدا چہ معنی؟! مرنے کی خبر تو ہوسکتی ہے ۔ یاد تجھ کو ہے تو یہاں سراسر بھرتی کا ہے بلکہ شعر کا مطلب بھی خبط کر رہا ہے ۔

باغبانی ہو بہ خونناب تو کیا مشکل ہے
ایک ریحان سے صحرا کا گلستاں ہونا


مقطع اچھا ہے ۔ تخلص کا استعمال اچھا کیا ہے ۔
رہنمائی کے لئے بے حد شکریہ. آپ کی تجاویز پر ضرور غور کروں گا.
 

الف عین

لائبریرین
مضامیں بهی تهے . ڈهیروں لفظی مناسبتیں بهی مگر اشعار میں وہ تاثیر نہیں تهی شاید.
اسی باعث غالب نے بھی خیال آرائی اور مشکل پسندی کو خیر باد کہہ دیا تھا۔
جنس آرام والا شعر مہمل تو نہیں، البتہ الفاظ کی نشست بدلنے کی ضرورت ہے۔البتہ آرام و وفا کیوں، دونوں میں کوئی تعلق نہیں، یا تو محض آرام کہہ لیتے (کہ لینے کا جواز ہو جاتا) یا وفا۔ مثلاً
ہم بھی لے لیتے اگر جنس وفا مل جاتی
 
اسی باعث غالب نے بھی خیال آرائی اور مشکل پسندی کو خیر باد کہہ دیا تھا۔
جنس آرام والا شعر مہمل تو نہیں، البتہ الفاظ کی نشست بدلنے کی ضرورت ہے۔البتہ آرام و وفا کیوں، دونوں میں کوئی تعلق نہیں، یا تو محض آرام کہہ لیتے (کہ لینے کا جواز ہو جاتا) یا وفا۔ مثلاً
ہم بھی لے لیتے اگر جنس وفا مل جاتی
دراصل جنسِ فنا کہا تھا۔ جس کا راستہ اجزائے پریشاں کا شیرازہ ہے۔ فنا کے بعد آرام ہی آرام ہے۔
خیال بندی پر ابھی تھوڑے بہت تجربے کر رہا ہوں۔ دیکھتے ہیں کامیاب ہوتے ہیں کہ نہیں۔
 
Top