ملک حبیب
محفلین
چَشمِ بے اِلتفات کا غَم ہے
عِشق کے حادثات کا غَم ہے
سب کے دِل میں مَلال مَرنے کا
ہَم کو اپنی حَیات کا غَم ہے
ہم پہ تُہمت ہے بے وَفائی کی
بَس اِسی ایک بات کا غَم ہے
موت ہے ناگزیر دُنیا میں
کیوں فنا کو ثَبات کا ٖغَم ہے
جِن کو میری حَیات پر دُکھ تھا
اُن کو میری وَفات کا غَم ہے
چار جانب حبیب دِن نکِلا
ہَم کو دَرپیش رات کا غَم ہے
کِلام مَلک حَبیب
عِشق کے حادثات کا غَم ہے
سب کے دِل میں مَلال مَرنے کا
ہَم کو اپنی حَیات کا غَم ہے
ہم پہ تُہمت ہے بے وَفائی کی
بَس اِسی ایک بات کا غَم ہے
موت ہے ناگزیر دُنیا میں
کیوں فنا کو ثَبات کا ٖغَم ہے
جِن کو میری حَیات پر دُکھ تھا
اُن کو میری وَفات کا غَم ہے
چار جانب حبیب دِن نکِلا
ہَم کو دَرپیش رات کا غَم ہے
کِلام مَلک حَبیب