امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا
حُسین راضی خُدا پاک کی رضاؤں میں تھا
ہر ایک شہر میں تھا اور ہر ایک گاؤں میں تھا
غمِ حُسین کا ماتم تو کہکشاؤں میں تھا
عجیب قِصہ ہے کربل کا سارے قِصوں میں
عجیب غم کا سماں ہر طرف فضاؤں میں تھا
زمین روتی رہی اِس سِتم کے بعد لہو
اور آفتاب بہت رو رہا خلاؤں میں تھا
سپوت شیرِ خُدا کا لڑا دلیری سے
نہ سر میں خوفِ اجل تھا، نہ لرزاں پاؤں میں تھا
وفا نِبھائی ہے عباس خُوب کربل میں
بُلند باب وفا کا یہ سب وفاؤں میں تھا
کہ اِن دُکھوں سے، غموں سے کلیجے پھٹ جاتے
بلا کا صبر شہیدوں کی بہنوں ماؤں میں تھا
انہیں طلب نہ تھی طُوفاں میں ناخدائی کی
حُسینی ناؤ میں ہر فرد ناخُداؤں میں تھا
دُعائیں دِل سے مُحبانِ اہلِ بیت کو دی
ہر ایک کُوفی تو زینب کی بددُعاؤں میں تھا
خُدا کی شان جو خُود دافعِ بلا تھا وہی
حُسین چاروں طرف سے گِھرا بلاؤں میں تھا
مرے حُسین کی تلوار سے کوئی نہ بچا
زمیں پہ کٹ کے مرا جو بھی سُورماؤں میں تھا
نہ غم تھا کوئی نہ تھا درد اُن کو وقتِ اجل
حُسین رب کی توجہ کی اِنتہاؤں میں تھا
غُمِ حسین میں جو آنکھیں اشکبار ہوئیں
خُدایا بخش دے شارؔق بھی ان گداؤں میں تھا
حُسین راضی خُدا پاک کی رضاؤں میں تھا
ہر ایک شہر میں تھا اور ہر ایک گاؤں میں تھا
غمِ حُسین کا ماتم تو کہکشاؤں میں تھا
عجیب قِصہ ہے کربل کا سارے قِصوں میں
عجیب غم کا سماں ہر طرف فضاؤں میں تھا
زمین روتی رہی اِس سِتم کے بعد لہو
اور آفتاب بہت رو رہا خلاؤں میں تھا
سپوت شیرِ خُدا کا لڑا دلیری سے
نہ سر میں خوفِ اجل تھا، نہ لرزاں پاؤں میں تھا
وفا نِبھائی ہے عباس خُوب کربل میں
بُلند باب وفا کا یہ سب وفاؤں میں تھا
کہ اِن دُکھوں سے، غموں سے کلیجے پھٹ جاتے
بلا کا صبر شہیدوں کی بہنوں ماؤں میں تھا
انہیں طلب نہ تھی طُوفاں میں ناخدائی کی
حُسینی ناؤ میں ہر فرد ناخُداؤں میں تھا
دُعائیں دِل سے مُحبانِ اہلِ بیت کو دی
ہر ایک کُوفی تو زینب کی بددُعاؤں میں تھا
خُدا کی شان جو خُود دافعِ بلا تھا وہی
حُسین چاروں طرف سے گِھرا بلاؤں میں تھا
مرے حُسین کی تلوار سے کوئی نہ بچا
زمیں پہ کٹ کے مرا جو بھی سُورماؤں میں تھا
نہ غم تھا کوئی نہ تھا درد اُن کو وقتِ اجل
حُسین رب کی توجہ کی اِنتہاؤں میں تھا
غُمِ حسین میں جو آنکھیں اشکبار ہوئیں
خُدایا بخش دے شارؔق بھی ان گداؤں میں تھا