فاخر رضا
محفلین
ہیٹ اسٹروک
ہیٹ اسٹروک گرمی سے ہونے والی سب سے خطرناک بیماری ہے اور اسے ایک میڈیکل ایمرجینسی کہا جاتا ہے۔ اگر آپ کو ایسا محسوس ہو کہ کوئی شخص ہیٹ اسٹروک کا شکار ہے تو فوری طور پر ایمرجینسی ایمبولینس کو مطلع کریں ابتدائی طبی امداد شروع کردیں یہانتک کہ طبی امداد میسر آجائے۔
ہیٹ اسٹروک ایک جان لیوا حالت کا نام ہے اور جس میں دماغ شدید طور پر متاثر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اندرونی عضلات جن میں دل، جگر اور گردے شامل ہیں وہ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔زیادہ تر گرمی سے پچاس سال سے زیادہ کے افراد متاثر ہوتے ہیں مگر جوان کھلاڑی بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ہیٹ اسٹروک عام طور پر قدرے کم شدت سے شروع ہوتا ہے مثلاََ جسم میں درد، چکر آنا، اور تھکن کا احساس، مگر کبھی یہ بغیر کسی علامات کے سیدھا ہیٹ اسٹروک کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک زیادہ دیر تک شدید گرمی میں رہنے سے ہوسکتا ہے اور پانی کی کمی اس میں اضافی کردار ادا کرتی ہے، اور اس کے نتیجے میں جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے کا سسٹم جواب دے جاتا ہے۔ میڈکل کے لحاظ سے ہیٹ اسٹروک کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ جب جسم کا درجہ حرارت ۱۰۵ فارن ہائیٹ تک پہنچ جائے اور ساتھ اس کا دماغ بھی متاثر ہو اور یہ سب زیادہ دیر تک گرمی میں رہنے کی وجہ سے ہوا ہو۔ دیگر علامات میں الٹی کی کیفیت، مرگی کے دورے، ذہنی الجھن، بدحواسی، اور کبھی بیہوشی اور کومہ کی کیفیت شامل ہیں۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات:
درجہ حرارت کا ۱۰۵ درجہ تک بڑھ جانا ہی اس کی سب سے بڑی علامت ہے۔ مگر کبھی کبھی چکر آنابھی بنیادی علامت ہوسکتی ہے۔
دیگر علامات یہ ہو سکتی ہیں۔
شدید سر درد
چکر آنااور سر بوجھل ہونا
گرمی کے باوجود پسینہ نہ آنا
سرخ، گرم اور خشک جلد
پٹھوں کی کمزوری اور اینٹھن
متلی اور الٹی
دل کی دھڑکن تیز ہونا ، نبض کمزور ہونا
تیز تیز اور ہلکی سانس کی کیفیت
رویے کی تبدیلیاں مثلاََ الجھن، بدحواسی وغیرہ
مرگی کے دورے
ہیٹ اسڑوک کے لئے ابتدائی طبی امداد:
اگر آپ کو شک ہے کہ کسی کو ہیٹ اسٹروک ہے تو فوری طور پر اسے اسپتال منتقل کریں، اس میں کسی بھی طرح کی دیر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
جب ایمبولینس یا میڈیکل مدد کا انتظار کررہے ہوں اس وقت ابتدائی طبی امداد شروع کردیں۔مریض کو فوری طور پر ایئرکنڈیشن، یا کسی بھی ٹھنڈی سایہ دار جگہ پر منتقل کریں اور تمام غیر ضروری لباس اتار دیں۔
اگر ممکن ہو تو مریض کا درجہ حرارت جیک کریں اور اسے فوری طور پر ۱۰۲ یا ۱۰۱ تک لانے کی کوشش کریں۔
درجہ حرارت کم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کریں:
مریض پر مسلسل پنکھا جھلیں اور ساتھ ساتھ اس کے جسم کو پانی سے گیلا کرتے رہیں
مریض کی بغل، گردن، پیٹھ، اور ناف کے نیچے برف رکھیں۔ ان جگہوں پر خون کی روانی زیادہ ہوتی ہے لہٰذا ان کی پرف سے سکائی کے ذریعے جسم کا درجہ حرارت کم کیا جاسکتا ہے۔
مریض کو تھنڈے پانی کے ٹب میں لٹائیں یا اسے نہلادیں یا برف کی سل پر لٹائیں۔
اگر ایمبولینس آنے میں دیر لگے تو اسپتال فون کرکے مزید رہنمائی حاصل کریں۔
ہیٹ اسٹروک کے ممکنہ عوامل:
ہیٹ اسٹروک سے زیادہ تر بوڑھے افراد متاثر ہوتے ہیں جو حبس والے ماحول میں رہتے ہیں۔ وہ تمام افراد جو پانی زیادہ نہیں پیتے، جنہیں دیرینہ بیماریاں ہیںیا جو شراب استعمال کرتے ہیں وہ بھی ہیٹ اسٹروک کے خطرے پر ہوتے ہیں۔
ہیٹ انڈیکس ایک اور اہم عنصر ہے، یعنی درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب، اور اس کے زیر اثر انسان کس قدر نارحتی محسوس کرتا ہے۔ ہیٹ انڈیکس اگر زیادہ ہو توکم درجہ حرارت بھی انسان کو ہیٹ اسٹروک کا شکار کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہیٹ انڈیکس زیادہ ہو تو پسینہ نہیں آپاتا۔ اگر انسان براہ راست سورج کی روشنی میں ہو تو ہیٹ انڈیکس ۱۵ ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے فوری طور پر مریض کو سائے میں لانا ضروری ہوتا ہے۔اسی وجہ سے درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ ہیٹ انڈیکس پر نظر رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ یہ رپورٹ آپ کوانٹرنیٹ پر مل سکتی ہے۔ ہیٹ انڈیکس اگر ۹۰ ڈگری پر پہنچ جائے تو ہیٹ اسٹروک کے امکانا ت بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔
اگر آپ شہری علاقے میں رہتے ہیں تو طویل گرمی کی لہر میں ہیٹ اسٹروک کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں، عام طور پر اس کی وجہ ہوا کا جمود اور حبس ہوتا ہے۔ اس اثر کو heat island effect کہتے ہیں۔ ۲۰۱۵ میں کراچی میں ہونے والی اموات انہی اثرات کی وجہ سے بڑھ گئی تھیں۔ اسفالٹ اور کنکریٹ دن میں گرمی جذب کرتی ہیں اور پھر رات کو دھیرے دھیرے ان سے گرمی نکل کرماحول کو گرم کرتی رہتی ہے۔ اس طرح رات کا درجہ حرارت بھی بلند رہتا ہے۔
دیگر عوامل جو ہیٹ اسٹروک کا خدشہ بڑھا دیتے ہیں وہ یہ ہیں۔
عمر: شیر خوار بچے چار سال کی عمر تک اور پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے افرادزیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے افرادبڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ اپنے آپ کو سمونے میں مشکل درپیش ہوتی ہے۔
صحت کی حالت: دل ، سانس یا گردے کے مریض، موٹاپا یا وزن کی کمی، ہائی بلڈ پریشر، شوگر، دماغی امراض، شراب نوشی، دھوپ میں جھلسی جلد، یا کوئی بھی ایسی حالت جس میں بخار ہوسکتا ہے۔
ادویات: اینٹی الرجی دوائیں، وزن کم کرنے والی دوائیں، پیشاب زیادہ کرانے والی دوائیں، نیند کی ادویات، مرگی کی ادویات، دل اور ہائی بلڈ پریشر کی ادویات، دماغی امراض اور ڈپریشن کی دوائیں۔ ممنوعہ ادویات مثلاََ کوکین، بھی ہیٹ اسٹروک کا رسک بڑھادیتے ہیں۔
شوگر کے مریضوں میں ہیٹ اسٹروک کے امکانات دوسروں سے زیادہ ہوتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ گرمی کی شدت کتنی ہے اور اس کا ان کی صحت پر کیا اثر ہوسکتا ہے۔
ہمیں اپنے ڈاکٹر سے معلوم کرنا چاہئے کہ اس گرمی میں ہمیں کتنا خطرہ ہے اور اس کے لئے ہمیں کیا سدباب کرنا چاہئے۔
ہیٹ اسٹروک سے سدباب کے طریقے:
جب ہیٹ انڈیکس زیادہ ہوتو بہتر یہ ہے کہ ٹھنڈے ماحول میں اپنے گھرمیں ہی رہا جائے۔ اگر باہر جانا ضروری ہی ہو تو مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کی جائیں۔
ہلکے وزن اور ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں اور سایہ دار ٹوپی پہنیں
سن اسکرین کا استعمال کریں
عام حالات سے زیادہ پانی پئیں۔پانی کی کمی سے بچنے کے لئے کہا جاتا ہے کہ دن میں کم ازکم ۸ گلاس پانی ، جوس یا شربت پیا جائے۔ چونکہ گرمی کے اثرات نمکیات کی کمی سے بھی ہوسکتے ہیں لہٰذا پانی کو نمکین لسی سے بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے، خاص طور پر شدید گرمی اور نمی والے موسم میں۔
باہر کام کرتے اور ورزش کرتے وقت خصوصی احتیاطی تدابیر کی جائیں۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ورزش سے دو گھنٹے پہلے دو بڑے گلاس پانی پیا جائے اور ورزش سے بالکل پہلے ایک گلاس مزید پانی یانمکین لسی پی جائے۔ ورزش کے دوران ہر بیس منٹ پر ایک گلاس پانی پیا جائے چاہے پیاس نہ بھی لگی ہو۔ یہ ہدایت دھوپ میں کام اور مزدوری کرنے والوں کے لئے بھی صحیح ہے۔
بیرونی سرگرمیوں کو یا تو منسوخ کردیں یا شام کے ٹھنڈے اوقات کے لئے مؤخر کردیں۔ عام طور پر سورج نکلنے سے کچھ دیر پہلے کا وقت سب سے ٹھنڈا ہوتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے بچنے میں مزید یہ کام کیے جاسکتے ہیں۔
اپنے پیشاب کے رنگ اور مقدار کا جائزہ لیتے رہیں۔ تیز پیلا یا نارنجی رنگ پانی کی کمی کی علامت ہے۔ اتنی مقدار میں پانی پینے کو یقینی بنائیں کہ آپ کے پیشاب کا رنگ ہلکا رہے۔
مشقت والے کاموں اور ورزش سے پہلے اور بعد میں اپنے وزن کا معائنہ آپ کو یہ بتا سکتا ہے کہ آپ کو کتنا پانی پنے کی ضرورت ہے۔
کیفین والے مشروبات اور شراب سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ دونوں ضرورت سے زیادہ پیشاب کرا کے پانی کی کمی کا باعث بنتے ہیں اور گرمی کے اثرات کی شدت کو بڑہاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر نمک کی گولیاں بھی استعمال نہ کریں۔ پانی اور نمک کی کمی کو پورا کرنے کا سب سے آسان اور محفوظ طریقہ پھلوں کے جوس اور نمکین لسی کا استعمال ہے۔
پانی کی مقدار بڑھانے سے پہلے ڈاکٹر کا مشورہ ضروری ہوسکتا ہے خاص طور پردل، گردوں مرگی اور جگر کے مریضوں کے لئے۔ کچھ افراد کو ڈاکٹر نے پانی کی مقدار محدود استعمال کرنے کو کہا ہوتا ہے وہ افراد خاص طور پر احتیاط کریں۔
جو افراد ایسے گھروں میں رہتے ہیں جہاں اے سی (AC)یا پنکھے نہیں ہیں وہ دن میں کم از کم دو گھنٹے (AC)والے ماحول میں گزارنے کی کوشش کریں ، اس کے لئے وہ کسی شاپنگ سینٹر یا ہوٹل کا رخ بھی کرسکتے ہیں۔ کچھ مساجد اور آفس میں بھی (AC)ہوتا ہے ان میں بھی وقت پاس کیا جاسکتا ہے۔
گھر پر کھڑکیوں میں پردے یا شیڈ ڈال کر رکھیں اور رات کو دو طرف سے کھڑکیاں کھول دیں تاکہ ہوا کا گزر ہوسکے۔ جن لوگوں کے گھروں میں صحن ہے وہ اپنے گھر میں شام کو پانی کا جھڑکاؤ بھی کر سکتے ہیں۔ گھر میں پیڑ اور پودے بھی گرمی کی شدت میں کمی کرسکتے ہیں۔ کھلے اور ہوا دار گھر میں گرمی سے بچنے کا بہتر انتظام کیا جاسکتا ہے۔
جو افراد ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوئے ہوں انہیں صحتیاب ہونے کے بعد بھی کچھ ہفتوں تک گرمی سے متاثر ہونے کے امکانات عام افراد سے زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کے لئے یہی اچھا ہے کہ وہ گرمی اور دھوپ میں مشقت والے کاموں سے پرہیز کریں۔ اور دوبارہ اپنے معمول پر آنے سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
یہ آرٹیکل ایک بااعتماد ریسورس سے لیا گیا ہے اور اپنے ماحول کے مطابق اس میں ضروری تبدیلیاں بھی کی گئی ہیںِ