ذوالفقار نقوی
محفلین
ہیں غریبوں کی دعائیں گر کہیں، تو عید ہے
خوش ہے تم سے گر کوئی بے کس حزیں ، تو عید ہے
اتہام و کینہ و بغض و حسد سے تھا حذر
دور تھا گر تجھ سے شیطان ِ لعیں ، تو عید ہے
گر بتان ِ آرزو دل سے ہیں رخصت اور اب
موجزن ہے خوف ِ رب العالمیں ، تو عید ہے
گر تکبر تیرے دامن کے قریں آیا نہیں
حلم کا مسکن ہے تیری آستیں، تو عید ہے
پھوٹتی ہے دل سے تیرے روشنی کی گر کرن
تیرگی کے خاتمے کا ہے یقیں ،تو عید ہے
گودیاں اُجڑی ہوئیں بس جائیں، گھر آباد ہوں
میرے اعزا لوٹا دے گر زمیں ، تو عید ہے
پَوچھ آئے ہو یتیمان ِ فلسطیں کے جو اشک
گر اُنہیں اب کوئی جھڑکے گا نہیں ، تو عید ہے
اپنے فاقوں پر تجھے گر ناز ہے نقوی ، تو ہو
نفس تیرا بھی تھا روزے کا امیں ، تو عید ہے
ذوالفقار نقوی
خوش ہے تم سے گر کوئی بے کس حزیں ، تو عید ہے
اتہام و کینہ و بغض و حسد سے تھا حذر
دور تھا گر تجھ سے شیطان ِ لعیں ، تو عید ہے
گر بتان ِ آرزو دل سے ہیں رخصت اور اب
موجزن ہے خوف ِ رب العالمیں ، تو عید ہے
گر تکبر تیرے دامن کے قریں آیا نہیں
حلم کا مسکن ہے تیری آستیں، تو عید ہے
پھوٹتی ہے دل سے تیرے روشنی کی گر کرن
تیرگی کے خاتمے کا ہے یقیں ،تو عید ہے
گودیاں اُجڑی ہوئیں بس جائیں، گھر آباد ہوں
میرے اعزا لوٹا دے گر زمیں ، تو عید ہے
پَوچھ آئے ہو یتیمان ِ فلسطیں کے جو اشک
گر اُنہیں اب کوئی جھڑکے گا نہیں ، تو عید ہے
اپنے فاقوں پر تجھے گر ناز ہے نقوی ، تو ہو
نفس تیرا بھی تھا روزے کا امیں ، تو عید ہے
ذوالفقار نقوی