ہیں منتظر نگاہیں بہتے ہیں میرے آنسو------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع راحل؛
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
--------
ہیں منتظر نگاہیں بہتے ہیں میرے آنسو
میں دیکھتا ہوں راہیں بہتے ہیں میرے آنسو
----------
دل کا کھلا دریچہ رکھا ہے میں نے ہر دم
آنا اگر وہ چاہیں بہتے ہیں میرے آنسو
--------------
سینے سے جب لگے گا اس کو میں بھینچ لوں گا
میری کھلی ہیں باہیں بہتے ہیں میرے آنسو
-----------
ہوتا وہی ہے ہم سے لکھا ہو جو مقدّر
-----یا
ہونی ہے ہو کے رہتی قسمت میں جو لکھی ہو
اس کو بھلے نہ چاہیں بہتے ہیں میرے آنسو
----------
میرا قصور کیا تھا رستے میں مجھ کو چھوڑا
اونچی کرو نگاہیں بہتے ہیں میرے آنسو
-----------
آؤ گے اب تو شائد مرنے کے بعد میرے
سنتے نہیں کراہیں بہتے ہیں میرے آنسو
-------------
آنا نہیں ہے ممکن ارشد کے پاس تیرا
لمبی ہیں شاہراہیں بہتے ہیں میرے آنسو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کراہیں اور باہیں قوافی والے اشعار کے علاوہ کسی شعر میں مجھے ردیف فٹ ہوتی محسوس نہیں ہوتی
 
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
---------------
ردیف بدل کر کچھ قابلِ فہم بنانے کی کوشش کی ہے
---------------
ہیں منتظر نگاہیں آئے گا یار میرا
میں دیکھتا ہوں راہیں آئے گا یار میرا
----------
برسوں گزر گئے ہیں دیکھا نہیں ہے تجھ کو
کہتی ہیں میری آہیں آئے گا یار میرا
--------------
سینے سے جب لگے گا ہم اس کو بھینچ لیں گی
یہ کہہ رہی ہیں باہیں آئے گا یار میرا
-----------
آئے گا آج ملنے دل مجھ سے کہہ رہا ہے
ایسا ہی ہم تو چاہیں آئے گا یار میرا
----------
میرا قصور کیا تھا رستے میں مجھ کو چھوڑا
پوچھیں گیں یہ نگاہیں آئے گا یار میرا
----------
مدّت کے بعد مجھ سے آئے ہو آج ملنے
اُن سے کہیں گی آہیں آئے گا یار ملنے
-------------
ایسا کہے گا ارشد جب یار سے ملے گا
لمبی بہت ہیں راہیں آئے گا یار میرا
 
آخری تدوین:
Top