ہیں یوں محبوب تجھے تیرے خیالوں والے

عظیم

محفلین
ہیں یوں محبوب تجھے تیرے خیالوں والے
اب نہ ہوتے ہیں گوارا کھلے بالوں والے

ہے تلاش اب تو جوابات کی نکلے کوئی
ختم وہ دور ہوئے تھے جو سوالوں والے

بولتے ہیں تو بہت سوچ سمجھ کر بولیں
اس کی محفل میں لگے مونہہ پہ تالوں والے

رات کے وقت میسر نہیں آتے ہیں ہمیں
وہ خیالات جو ہیں دن کے اجالوں والے

یوں تو دیوانہ کہے گی نہ تجھے یہ دنیا
یوں چلن رکھو گے جب ہوش سنبھالوں والے

عمر کٹ جائے گی نکلو نہ کہیں ڈھونڈنے تم
چہرے کیا نام بھی کچھ ان کی مثالوں والے

عید آتی ہے عظیم اضحی کہ اب کھائیں گے
پیٹ بھر گوشت جو کچھ لوگ ہیں دالوں والے



بابا
 
آخری تدوین:
Top