راحیل فاروق
محفلین
ایک آن لائن طرحی مشاعرے میں کہی گئی فی البدیہہ نعت۔ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے!
ہے ایک ہی علاج بصیرت کی بھول کا
سرمہ لگا حضور کے پیروں کی دھول کا
افسونِ سامری ہے اسے شاعری نہ جان
"دیواں میں شعر گر نہیں نعتِ رسول کا"
باطن پہ ہو نگاہ تو یکساں ہیں سب چمن
لیکن جدا ہے رنگ مدینے کے پھول کا
وارفتگی میں پاسِ ادب کی بھی شرط ہے
وحشی کو ہے معاملہ درپیش اصول کا
راحیلؔ نے بھی پائی ہے توفیق نعت کی
آخر شرف دعا کو ملا ہے قبول کا
راحیلؔ فاروق
۱۴ دسمبر، ۲۰۱۶ء
سرمہ لگا حضور کے پیروں کی دھول کا
افسونِ سامری ہے اسے شاعری نہ جان
"دیواں میں شعر گر نہیں نعتِ رسول کا"
باطن پہ ہو نگاہ تو یکساں ہیں سب چمن
لیکن جدا ہے رنگ مدینے کے پھول کا
وارفتگی میں پاسِ ادب کی بھی شرط ہے
وحشی کو ہے معاملہ درپیش اصول کا
راحیلؔ نے بھی پائی ہے توفیق نعت کی
آخر شرف دعا کو ملا ہے قبول کا
راحیلؔ فاروق
۱۴ دسمبر، ۲۰۱۶ء