ہے تارِ دل کی صدا لا الہ الا اللہ

نور وجدان

لائبریرین
ہے تارِ دل کی صدا لا الہ الا اللہ
یہی ہے غم کی دَوا لا الہ الا اللہ

فَنا ہے زیرِ قَدم، حرفِ اوّلیں کی صدا
جنوں کہے یہ سدا لا الہ الا اللہ

حُسینی لعل نے دریا سخا کے سارے جب
بہادیے، تو کہا لا الہ الا اللہ

یہ کائنات پہ پھیلی حیا کی جو ہے ردا
کہ فاطمہ(رض) نے کہا لا الہ الا اللہ

فقط طلب یہ خدا سے کہ آئے گی جو قضا
تو نکلے دل سے صدا لا الہ الا اللہ
 
اچھے مضامین باندھے ہیں آپ نے۔
مطلع کے مصرعۂ ثانی میں غم کی دوا پر میں کچھ متردد ہوں ۔۔۔ عموما دوا کو درد کے ساتھ جوڑا جاتا ہے ۔۔۔ خیر، ضروری نہیں کہ دیگر احباب بھی یہ تاثر لیں۔

یہ کائنات پہ پھیلی حیا کی جو ہے ردا
کہ فاطمہ(رض) نے کہا لا الہ الا اللہ
یہاں مجھے دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی لگتی ہے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی مدح ہے، اس لئے زیادہ کچھ کہتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ مگر حیا کی چادر پھیلنے سے لا الہ کہنے کا تعلق واضح نہیں ہورہا۔

فقط طلب یہ خدا سے کہ آئے گی جو قضا
تو نکلے دل سے صدا لا الہ الا اللہ
پہلے مصرعے کی بندش مزید چست ہو سکتی ہے، علاوہ ازیں یہاں آئے گی کے بعد جو کے بجائے جب کا محل ہے۔ الفاظ کی کچھ بھیر بدل کرکے دیکھیے، مثلاً۔
خدا سے ہے یہ دعا، سامنے قضا ہو جب
تو نکلے دل سے صدا لا الہ الا اللہ

دعاگو،
راحلؔ۔
 
Top