ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت غزل نمبر 121 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت
اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت

دیدِ عزیز، وصلِ صنم، آرزوئے من
ہیں خواہشیں دل میں کسی ہنگام کی صورت

ہم روز گُزرتے ہیں گلی سے کہ ملے دید
شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت

اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش
چہرہ ہی دکھادو ہمیں انعام کی صورت

آمد تری پہچان ہی جاتا ہے مرا دل
خوشبو ہے ترے آنے کے پیغام کی صورت

کیوں کر دِلِ بُلبل نہ ہو بے خود کہ وہ مہ رُو
چھائے ہوئے ہیں دِل پہ گُل اندام کی صورت

حاصل ہو محبت تو لگے خُلد یہ دُنیا
محبوب کا چہرا لگے گُلفام کی صورت

باز آجا تُو اے راہِ محبت کے مسافر
معلوم بھی ہے عِشق کے انجام کی صورت

لہرا کے جام کہنے لگے آپ کی قسم
مُدت سے میں نے دیکھی نہیں جام کی صورت

صد شُکر کہ ایمان کی دولت ہمیں ملی
دِل کو ہے میسر سکوں اِسلام کی صورت

اشعار، خیالات، مضامین یہ سارے
آتے ہیں مرے ذہن میں الہام کی صورت


شارؔق جسے چاہوں میں لگاتا ہوں غزل میں
ہیں لفظ مرے سامنے خُدام کی صورت
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں وہی بحر کا مسئلہ ہے
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
اور
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
یا ان دونوں کے مخلوط اراکین جو کوئی بحر ہی نہیں
اس بحر میں کمانڈ ہونے پر ہی تجربہ کیا کرو ورنہ اسے ہاتھ نہ لگاؤ
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر تین مصرے مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن پر تھے ایک درست کردیا ہے باقی دو اشعار کو نکال دیا ہے ان پر بعد غور کروں گا۔ رہنمائی کے لئے بہت شکریہ۔۔
ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت
اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت

اُس در سے گُزرتے ہیں لئے دیدِ تمنا
شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت


اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش
چہرہ ہی دکھادو ہمیں انعام کی صورت

آمد تری پہچان ہی جاتا ہے مرا دل
خوشبو ہے ترے آنے کے پیغام کی صورت

کیوں کر دِلِ بُلبل نہ ہو بے خود کہ وہ مہ رُو
چھائے ہوئے ہیں دِل پہ گُل اندام کی صورت

حاصل ہو محبت تو لگے خُلد یہ دُنیا
محبوب کا چہرا لگے گُلفام کی صورت

باز آجا تُو اے راہِ محبت کے مسافر
معلوم بھی ہے عِشق کے انجام کی صورت

صد شُکر کہ ایمان کی دولت ہمیں ملی
دِل کو ہے میسر سکوں اِسلام کی صورت

اشعار، خیالات، مضامین یہ سارے
آتے ہیں مرے ذہن میں الہام کی صورت

شارؔق جسے چاہوں میں لگاتا ہوں غزل میں
ہیں لفظ مرے سامنے خُدام کی صورت
 

الف عین

لائبریرین
ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت
اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت
.. کہرام کی صورت دل کی حالت کس طرح ہو سکتی ہے؟ کہرام مچتا ہے دل میں! محاورہ کے حساب سے غلط ہے مطلع
دوسرا مصرع بھی 'نہ ہی' کی وجہ سے رواں نہیں، سحر کا تلفظ بھی غلط ہے، یہ والا جادو کے معنی میں ہے، صبح نہیں
بھاتی ہے سحر کی ہی، نہ کچھ شام....

اُس در سے گُزرتے ہیں لئے دیدِ تمنا
شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت
... ٹھیک

اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش
چہرہ ہی دکھادو ہمیں انعام کی صورت
... اے کے ساتھ خطاب در اصل تو سے خطاب ہے، چہرہ ہی دکھا دے... کر دو

آمد تری پہچان ہی جاتا ہے مرا دل
خوشبو ہے ترے آنے کے پیغام کی صورت
.. آمد کی جگہ "آہٹ" کہو نا!

کیوں کر دِلِ بُلبل نہ ہو بے خود کہ وہ مہ رُو
چھائے ہوئے ہیں دِل پہ گُل اندام کی صورت
.. کیا اشیاء چھائی ہوئی ہیں؟ واضح نہیں
قافیہ بھی زبردستی استعمال کیا گیا ہے شعر نکال دو

حاصل ہو محبت تو لگے خُلد یہ دُنیا
محبوب کا چہرا لگے گُلفام کی صورت
... ٹھیک

باز آجا تُو اے راہِ محبت کے مسافر
معلوم بھی ہے عِشق کے انجام کی صورت
.. درست

صد شُکر کہ ایمان کی دولت ہمیں ملی
دِل کو ہے میسر سکوں اِسلام کی صورت
... پہلا مصرع پھر بحر کے مسئلے سے دو چار ہے
ہم کو ملی دولت... درست ہو جائے گا

اشعار، خیالات، مضامین یہ سارے
آتے ہیں مرے ذہن میں الہام کی صورت
... ٹھیک

شارؔق جسے چاہوں میں لگاتا ہوں غزل میں
ہیں لفظ مرے سامنے خُدام کی صورت
.. الفاظ ہیں آگے مرے... بہتر ہو گا
 
Top