امین شارق
محفلین
الف عین سر
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت
اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت
دیدِ عزیز، وصلِ صنم، آرزوئے من
ہیں خواہشیں دل میں کسی ہنگام کی صورت
ہم روز گُزرتے ہیں گلی سے کہ ملے دید
شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت
اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش
چہرہ ہی دکھادو ہمیں انعام کی صورت
آمد تری پہچان ہی جاتا ہے مرا دل
خوشبو ہے ترے آنے کے پیغام کی صورت
کیوں کر دِلِ بُلبل نہ ہو بے خود کہ وہ مہ رُو
چھائے ہوئے ہیں دِل پہ گُل اندام کی صورت
حاصل ہو محبت تو لگے خُلد یہ دُنیا
محبوب کا چہرا لگے گُلفام کی صورت
باز آجا تُو اے راہِ محبت کے مسافر
معلوم بھی ہے عِشق کے انجام کی صورت
لہرا کے جام کہنے لگے آپ کی قسم
مُدت سے میں نے دیکھی نہیں جام کی صورت
صد شُکر کہ ایمان کی دولت ہمیں ملی
دِل کو ہے میسر سکوں اِسلام کی صورت
اشعار، خیالات، مضامین یہ سارے
آتے ہیں مرے ذہن میں الہام کی صورت
شارؔق جسے چاہوں میں لگاتا ہوں غزل میں
ہیں لفظ مرے سامنے خُدام کی صورت
اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت
دیدِ عزیز، وصلِ صنم، آرزوئے من
ہیں خواہشیں دل میں کسی ہنگام کی صورت
ہم روز گُزرتے ہیں گلی سے کہ ملے دید
شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت
اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش
چہرہ ہی دکھادو ہمیں انعام کی صورت
آمد تری پہچان ہی جاتا ہے مرا دل
خوشبو ہے ترے آنے کے پیغام کی صورت
کیوں کر دِلِ بُلبل نہ ہو بے خود کہ وہ مہ رُو
چھائے ہوئے ہیں دِل پہ گُل اندام کی صورت
حاصل ہو محبت تو لگے خُلد یہ دُنیا
محبوب کا چہرا لگے گُلفام کی صورت
باز آجا تُو اے راہِ محبت کے مسافر
معلوم بھی ہے عِشق کے انجام کی صورت
لہرا کے جام کہنے لگے آپ کی قسم
مُدت سے میں نے دیکھی نہیں جام کی صورت
صد شُکر کہ ایمان کی دولت ہمیں ملی
دِل کو ہے میسر سکوں اِسلام کی صورت
اشعار، خیالات، مضامین یہ سارے
آتے ہیں مرے ذہن میں الہام کی صورت
شارؔق جسے چاہوں میں لگاتا ہوں غزل میں
ہیں لفظ مرے سامنے خُدام کی صورت