امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس
آج وہ بھی خوش نہیں ہم بھی اُداس
دل کو آنسُو لگتی ہیں یہ بارشیں
بِن تمہارے آج موسم بھی اُداس
تُو نہیں آیا تو اِک میں ہی نہیں
پُھول، کلیاں اور شبنم بھی اُداس
اس قدر زخمی ہوا دِل عشق میں
زخم کو دیکھا تو مرہم بھی اُداس
نعمتیں چِھن جانے پر روتا ہے دَل
خُلد سے نکلے تھے آدم بھی اُداس
حضرتِ اقبال شاعر باکمال
اُن کے جانے پر ہے عالم بھی اُداس
عِشق میں شارؔق تُو ہی غمگیں نہیں
اور بھی ہیں دیدہِ نم بھی اُداس
آج وہ بھی خوش نہیں ہم بھی اُداس
دل کو آنسُو لگتی ہیں یہ بارشیں
بِن تمہارے آج موسم بھی اُداس
تُو نہیں آیا تو اِک میں ہی نہیں
پُھول، کلیاں اور شبنم بھی اُداس
اس قدر زخمی ہوا دِل عشق میں
زخم کو دیکھا تو مرہم بھی اُداس
نعمتیں چِھن جانے پر روتا ہے دَل
خُلد سے نکلے تھے آدم بھی اُداس
حضرتِ اقبال شاعر باکمال
اُن کے جانے پر ہے عالم بھی اُداس
عِشق میں شارؔق تُو ہی غمگیں نہیں
اور بھی ہیں دیدہِ نم بھی اُداس