محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ہے قلم خوش تو کاغذ بھی سرشار ہے
اب لکھا جا رہا ذکرِ سرکار ہے
جسم یا دل اڑا کر مدینے چلی
الفت ان کی کچھ ایسی ہی پردار ہے
ہیں ابوبکر ، فاروق ، عثماں ، علی
چار یاروں سے معمور دربار ہے
جب بھی دل سے میں پڑھتا ہوں ان پر درود
دل کی دنیا بدل جاتی ہربار ہے
سارے عالم کے خالق کا محبوب ہے
اور کل خلقِ رب کا وہ سردار ہے
مجھ کو اے سَرسَرؔی! اور کیا چاہیے؟
بس شفاعت قیامت میں درکار ہے!