امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
ہے کِس قدر عظیم گھرانہ حسین کا
اللہ کا حبیب ہے نانا حسین کا
قلبِ حسین پر کِسی صدمے سے کم نہیں
نانا کا شہر چھوڑ کے جانا حسین کا
منزل ہے اِن کی کربلا کے بعد خُلد ہی
یہ کارواں ہُوا ہے روانہ حسین کا
اب کربلا میں جا کے بسائیں گے اِک جہاں
کعبہ شریف گھر ہے پُرانا حسین کا
بابِ وفا میں سب سے نِرالی ہے یہ مثال
گھر بار راہِ حق میں لُٹانا حسین کا
ایسا شہید جِس پہ شہادت کو ناز ہے
حُوریں بھی پڑھ رہی ہیں ترانہ حسین کا
تلوارِ ذُوالفقار ہے دستِ حسین میں
کیسے بھلا خطا ہو نِشانہ حسین کا
احساں کیا ہے اپنی شہادت سے دِین پر
مقرُوض ہو گیا ہے زمانہ حسین کا
ہو کر شہید دِین کو اُس نے بچا لیا
دینِ حنیف تو ہے خزانہ حسین کا
جس کی مِثال تھی، نہ کبھی ہوگی حشر تک
سجدہ وہ آخری ہے یگانہ حسین کا
یارب عطا ہو اُلفتِ شبیر اِس قدر
دُنیا پُکارے یہ ہے دِوانہ حسین کا
قِصہ ہے غار والوں کا شارؔق بہت عجیب
لیکن عجیب تر ہے فسانہ حسین کا
اللہ کا حبیب ہے نانا حسین کا
قلبِ حسین پر کِسی صدمے سے کم نہیں
نانا کا شہر چھوڑ کے جانا حسین کا
منزل ہے اِن کی کربلا کے بعد خُلد ہی
یہ کارواں ہُوا ہے روانہ حسین کا
اب کربلا میں جا کے بسائیں گے اِک جہاں
کعبہ شریف گھر ہے پُرانا حسین کا
بابِ وفا میں سب سے نِرالی ہے یہ مثال
گھر بار راہِ حق میں لُٹانا حسین کا
ایسا شہید جِس پہ شہادت کو ناز ہے
حُوریں بھی پڑھ رہی ہیں ترانہ حسین کا
تلوارِ ذُوالفقار ہے دستِ حسین میں
کیسے بھلا خطا ہو نِشانہ حسین کا
احساں کیا ہے اپنی شہادت سے دِین پر
مقرُوض ہو گیا ہے زمانہ حسین کا
ہو کر شہید دِین کو اُس نے بچا لیا
دینِ حنیف تو ہے خزانہ حسین کا
جس کی مِثال تھی، نہ کبھی ہوگی حشر تک
سجدہ وہ آخری ہے یگانہ حسین کا
یارب عطا ہو اُلفتِ شبیر اِس قدر
دُنیا پُکارے یہ ہے دِوانہ حسین کا
قِصہ ہے غار والوں کا شارؔق بہت عجیب
لیکن عجیب تر ہے فسانہ حسین کا