ہے کچھ اور بھی ممکن، ممکنات سے آگے

La Alma

لائبریرین
ہے کچھ اور بھی ممکن، ممکنات سے آگے
معجزہ نما کچھ ہے، معجزات سے آگے

لذّتِ فسانہ ہے، واقعات سے آگے
شورشِ زمانہ ہے، حادثات سے آگے

دیکھیے کہ پھر ہے کیا، اب حیات سے آگے
تاابد اسیری ہے، اس نجات سے آگے

بسکہ یہ محبت ہے، کھیل دھوپ چھاؤں کا
ایک سرد مہری ہے، التفات سے آگے

یہ جہان آرائی، بس فریبِ عالم ہے
کون دیکھ پایا ہے، اپنی ذات سے آگے

ہم تو آن پہنچے ہیں، تا کنارِ جاں المٰیؔ
صورتِ فنا کیا ہو! باقیات سے آگے
 
دیکھیے کہ پھر ہے کیا، اب حیات سے آگے
تاابد اسیری ہے، اس نجات سے آگے

بسکہ یہ محبت ہے، کھیل دھوپ چھاؤں کا
ایک سرد مہری ہے، التفات سے آگے

یہ جہان آرائی، بس فریبِ عالم ہے
کون دیکھ پایا ہے، اپنی ذات سے آگے
واہ واہ واہ!
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب !

اچھی غزل ہے۔ داد قبول فرمائیے۔
بسکہ یہ محبت ہے، کھیل دھوپ چھاؤں کا
ایک سرد مہری ہے، التفات سے آگے

یہ جہان آرائی، بس فریبِ عالم ہے
کون دیکھ پایا ہے، اپنی ذات سے آگے

یہ اشعار زیادہ اچھے لگے۔
 
Top