عاطف ملک
محفلین
یادوں کے اک چراغ کو روشن کیے ہوئے
وہ چن رہا ہے آس کے جگنو بجھے ہوئے
اک بدنصیب کور نگاہی کے شہر میں
پھرتا ہے اب بھی دیدہِ بینا لیے ہوئے
کیسے کہوں میں شعر؟ غزل ہو تو بھلا کیوں؟
مدت ہوئی وہ چاند سا چہرہ تکے ہوئے
بچھڑا جو اپنی اصل سے،گھر کا نہ گھاٹ کا
جھونکا ہوا کا لے گیا پتے گرے ہوئے
نکلے تری زباں سے مرے دل کو چیر کر
الفاظ تھے یا زہر میں خنجر بجھے ہوئے
منت بھی بے ثمر تھی، دعائیں بھی بے اثر
مجھ کو نہ موت آئی نہ تم ہی مِرے ہوئے
لائی چمن میں تازگی پھر سے بسنت رُت
عاطفؔ کے دل کے زخم بھی پھر سے ہرے ہوئے
(عاطفؔ ملک)
نوٹ: کافی عرصے سے ٹوٹے پھوٹے چند اشعار اس امید پر رکھے ہوئے تھے کہ شاید ایک دو اچھے شعر ہو جائیں۔لیکن مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔اس لیے سوچا کہ ایسے ہی شریک کر دیتا ہوں۔تمام احباب سے گزارش ہے کہ اپنی رائے ضرور دیجیے گا۔وہ چن رہا ہے آس کے جگنو بجھے ہوئے
اک بدنصیب کور نگاہی کے شہر میں
پھرتا ہے اب بھی دیدہِ بینا لیے ہوئے
کیسے کہوں میں شعر؟ غزل ہو تو بھلا کیوں؟
مدت ہوئی وہ چاند سا چہرہ تکے ہوئے
بچھڑا جو اپنی اصل سے،گھر کا نہ گھاٹ کا
جھونکا ہوا کا لے گیا پتے گرے ہوئے
نکلے تری زباں سے مرے دل کو چیر کر
الفاظ تھے یا زہر میں خنجر بجھے ہوئے
منت بھی بے ثمر تھی، دعائیں بھی بے اثر
مجھ کو نہ موت آئی نہ تم ہی مِرے ہوئے
لائی چمن میں تازگی پھر سے بسنت رُت
عاطفؔ کے دل کے زخم بھی پھر سے ہرے ہوئے
(عاطفؔ ملک)
خصوصی توجہ کی درخواست:
استادِ محترم
ظہیراحمدظہیر
محمد وارث
محمد تابش صدیقی
محمداحمد
یاسر شاہ
آخری تدوین: