شکیب جلالی یاد ایام سے شکوہ نہ گلہ رکھتی ہے

یاد ایام سے شکوہ نہ گلہ رکھتی ہے
میری جرات نگہِ پیش نما رکھتی ہے

سطحی رنگ فسانوں کا ہے بہروپِ حیات
دل کی گہرائی حقائق کو چھپا رکھتی ہے

اس طرح گوش بر آواز ہیں اربابِ ستم
جیسے خاموشی مظلوم صدا رکھتی ہے

اپنی ہستی پہ نہیں خود ہی یقیں دنیا کو
یہ ہر اک بات میں ابہام روا رکھتی ہے

میری ہستی کہ رہیں غمِ الفت ہے شکیب
دل میں اُٹھتے ہوئے شبہات دبا رکھتی ہے
شکیب جلالی
نومبر 1953ء
 
آخری تدوین:
Top