نور وجدان
لائبریرین
یاد تری ....!
کرنوں سی،
جھروکوں سے جھانکتی،
چلمنوں کے اوور،
کھڑی ہے!
سرحد پار کرے،
اسے اذن دے مرے چارہ گر
اسے دیکھ لے مرے ہم نوا
اسے تھام کر، ذرا یوں تھام
وقت تھم سا جائے
گھڑیال رک جائے
صدیاں گزر جائیں
اور لمحوں کی قید سے جب نکلے یاد
لمحہ لمحہ قید کرلے اسے
بیخودی کا جام دے
مست مدام کر
کرنوں سی،
جھروکوں سے جھانکتی،
چلمنوں کے اوور،
کھڑی ہے!
سرحد پار کرے،
اسے اذن دے مرے چارہ گر
اسے دیکھ لے مرے ہم نوا
اسے تھام کر، ذرا یوں تھام
وقت تھم سا جائے
گھڑیال رک جائے
صدیاں گزر جائیں
اور لمحوں کی قید سے جب نکلے یاد
لمحہ لمحہ قید کرلے اسے
بیخودی کا جام دے
مست مدام کر