یاد رکھتا ہے مجھے، بھول بھی جاتا ہے مجھے

یاد رکھتا ہے مجھے، بھول بھی جاتا ہے مجھے
اس تردد میں تکلف نظر آتا ہے مجھے

آپ کہتے ہیں کہ میں صبر نہیں کر سکتا
دل تو کچھ اور ہی افسانہ سناتا ہے مجھے

پیرِ گردوں کی عنایت ہے کہ دن اچھے ہیں
تلملاتا ہے تو تارے بھی دکھاتا ہے مجھے

بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید
تیری محفل میں کوئی کھینچ کے لاتا ہے مجھے

ایک تجھ کو ہی نظر میں نہیں آتا ورنہ
ڈھونڈنے جو بھی نکلتا ہے سو پاتا ہے مجھے

سوجھتی ہے تجھے ہر روز اسی کی دھمکی
جس قیامت کا تصور بھی رُلاتا ہے مجھے

تجھ سے بڑھ کر تو یہ دربان ستمگر نکلا
ہائے ظالم تری چوکھٹ سے اٹھاتا ہے مجھے

جب کہ مرنے کی تمنا بھی ہے آثار بھی ہیں
کوئی معلوم کرو کون بچاتا ہے مجھے؟​

استقامت اسے چھو کر نہیں گزری راحیلؔ
کبھی عاشق، کبھی دیوانہ بتاتا ہے مجھے

راحیلؔ فاروق
۲۸ اکتوبر ۲۰۱۶ء
 

فاخر رضا

محفلین
یاد رکھتا ہے مجھے، بھول بھی جاتا ہے مجھے
اس تردد میں تکلف نظر آتا ہے مجھے

آپ کہتے ہیں کہ میں صبر نہیں کر سکتا
دل تو کچھ اور ہی افسانہ سناتا ہے مجھے

پیرِ گردوں کی عنایت ہے کہ دن اچھے ہیں
تلملاتا ہے تو تارے بھی دکھاتا ہے مجھے

بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید
تیری محفل میں کوئی کھینچ کے لاتا ہے مجھے

ایک تجھ کو ہی نظر میں نہیں آتا ورنہ
ڈھونڈنے جو بھی نکلتا ہے سو پاتا ہے مجھے

سوجھتی ہے تجھے ہر روز اسی کی دھمکی
جس قیامت کا تصور بھی رُلاتا ہے مجھے

تجھ سے بڑھ کر تو یہ دربان ستمگر نکلا
ہائے ظالم تری چوکھٹ سے اٹھاتا ہے مجھے

جب کہ مرنے کی تمنا بھی ہے آثار بھی ہیں
کوئی معلوم کرو کون بچاتا ہے مجھے؟​

استقامت اسے چھو کر نہیں گزری راحیلؔ
کبھی عاشق، کبھی دیوانہ بتاتا ہے مجھے

راحیلؔ فاروق
۲۸ اکتوبر ۲۰۱۶ء
ایز آلویز بہت اچھی غزل .
 
بہت اچھی غزل ہے راحیلؔ فاروق بھائی، ماشاء اللہ
شکریہ، عظیم بھائی۔ اپنی نگارشات پر آپ کا پہلا ردِ عمل بہت اچھا لگا۔ :):):)
واہ!! کیا بات ہے!! تمام اشعار لاجواب ہیں
ہماری طرف سے بہت سی داد
آداب، اچھی خاتون۔ جیتی رہیے! :):):)
ایز آلویز بہت اچھی غزل .
شکریہ، بھیا۔
محمد تابش صدیقی بھائی، انگلش ورژن۔ ;)
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ آپ اور جاسمن آپا داد دے دے کے تھک گئے ہیں۔ اس نزاکت کا برا ہو وہ بھلے ہیں تو کیا! :cry2::cry2::cry2:
 

جاسمن

لائبریرین
بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید
تیری محفل میں کوئی کھینچ کے لاتا ہے مجھے
بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید
تیری غزلوں میں کوئی کھینچ کے لاتا ہے مجھے

جب کہ مرنے کی تمنا بھی ہے آثار بھی ہیں
کوئی معلوم کرو کون بچاتا ہے مجھے؟

ایک تجھ کو ہی نظر میں نہیں آتا ورنہ
ڈھونڈنے جو بھی نکلتا ہے سو پاتا ہے مجھے
عشقِ حقیقی ۔۔۔۔۔۔بہت خوب صورت۔۔۔۔
ایک ایک شعر خوب است(میری فارسی است ہی است است:D)
زبردست پہ ان گنت زبریں۔
ڈھیروں دعاؤں بھری داد
اور بہت ساری شاباش
جیتے رہیے اور ہمیں ایسی شاعری سے محظوظ کرتے رہیے۔
بعض اوقات ہم ریٹنگ دے کے جلدی سے چلے جاتے ہیں کہ اور بھی غم ہیں زمانے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ صرف رسید ہوتی ہے۔پھر کسی فرصت کے وقت الفاظ میں داد دیتے ہیں۔ لیکن راحیل غزل کے لیے اب وہی وہی الفاظ مجھے پھیکے سے لگنے لگے ہیں۔ تھوڑے لفظ دے دو چھوٹے بھائی!
 
بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید
تیری محفل میں کوئی کھینچ کے لاتا ہے مجھے

سوجھتی ہے تجھے ہر روز اسی کی دھمکی
جس قیامت کا تصور بھی رُلاتا ہے مجھے

جب کہ مرنے کی تمنا بھی ہے آثار بھی ہیں
کوئی معلوم کرو کون بچاتا ہے مجھے؟
خوب۔۔۔ہر یک بہتر از دِگر۔۔۔
 
اس خوبصورت غزل پر داد تو ادھار ہی رہ گئی.
پوری غزل ہی خوب ہے. ان اشعقر کا تو کیا ہی کہنا.
یاد رکھتا ہے مجھے، بھول بھی جاتا ہے مجھے
اس تردد میں تکلف نظر آتا ہے مجھے

بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید
تیری محفل میں کوئی کھینچ کے لاتا ہے مجھے

ایک تجھ کو ہی نظر میں نہیں آتا ورنہ
ڈھونڈنے جو بھی نکلتا ہے سو پاتا ہے مجھے

سوجھتی ہے تجھے ہر روز اسی کی دھمکی
جس قیامت کا تصور بھی رُلاتا ہے مجھے
 
Top