میم الف
محفلین
آداب!
میں پرانا منیب ہی ہوں لیکن چونکہ username تبدیل نہیں کر سکتے،
اِس لیے مجبوراً نیا اکاؤنٹ بنانا پڑا ہے۔
آیندہ ”میم الف“ کے نام سے ہی محفل میں شرکت کروں گا۔
معذرت بھی چاہتا ہوں کہ بار بار نام تبدیل کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
بس! اب یہ حتمی username ہے، جسے آیندہ تبدیل نہیں کروں گا۔
—
خیر، آج میں آپ کو کون سی غزل سنانے والا ہوں؟
”یاد نہیں!“
نہیں!
یاد تو ہے لیکن اِس کی ردیف ہی ”یاد نہیں“ ہے
سماعت فرمائیے
میں پرانا منیب ہی ہوں لیکن چونکہ username تبدیل نہیں کر سکتے،
اِس لیے مجبوراً نیا اکاؤنٹ بنانا پڑا ہے۔
آیندہ ”میم الف“ کے نام سے ہی محفل میں شرکت کروں گا۔
معذرت بھی چاہتا ہوں کہ بار بار نام تبدیل کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
بس! اب یہ حتمی username ہے، جسے آیندہ تبدیل نہیں کروں گا۔
—
خیر، آج میں آپ کو کون سی غزل سنانے والا ہوں؟
”یاد نہیں!“
نہیں!
یاد تو ہے لیکن اِس کی ردیف ہی ”یاد نہیں“ ہے
سماعت فرمائیے
سفرِ منزلِ شب یاد نہیں
لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں
اولیں قرب کی سرشاری میں
کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں
دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں
وہ ستارا تھی کہ شبنم تھی کہ پھول
ایک صورت تھی عجب یاد نہیں
کیسی ویراں ہے گزرگاہِ خیال
جب سے وہ عارض و لب یاد نہیں
بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار
یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں
ایسا الجھا ہوں غمِ دنیا میں
ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں
رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال
اُس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں
یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم
یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں
یاد ہے سیرِ چراغاں ناصرؔ
دل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں
لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں
اولیں قرب کی سرشاری میں
کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں
دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں
وہ ستارا تھی کہ شبنم تھی کہ پھول
ایک صورت تھی عجب یاد نہیں
کیسی ویراں ہے گزرگاہِ خیال
جب سے وہ عارض و لب یاد نہیں
بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار
یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں
ایسا الجھا ہوں غمِ دنیا میں
ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں
رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال
اُس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں
یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم
یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں
یاد ہے سیرِ چراغاں ناصرؔ
دل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں