طارق شاہ
محفلین
غزل
یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا
باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا
عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی
جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا
دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی !
جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا
کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن و عِشق
ربط تھا دونوں میں گو، ربطِ شناسائی نہ تھا
تُو نے حسرتؔ! کی عَیاں تہذیبِ رسمِ عاشقی
اِس سے پہلے اعتبارِ شانِ رُسوائی نہ تھا
مولانا حسرتؔ موہانی
(سیّد فضل الحسن)