زھرا علوی
محفلین
"یاد کے دائروں میں چلتا ہے
آج بھی دل کہاں سنبھلتا ہے
رات دن تو ہمارے بھی جاناں
خامشی سے گزر ہی جاتے ہیں
لوٹ آئیں زمانے گزرے ہوئے
آس یہ ہم کہاں لگاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں وہ کچھ پل مگر
وہی کچھ پل
قریہ ۂ دل میں جو مکیں بن کر
ایک مدت ہوئی کہ ٹھہرے ہیں
شام کی خامشی میں اکثر ہی
بے صدا حرف گنگناتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
بھول بیٹھے ہیں ہم نقوش اپنے
ایک مدت سے خود کو دیکھا نہیں
"قیدِ زندانِ خود فراموشی
گرچہ ہم آج بھی نبھاتے ہیں"
ہاں وہ کچھ پل مگر
وہی کچھ پل
قریہءِدل میں جو مکیں بن کر
ایک مدت ہوئی کہ ٹھہرے ہیں
صحنِ دل کی اداسیوں میں کبھی
خشک پتوں سے پھیل جاتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
اور یہ دل
یہ بے نوا سا دل
رہِ منزل کے خارزاروں میں
آرزوؤں کی لو میں جلتا ہے
یاد کے دائروں میں چلتا ہے
آج بھی دل کہاں سنبھلتا ہے
رات دن تو ہمارے بھی جاناں
خامشی سے گزر ہی جاتے ہیں
لوٹ آئیں زمانے گزرے ہوئے
آس یہ ہم کہاں لگاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں وہ کچھ پل مگر
وہی کچھ پل
قریہ ۂ دل میں جو مکیں بن کر
ایک مدت ہوئی کہ ٹھہرے ہیں
شام کی خامشی میں اکثر ہی
بے صدا حرف گنگناتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
بھول بیٹھے ہیں ہم نقوش اپنے
ایک مدت سے خود کو دیکھا نہیں
"قیدِ زندانِ خود فراموشی
گرچہ ہم آج بھی نبھاتے ہیں"
ہاں وہ کچھ پل مگر
وہی کچھ پل
قریہءِدل میں جو مکیں بن کر
ایک مدت ہوئی کہ ٹھہرے ہیں
صحنِ دل کی اداسیوں میں کبھی
خشک پتوں سے پھیل جاتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
یاد کے دائرے بناتے ہیں
اور یہ دل
یہ بے نوا سا دل
رہِ منزل کے خارزاروں میں
آرزوؤں کی لو میں جلتا ہے
یاد کے دائروں میں چلتا ہے