باباجی
محفلین
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
اپنے ہی گلے کے لیئے تلوار نہ مانگو
گِر جاؤگے تم اپنے مسیحا کی نظر سے
مر کر بھی علاجِ دلِ بیمار نہ مانگو
سچ بات پہ ملتا ہے صدا زہر کا پیالہ
جینا ہے تو پھر جراتِ اظہار نہ مانگو
کُھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی
کانٹوں سے کبھی پُھول کی مہکار نہ مانگو
(قتیل شفائی)